کشمیر میں غیر مسلموں کا نشانہ وار قتل، چار ہلاک

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں تین دنوں کے دوران چار غیر مسلموں کے نشانہ وار قتل سے سراسیمگی اور دہشت پھیل گئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون سکول پرنسپل سمیت دو اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والے شامل ہیں۔

سری نگر کے شہر پائین میں واقع گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری سکول عید گاہ میں جمعرات کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے دو غیر مسلم اساتذہ کو گھات لگا کر گولیوں کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت حضوری باغ سری نگر کی رہائشی اور سکول کی پرنسپل سپندر کور اور جانی پور جموں کے رہائشی دیپک چند کے طور پر کی گئی ہے۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کی شام کو نامعلوم مسلح افراد نے سری نگر کے علاقے سول لائنز میں اقبال پارک کے نزدیک معروف دوا فروش مکھن لال بندرو کو ان کی دکان ’بندرو برادرز ہیلتھ زون‘ کے سامنے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

مکھن لال بندرو بھی ایک کشمیری پنڈت اور ہندو برہمن تھے۔ ہر ایک دوا دستیاب رکھنے کی وجہ سے ان کی دکان پوری وادی کشمیر میں مشہور ہے۔

مکھن لال بندرو کی ہلاکت کے کچھ ہی منٹ بعد نامعلوم بندوق برداروں نے سری نگر کے لال بازار علاقے میں وریندر پسوان نامی ایک پانی پوری بیچنے والے کو سر عام قتل کر دیا تھا۔

وریندر پسوان بھارتی ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور کے رہنے والے تھے اور علم گری بازار جڈی بل میں عارضی طور پر قیام پذیر تھے۔

بھارتی کے زیر انتظام کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

پھر 17 فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونہ وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ 11 دنوں تک ایک مقامی ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔

وادی کشمیر میں غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگز‘ کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔

غیر مسلمانوں کے قتل کا مقصد کیا نظر آتا ہے؟

جموں و کشمیر پولیس نے غیر مسلموں کی ہلاکت کے واقعات کے لیے عسکریت پسندوں اور پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

’دا رزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) نامی عسکری تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ’لشکر طیبہ‘ کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔

انہوں نے یہ بات سری نگر کے عیدگاہ میں ہلاک ہونے والے اساتذہ کے سکول کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ یہ کارروائیاں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کے لئے انجام دی جا رہی ہیں تاکہ کشمیر کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کی روایت کو نقصان پہنچایا جائے۔

ان کے مطابق: ’عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ان کارروائیوں کو فرقہ وارنہ فسادات بھڑکانے کے لیے انجام دیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچائی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ ایک سازش ہے جس کے تحت یہاں کے بھائی چارے کی روایت کو ختم کرنے اور مقامی مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

پولیس کے سربراہ نے کہا کہ مکھن لال بندرو اور غیر مقامی پانی پوری والے کی ہلاکت کے متعلق پولیس کو سراغ مل گئے ہیں اور ان کے ملزمان کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔

ان کے مطابق: ’پاکستان میں بیٹھی ایجنسیز کے اشاروں پر یہ کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں تاہم ہم سب مل کر ان کو ناکام بنا دیں گے۔ سکول کا عملہ صدمے میں ہے اور ہم نے ان کے ساتھ بات کی ہے۔‘

البتہ پاکستان بھارت میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کرتا رہا ہے۔

ہلاکتوں کی مذمت

کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ’غیر مسلموں‘ کی ہلاکتوں کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

کشمیر کی سب سے بڑی بھارت نواز سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: ’سری نگر سے ایک بار پھر انتہائی افسوس ناک خبر آ رہی ہے۔ ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگز ہوئی ہیں اور اس وقت عیدگاہ علاقے میں قائم ایک سرکاری سکول کے دو اساتذہ نشانہ بنائے گئے ہیں۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا: ’اس انسانیت سوز واقعے کی مذمت کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ میں ہلاک ہونے والوں کے ارواح کے سکون کے لیے دست بدعا ہوں۔‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: ’کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے جہاں اب اقلیتی فرقہ ہدف بن رہا ہے۔ بھارتی حکومت کے نئے کشمیر بنانے کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا واحد مقصد کشمیر کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا ہے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا