پاکستان کی فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی جنہوں نے اپنی اکیڈمی کھول لی

قومی کھلاڑی ابیہہ حیدر نے اسلام آباد میں ’اے فائیو‘ کے نام سے فٹ بال اکیڈمی قائم کی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں ٹیلنٹ کو ڈھونڈنا اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر پہنچانا ہے۔

ابیہہ حیدر نے اپنے فٹ بال کیرئیر کا آغاز 2009 میں اسلام آباد کی فٹ بال ٹیم سے کیا تھا

پاکستان کی قومی فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی ابیہہ حیدر اسلام آباد میں اکیڈمی قائم کر کے خوش تو بہت ہیں مگر وہ اسے پورے ملک میں پھیلانا چاہتی ہیں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ابیہہ حیدر نے دارالحکومت میں ’اے فائیو‘ کے نام سے فٹ بال اکیڈمی قائم کی ہے۔

اپنی اکیڈمی کے نام کے بارے میں ابیہہ حیدر کہتی ہیں کہ ’اے‘ ان کے نام کا پہلا حرف ہے جبکہ فائیو وہ نمبر ہے جو قومی ٹیم میں ان کی شرٹ کا نمبر ہے۔

 

ساؤتھ ایشیئن گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ابیہہ حیدر اس اکیڈمی کو اسلام آباد سے پورے پاکستان اور پھر عالمی سطح پر لے جانا چاہتی ہیں۔

ابیہہ حیدر نے اپنے فٹ بال کیرئیر کا آغاز 2009 میں اسلام آباد کی فٹ بال ٹیم سے کیا تھا۔

وہ بتاتی ہیں کہ نیشنل ٹورنامنٹ کے لیے لگنے والے کیمپ میں ان کا سلیکشن ہوا، جہاں تین ماہ کی ٹریننگ ہوئی جس کے آخر میں شارٹ لسٹنگ کی گئی اور انہیں پاکستان کی ویمنز ٹیم کے لیے منتخب کر لیا گیا۔

اس سارے مرحلے سے گزرنے کے بعد انہوں نے پاکستان کی طرف سے اپنا پہلا میچ 2010 میں بنگلہ دیش میں ہونے والی ساؤتھ ایشیئن گیمز میں کھیلا۔

وہ بتاتی ہیں: ’میں نے ساڑھے 13 سال کی عمر میں پاکستان کی طرف سے پہلا انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کھیلا۔ اس طرح مجھے سب سے کم عمری میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا  اعزاز حاصل ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابیہہ حیدر کہتی ہیں: ’یہ تمام خواب پورے ہونے کے بعد آج  2021 میں میرا سب سے بڑا خواب یعنی اپنی اکیڈمی بنانے کا خواب بھی پورا ہو گیا ہے۔‘

ابیہہ حیدر نے یونیورسٹی آف لندن سے وکالت کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہیں سے انہوں نے اپنا ماسٹرز، ایل ایل ایم بھی مکمل کیا۔ 

فٹ بال کھیلنے کے ساتھ ساتھ وہ بطور لیگل ایسوسی ایٹ کام بھی کرتی ہیں اور کارپوریٹ، فیملی میٹرز دیکھ رہی ہیں۔

اکیڈمی کے حوالے سے ابیہہ حیدر نے بتایا: ’ہم گراس روٹ لیول پر بچوں کو تیار کرتے ہیں، یہاں ہم ان کو انٹر نیشنل سطح کی ٹریننگ فراہم کرتے ہیں، ہمارا مقصد یہی ہے کہ پہلے انہیں نیشنل لیول پر لے کر جائیں پھر انٹر نیشنل لیول تک پہنچیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’شہروں سے نکل کر گاؤں دیہات تک بھی ہم پہنچ رہے ہیں، جس میں ان بچوں کو بھی یہی ٹریننگ دیں گے جن کے پاس سہولیات کم ہیں۔ وہاں سے بھی ہم خام ٹیلنٹ نکالیں گے اور اس ٹیلنٹ کو کلب اور اکیڈمی کے اندر لے کر ریجنل اور نیشنل اور پلٹ فارم دیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’سپورٹس مین اور وومن کا ساتھ دیں کیونکہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ ہے لیکن ہمیں پلیٹ فارم نہیں مل رہے جس سے وہ نکل کر پوری دنیا میں جائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین