پشتونوں کے حجروں میں سُر بکھیرتے امجد علی کے ستار

صوابی کے امجد علی نے موبائل اور آن لائن زندگی کے دور میں بھی مہمان نوازی کی پشتون ثقافت میں اہم مقام رکھنے والے ستار کے سروں کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

پشتو ثقافتی موسیقی کی سریلی آواز ’ستار‘ کو زندہ رکھنے کے لیے صوابی کے امجد علی ستار تیار کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو سکھا بھی رہے ہیں۔

امجد علی کا تعلق ضلع صوابی کے علاقے یارحسین کے ساتھ واقع گاؤں یعقوبی سے ہے۔ انہوں نے انڈیپنڈنٹ اردوسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے ستار امیر خسرو نے بنایا تھا اور ان کے بعد یہ چترال میں متعارف ہوا اور اس طرح چترالی ستار بہت مشہور رہا۔

 امجد علی کے مطابق ستار میں سات سر کے تار ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اسے ستار کہا جاتا ہے۔ 

وہ بتاتے ہیں کہ انہیں ستار بناتے 25، 30 سال ہوگئے ہیں اور ہر قسم کی لکڑی سے ستار بنا لیتے ہیں۔ ’اچھا ستار افغانی لکڑی سے بنتا ہے کیونکہ وہ اچھی اور مہنگی ہے۔ یہ لکڑی پشاور سے لے کر آتا ہوں۔‘

ان کے مطابق ان کے پاس ملنے والے ستاروں کی قیمت 10 ہزار سے شروع ہوتی ہے اور ان کے بنائے گئے ستار بیرون ملک امریکہ، لندن اور فرانس وغیرہ بھی بھیجے گئے ہیں۔ 

ستار کتنے عرصے میں تیار ہوتا ہے؟

امجد علی نے بتایا کہ وہ ایک ہفتے میں ستار تیار کر لیتے ہیںم جبکہ رباب بنانے میں انہیں 15 دن لگ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ستار کی بہت اقسام ہیں۔ اس ستار پر میں نے دستکاری کی ہے۔ اس کی قیمت پچاس ہزار روپے ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ بہت سے لوگ ستار کو پسند کرتے ہیں اور ان سے بنانے کی فرمائش کرتے ہیں۔ ’اسے نوجوان اور بوڑھے لوگ بھی پسند کرتے ہیں۔ خاص طور پر20، 25 سال کے طالب علموں کو یہ بہت پسند آتا ہے۔ جب میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیوں، تو وہ کہتے ہیں کہ اس کی آواز ہمیں بہت اچھی لگتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پشتون ثقافت میں ستار کی بہت اہمیت ہے اور اکثر یہ حجروں میں اس کی خاصل بیٹھکیں ہوتی ہیں۔ 

امجد علی کی دکان پر نہ صرف ستار سننے اور سیکھنے والے موجود ہوتے ہیں بلکہ ستار بجانے والے پرانے استاد بھی آتے جاتے ہیں۔

صوابی مانیری سے تعلق رکھنے والے مشہور ستار نواز محمد وہاب عرف گوگا استاد نے انڈیپنڈنٹ اردوسے گفتگو کرتے بتایا: ’پہلے ہمارے حجروں میں شام کے وقت ہم  نوجوان اکھٹے ہوتے تھے اور عشا کے بعد ستار منگے کی ثقافتی موسیقی ہوتی تھی اب چونکہ حجرے بھی کم ہوتے جا رہے ہیں اس لیے ستار بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہاں بہت مشہور ستار بجانے والے فنکار ہوتے تھے جو اب نہیں رہے، ان میں روزی خان، کاٹلنگ کے حکیم خان استاد، امیر طاؤس، نثارمحمد، مرحوم کفایت شاہ باچا اوراس طرح رباب کے خان جان ربابی مشہور تھے۔

محمد وہاب عرف گوگا استاد نے کہا کہ پہلے ہم حجروں میں ستار کی موسیقی سے لطف اندوز ہوتےتھے، مگر اب نوجوان جب اکٹھے ہوتے ہیں تو زیادہ تر موبائل میں مصروف ہوتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا