مستعفیٰ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سے جڑے تنازعات

ای سی بی کے چیئرمین این واٹمور کے دور میں چند ایک تنازعات سامنے آئے جن میں دورہ پاکستان کی منسوخی اہم ترین تھا۔

واٹمور ستمبر 2020 میں پانچ سال کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چئیرمین منتخب کیے گئے تھے ( ای سی بی ویب سائٹ)

انگلینڈ کرکٹ بورڈ (سی سی بی) کے چیئرمین این واٹمور نے جمعرات کو اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

انہوں نے کوئی ٹھوس وجہ بیان کیے بغیر اسے اپنا ذاتی اور اپنی گھریلو مصروفیات کے باعث کیا گیا فیصلہ بتایا۔ وہ اس بات پر مایوس نظر آئے کہ ان سے جیسی توقعات وابستہ کی گئی تھیں وہ پوری نہ کرسکے۔

اس کی ایک وجہ تو کرونا کی وبا ہے جس نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا لیکن میڈیا اور باخبر حلقوں نے ان کے اس فیصلے کو دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا ردعمل ٹھہرایا ہے۔

دورہ پاکستان صرف دو میچوں پر مشتمل تھا لیکن جس عجلت میں منسوخ کیا گیا اس سے دنیا بھر میں انگلش بورڈ تنقید کا نشانہ بنا اور یہی وہ مرحلہ تھا جہاں واٹمور بورڈ ممبران کا اعتماد کھو بیٹھے۔

واٹمور کی ساری زندگی انگلینڈ کی سول سروس میں گزری ہے اور مختلف حکومتوں کے ساتھ وہ مشیر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

وہ تقریباً ایک سال قبل ستمبر 2020 میں پانچ سال کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چئیرمین منتخب ہوئے تھے۔

ای سی بی کے 10 رکنی گورننگ بورڈ نے ان کی انتظامی مہارت دیکھتے ہوئے چیئرمین کا ہار ان کے گلے میں ڈالا تھا جو اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی طوق بن گیا۔

انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے 41 ممبران ہیں، جن میں 18 کاؤنٹیز، 21 نان فرسٹ کلاس کلبز ایسوسی ایشنز اور ایم سی سی شامل ہیں اور اس کا چیئرمین کا پانچ سال کے لیے تقرر ہوتا ہے۔

تنازعے کیا تھے؟

سیاسی اور انتظامی میدان میں اپنا لوہا منوانے والے این واٹمور کے دور میں چند ایک تنازعات سامنے آئے جن میں عظیم رفیق کے نسل پرستی کے الزامات شامل تھے، لیکن واٹمور اپنا دامن بچاتے رہے۔

ان کی جس فیصلے کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہ دورہ پاکستان کی منسوخی تھا جس پر پاکستان کے علاوہ انگلش میڈیا نے بھی بھرپور تنقید کی اور اسے ان کی ہٹ دھرمی سے تعبیر کیا۔

واٹمور نے جب دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو پہلے تو کھلاڑیوں کو اس کی وجہ بناتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو سکیورٹی خدشات ہیں لیکن جب کھلاڑیوں نے اس کی تردید کی تو بورڈ ممبران کی طرف موڑ دیا جبکہ بورڈ ممبران تو اس منسوخی سے قطعاً لاعلم تھے۔

سابق کپتان اور کمنٹریٹر مائیکل ایتھرٹن نے واٹمور کے اس فیصلے کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے بورڈ کی ’منافقانہ پالیسی‘ کا شاخسانہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بورڈ کی دھوکہ بازی ہے کہ جب گذشتہ سال وبا کے خطرات میں پاکستان ٹیم نے تین ماہ کا طویل  دورہ کیا اور انگلش بورڈ کی مشکل حالات میں مدد کی تو انگلینڈ کو بھی پاکستان جانا چاہیے تھا لیکن واٹمور ’ہٹ دھرم، ضدی اور بےعقل‘ ہیں۔

ایتھرٹن تو واٹمور کے استعفے کے بعد بھی مطمئن نہیں۔ انہوں نے بورڈ کی تاخیر سے معذرت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انگلش بورڈ کے وقار کو جو دھچکا پہنچا ہے اور جو نقصان ہوا ہے وہ محض چند الفاظ کی بے معنی معذرت سے پورا نہیں ہوسکتا۔

دا ٹائمز میں ایک کالم میں انہوں نے واٹمور پر الزام لگایا کہ انہوں نے انگلش کرکٹ کو مغذور کمزور اور منافقانہ طرز عمل کا حامل بنا دیا جس نے برسوں کی عزت خاک میں ملادی۔  

اس سے قبل ممتاز کمنٹیٹر مائیکل ہولڈنگ نے بھی دورہ پاکستان کی منسوخی کو مغرب کے غرور آمیز رویے سے تشبیہ دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہولڈنگ، جو خود گذشتہ سال پاکستان آئے تھے، اسے ایک پر امن ملک سمجھتے ہیں۔

اس سارے معاملے میں اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے احتیاط سے کام لیا اور کسی شدید ردعمل سے پرہیز کیا تو اس پر پاکستانی شائقین بورڈ پر برہم تھے اور میڈیا کے کچھ افراد اسے رمیز راجہ کی کمزوری قرار دے رہے تھے۔

تاہم جمعرات کو انگلش بورڈ کے چئیرمین کے استعفے سے اب غصے ٹھنڈے ہوگئے ہوں گے کیونکہ واٹمور ایک مضبوط شخص تھے اور آسانی سے اپنے موقف سے ہٹنے والے انسان نہیں۔

لیکن دورہ پاکستان کی منسوخی نے انہیں تنہا کردیا تھا اور شاید یہ ایک غلط فیصلہ ان کے سارے کیریئر کو داغ دار کرگیا۔

پاکستان کے لیے سب سے بری خبر یہ تھی کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل جو ٹریننگ کے مواقع ملنے والے تھے وہ اب نہیں ملیں گے لیکن پی سی بی نے نیشنل کپ جلدی میں کروا کر کھلاڑیوں کے ردھم کو جاری رکھا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں تبدیلی

ورلڈکپ سے دو ہفتے قبل پاکستان ٹیم میں کچھ تبدیلیوں کی بات ہورہی ہے اور کرکٹ کے پنڈت روزانہ اعظم خان اور محمد حسنین کو نکالنے کی بات کررہے ہیں تاکہ شعیب ملک اور عثمان قادر کو سکواڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔

کیا یہ تبدیلیاں ہوں گی؟ اس کے آثار کم نظر آتے ہیں البتہ صہیب مقصود کی کمر کی تکلیف کی خبریں آرہی ہیں۔ ایسی صورت میں شعیب ملک کی شمولیت کی راہ ہموار ہوتی نظر آرہی ہے۔

دوسری طرف محمد حفیظ بھی ابھی تک پوری طرح فٹ نہیں ہوسکے جس سے ان کی جگہ پر بھی تبدیلی ہوسکتی ہے جس کے لیے حیدر علی مضبوط امیدوار ہیں جو سات میچوں میں 280رنز بنا چکے ہیں۔

اگر پاکستان کوئی تبدیلی کرتا ہے تو اسے نو اکتوبر تک کرنا ہوگی کیونکہ اس کے بعد سکواڈ کا قرنطینہ شروع ہوجائے گا اور پھر اس کے بعد تبدیلی بے معنی رہے گی۔


نوٹ: یہ مضمون لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ