کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی اب اردو اور اسلامیات پڑھ سکیں گے

سری نگر میں تعینات بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کہتے ہیں کہ انہیں جس چیز نے کشمیر یونیورسٹی کی طرف متوجہ کیا ہے وہ ’من الظلمات الى النور‘ ہے، جو اس عظیم ادارے کا نصب العین ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی بھی اب کشمیر یونیورسٹی میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کرسکیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں جن 18 کورسز میں بھارتی فوجی داخلہ لے سکتے ہیں، ان میں اردو اور اسلامیات میں پوسٹ گریجویشن، اردو جرنلزم میں ایک سال کا ڈپلوما کورس نیز کشمیری زبان میں چھ ماہ کا سرٹیفکیٹ کورس بھی شامل ہیں۔

کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں تعینات بھارتی فوج کے ترجمان کرنل عمران موسوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’بھارتی فوج کی پندرہویں کور اور کشمیر یونیورسٹی نے ایک تاریخی میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ یا مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی کے گاندھی بھون میں منعقد ہونے والی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کی تقریب میں کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد اور چنار کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے شرکت کی ہے۔

کرنل عمران موسوی نے بتایا کہ ایم او یو کے تحت وادی میں تعینات بھارتی فوجی اپنی تعلیمی اہلیت کے مطابق کشمیر یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم کے 18 کورسز میں داخلہ لینے کے اہل ہوں گے۔

’ان کورسز میں ریاضی، اقتصادیات، انگریزی، اردو، اسلامک سٹیڈیز، ایجوکیشن، کامرس میں پوسٹ گریجویشن، کمپیوٹر ایپلی کیشنز، ویب ڈیزائننگ، سائبر لا، کنزیومر لا اینڈ پریکٹس، ٹورازم مینجمنٹ، بزنس انٹرپرینورشپ، بزنس ایڈمنسٹریشن، ہوم سائنس، اردو جرنلزم، پری پرائمری ٹیچرز ٹریننگ میں ایک سال کا ڈپلوما کورس اور کشمیری زبان میں چھ ماہ کا سرٹیفکیٹ کورس شامل ہیں۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارتی فوجی اردو، اسلامیات اور کشمیری زبان کے کورسز میں دلچسپی ظاہر کریں گے؟ کرنل موسوی کا کہنا تھا: ’بھارتی فوج میں ہم آج بھی جوانوں کو اردو پڑھانے کے کورسز کرا رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اردو پڑھنے لکھنے والے فوجی جوان اردو زبان کے پوسٹ گریجویٹ کورس میں داخلہ لیں گے۔ جس فوجی کی جس کورس میں دلچسپی ہوگی وہ اس کورس میں داخلہ لے سکتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ایم او یو پر دستخط کا دن کشمیر یونیورسٹی اور چنار کور کے لیے ایک تاریخی دن تھا کیوں کہ اس کی بدولت ہمارے اور یونیورسٹی کے درمیان ایک طویل مدتی تعلق قائم ہو گا۔‘

کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد کا کہنا ہے کہ ’یہ ایم او یو کشمیر میں تعینات فوجی جوانوں کے لیے کافی سود مند ثابت ہو گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی بدولت فوجی افسروں اور جوانوں کو کشمیر یونیورسٹی سے جڑنے کا موقع فراہم ہو گا۔ وہ اس یونیورسٹی کے فارغ التحصیل بن جائیں گے۔ میں خود اس کا بہت منتظر تھا اور ہمارے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جی نے بھی اس میں خصوصی دلچسپی لی ہے۔‘

’من الظلمات الى النور‘

سری نگر میں تعینات بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کہتے ہیں کہ انہیں جس چیز نے کشمیر یونیورسٹی کی طرف متوجہ کیا ہے وہ ’من الظلمات الى النور‘ ہے، جو اس عظیم ادارے کا نصب العین ہے۔

’میں بنیادی طور پر چنار کور کے فوجی جوانوں کو با اختیار بنانا چاہتا ہوں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ بہتر اور پیشہ ورانہ انداز میں اپنی خدمات انجام دے سکیں۔ تعلیم کی اہمیت کا اندازہ ہمارے عظیم لیڈر مرحوم ڈاکٹر عبدالکلام (سابق بھارتی صدر) کے ان الفاظ سے لگایا جا سکتا ہے کہ ’پڑھنے سے تخلیقی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، تخلیقی صلاحیت غور و فکر کرنے کا باعث بن جاتی ہے، غور و فکر کرنے سے علم بڑھ جاتا ہے اور علم ہی انسان کو عظیم بنا دیتا ہے۔‘

تعلیم بنی نوع انسان کی ترقی کی بنیاد ہے اور تعلیم ہی ایک قوم کی تعمیر کا ایک طاقتور ہتھیار ہے۔ تعلیم سے عاری دنیا کا تصور کریں تو یقینی طور پر پتھر کے زمانے کی دنیا نظر آئے گی۔ آپ یقین کریں یا نہیں لیکن تعلیم ہی ایک قوم، سماج اور بنی نوع انسان کی ترقی کا سرچشمہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ کشمیر یونیورسٹی اپنے ورثے، ثقافت اور علمی خزانے کو دستیاب رکھتے ہوئے چنار کور کے فوجی جوانوں اور سول دفاعی ملازمین کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور مختلف مضامین میں مہارت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔‘

 کلاسیں کیمپوں میں ہوں گی

کشمیر یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق احمد چشتی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یونیورسٹی کے کورسز میں داخلہ لینے والے بھارتی فوجیوں کی کلاسیں ان کے کیمپوں میں ہوں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پڑھانے والے استاد ہم بھیجیں گے یا اگر فوج میں پڑھانے والے لوگ ہوں گے تو ہم ان کی خدمات بھی حاصل کریں گے۔ ہمارے پاس آن لائن پڑھائی کا بھی آپشن موجود ہے۔‘

ڈاکٹر طارق احمد چشتی نے بتایا کہ فوجیوں کے کشمیر یونیورسٹی میں داخلہ لینے پر کوئی بندش نہیں تھی لیکن انہیں یونیورسٹی آنا پڑتا تھا۔

’اگر کوئی فوجی کشمیر یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہتا تھا تو اسے بہ آسانی داخلہ مل جاتا تھا۔ ایم او یو کرنے سے طرفین کے درمیان نزدیکیاں آ گئی ہیں۔‘

نظامت فاصلاتی تعلیم کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ فوجیوں کو کسی بھی کورس میں داخلہ پہلے سے مقرر شدہ تعلیمی اہلیت کی بنیاد پر ہی دیا جائے گا۔

’داخلہ اور امتحانات کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔ ہماری پہلی یونیورسٹی نہیں ہے جس کا وہاں (فوجی کیمپ میں) سینٹر ہوگا۔ وہاں اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کا بھی سینٹر ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا