کنٹینر، خندقیں اور رینجرز:کالعدم ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کی تیاریاں

پنجاب میں رینجرز کی تقرری کے بعد گجرات سے مارچ روکنے کی مکمل ذمہ داری رینجرز کو دے دی گئی ہے اور پولیس کو بھی ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔

28 اکتوبر میں گجرانوالہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کارکنان کا مارچ (اے ایف پی)

ایک ہفتے سے زائد کا وقت گزر جانے کے باوجود حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان مذاکرات میں تعطل جاری ہے۔ جہاں جماعت کے کارکن جی ٹی روڑ پر اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں، وہیں حکومت نے انہیں روکنے کے لیے جہلم میں رکاوٹیں لگا دیں ہیں۔

لاہور سے 22 اکتوبر کو روانہ ہونے والا یہ مارچ رکاوٹوں کو توڑ کر پولیس سے جھڑپوں کے باوجود وزیر آباد پہنچ چکا ہے۔ وہاں سے روانگی کے بعد گجرات اور پھر جہلم پہنچے گا جہاں انتظامیہ نے اتنی بڑی روکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں جن کی اس سے پہلے مثال نہیں ملتی۔

پنجاب میں رینجرز کی تقرری کے بعد گجرات سے مارچ روکنے کی مکمل ذمہ داری رینجرز کو دے دی گئی ہے اور پولیس کو بھی ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے اس علاقے کو ریڈ لائن قرار دیا ہے۔

حکومت اور ٹی ایل پی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بھی تعطل کا شکار ہے۔ دونوں طرف سے وہی موقف سامنے آرہا ہے جو پہلے دن تھا  اور کسی جانب سے نرمی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ مارچ کے شرکا اسلام آباد پہنچنے کے لیے پر عزم ہیں تو حکومت انہیں طاقت سے روکنے کے اقدامات مزید سخت کرنے میں متحرک ہے۔

روکاوٹیں اور مسائل

حکومت پنجاب نے ٹی ایل پی کے ملتان روڑ دھرنے سے پہلے ہی لاہور میں جی ٹی روڑ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ روکنے کی کوشش کی اور طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔ جس سے دونوں طرف جانی نقصان ہوا جب کہ کئی پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی ہوچکے ہیں۔

کنٹینرز کی رکاوٹیں عبور کرنے پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کے جواب میں مظاہرین بھی پتھراؤ اور ڈنڈوں کا استعمال کر رہے ہیں۔

مختلف شہروں میں جھڑوپوں کے باوجود ابھی تک انتظامیہ کو کامیابی نہیں مل سکی اور حکومت نے اعلیٰ سطحی مذکرات بھی کئی بار کیے لیکن پرامن طور پر معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا۔

کسی بھی صورت حال سے نمنٹنے کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق بھر پور طاقت کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جہلم کے صحافی ملک فدا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو لاہور سے اسلام آباد جانے والے کئی لانگ مارچ دیکھے ہیں جنہیں روکنے کے اقدامات بھی ہوئے لیکن جہلم میں جتنی تیاریاں اس مارچ کو روکنے کی نظر آرہی ہیں شاید اس سے پہلے اتنی تیاری نہیں کی گئی۔‘

ان کے بقول جہلم پل پر پختہ دیورایں بنا کر ان پر ریت سے بھرے کنٹینر رکھے گئے ہیں۔ ان کنٹینرز پر مورچے بھی بنائے گئے ہیں جہاں پولیس اور رینجرز اہلکار بھاری اسلحے کے ساتھ تعینات ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پل کو ہر دس فٹ بعد بند کیا گیا ہے، دونوں اطراف خندقیں کھود کر انہیں پانی سے بھر دیا گیا ہے، خار دار تاریں لگائی گئی ہیں اور خندقوں میں موجود پانی میں بجلی کی تاریں ڈال کر کرنٹ چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہاں کا منظر دیکھ کر لگتا ہے شاید اس بار مارچ کے شرکا یہاں سے آگے نہ گزر سکیں لیکن جس طرح پہلے ان کی مزاحمت دیکھنے میں آئی اگر یہاں بھی انہوں نے مزاحمت کا راستہ اپنایا تو بہت نقصان کا خدشہ ہے۔

جہلم سے گجرات تک بینرز لگا دیے گئے ہیں جن پر لکھا ہے کہ یہاں رینجرز تعینات ہیں اور امن وامان کی ذمہ داری بھی رینجرز کی ذمہ داری ہے۔ جنہیں شرپسندوں کو گولی مارنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ لوگوں کو سختی سے خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔

جی ٹی روڑ سے ملحقہ شہروں میں آمدورفت متاثر ہے۔ وزیر آباد، گجرات اور جہلم میں انٹرنیٹ سروس اور ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔ کاروبار زندگی بھی شدید متاثر ہو رہا ہے جس سے کروڑوں روپے نقصان کے ساتھ شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کے مطابق کھانے پینے کی اشیا اور ادویات تک کی ترسیل رکی ہوئی ہے اور نقل وحمل بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

کاروباری مراکز بند ہونے سے کروڑوں روپے کا الگ نقصان ہو رہا ہے اور توڑ پھوڑ کے خوف سے جی روڑ پر بیشتر شہروں کے کاروباری مراکز پرائیویٹ سکول کالجز بھی بند ہیں۔

وزیر آباد، جہلم اور وہاں سے فیصل آباد، گجرانوالہ، لاہور یا راولپنڈی آمدورفت بذریعہ جی ٹی روڑ ایک ہفتے سے بند ہے۔

حکومت اور ٹی ایل پی کا فیصلہ

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دے چکے ہیں اور یہ عسکریت پسند جماعت ہے لیکن ان کے ساتھ جو حمایتی ہیں ان کی جانوں کو بچانے کے لیے مذاکرات کرتے رہے۔

نجی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی سے متعلق طے ہو چکا ہے کہ اگر یہ منتشر نہیں ہوتے تو انہیں ہر صورت طاقت سے روکا جائے گا۔

ان کے بقول جو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا وہ صرف دھرنے سے جان چھڑانے کے لیے تھا لیکن اس کے بعد انہیں کنٹرول کرنے کا جو منصوبہ تھا اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث صورت حال ایسی ہوئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ٹی ایل پی کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے ان کے خلاف بھر پور کارروائی کے علاوہ کوئی حل نہیں بچا۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کارروائی کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

دوسری جانب کالعدم ٹی ایل پی کے رہنما مذکراتی ٹیم کے سربراہ مفتی عمیر الازہری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا: ’وزرا غلط بیانی کر رہے ہیں۔ تین دن سے ہم اسلام آباد میں ہیں ہم سے کوئی رابطہ نہیں کر رہا، بات چیت کرنے کو تیار ہیں لیکن ہم حکومت کی جانب سے کیے گئے تحریری معاہدے پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔‘

ان کے بقول حکومت ان کے مطالبات ماننے کو تیار نہیں اور نہ ہی سنجیدگی سے بات کر رہی ہے تو ان کے پاس واحد حل احتجاج ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں سول سوسائٹی نیٹ ورک نامی تنظیم نے تحریک لبیک پر مکمل پابندی لگانے کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔

درخواست میں موقف ہے کہ راستے کھلوائے جاییں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کی جائے. تحریک لبیک سے مالی اور جانی نقصان کا ازالہ کروایا جائے.

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان