’جب ایک لڑکی ڈاکٹر یا وکیل ہو سکتی ہے تو ایتھلیٹ کیوں نہیں؟‘

2017 سے جیک آباد میں لڑکیوں کے لیے ہاکی اکیڈمی چلانے والی ارم بلوچ کہتی ہیں کہ جب انہوں نے شروع کیا تو انہیں پریکٹس بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں مگر انہوں نے ہار نہیں مانی اور آہستہ آہستہ والدین کا دل جیت لیا۔

سٹیڈیم کے وسیع میدان میں بچھی مصنوعی گھاس کو ایک طرف بڑے پھواروں سے پانی دیا جارہا ہے تو دوسری جانب ایک درجن کے قریب نوجوان لڑکیاں ہاکی کی پریکٹس کر رہی ہیں۔ 

یہ مناظر شمالی سندھ میں ثقافتی ورثے والی تاریخی عمارتوں کے لیے مشہور شکارپور شہر کے عبدالرحمٰن شیخ ہاکی سٹیڈیم کے ہیں، جسے حال ہی میں سندھ حکومت نے تعمیر کیا ہے۔

ہاکی کی پریکٹس کرتی یہ لڑکیاں شمالی سندھ میں بلوچستان کی سرحد پر واقع ایشیا کے گرم ترین سمجھے جانے والے شہر جیکب آباد کی رہائشی ہیں۔

 

جیکب آباد میں سٹیڈیم نہ ہونے کے باعث یہ کھلاڑی ہفتے میں تین بار 50 کلومیٹر کا سفر کرکے شکارپور پریکٹس کے لیے آتی ہیں۔

ان کی کوچ ارم بلوچ نے 2017 میں سٹارز ویمن ہاکی اکیڈمی، جیکب آباد کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ارم بلوچ بتاتی ہیں کہ 2017 میں جب انہوں نے جیکب آباد میں ہاکی کا آغاز کیا تو سماجی دباؤ کے باعث کوئی بھی لڑکی کھیلنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ 

ان کے مطابق: ’بڑی مشکل سے سات لڑکیاں ہاکی کھیلنے کے لیے تیار ہوئیں۔ اس وقت تو ہمارے پاس کھیل کا سامان بھی نہیں تھا۔ ہم نے ٹوٹی پھوٹی ہاکیوں کے ساتھ کھیل شروع کیا تو لوگوں نے کہا یہ کیا تماشہ لگا رکھا ہے، بند کرو اس تماشے کو۔ مجھے دھمکیاں دیں گئی۔‘

’سمجھ نہیں آتا کہ خواتین کی کسی بھی سرگرمی کو تماشہ کیوں سمجھا جاتا ہے۔ لڑکیاں ہیں ان کو بھی جینے کا حق ہے۔ لڑکیاں چاہتی ہیں کہ وہ بھی ہر میدان میں آگے جائیں۔ جب ایک عورت ڈاکٹر ہوسکتی ہے۔ وکیل ہوسکتی ہے تو ایک لڑکی ایتھلیٹ کیوں نہیں ہوسکتی؟ کھلاڑی کیوں نہیں ہوسکتی؟‘

ارم بلوچ نے بتایا کہ شروعات میں جب والدین نے اپنی بچیوں کا کھیل اور ان کی تربیت دیکھی تو اپنی دوسری بچیوں کو بھی کھیلنے کے لیے ان کی اکیڈمی بھیجا۔ اس وقت سٹارز ویمن ہاکی اکیڈمی میں 43 لڑکیاں ہاکی کھیل رہی ہیں۔ 

ارم بلوچ کے مطابق: ’جیکب آباد جیسے گرم ترین شہر میں چھوٹی بچیوں کا ہاکی جیسا مشکل کھیل کھلینا، جس میں چوٹ لگنا عام بات ہے، بہت مشکل تھا۔ مگر اس کے باوجود بچیوں کا حوصلہ تھا اور انہوں نے کر دکھایا۔ میدان کی حالت خراب تھی، ہم نے اپنے ہاتھوں سے ریت کو صاف کرکے میدان کو کھیلنے کے قابل بنایا۔ مگر اب جب سندھ حکومت نے شکارپور میں ایک اچھا ہاکی گراؤنڈ بنا کر دیا ہے تو ہم نے یہاں آکر پریکٹس کرنا شروع کی ہے۔ سفر لمبا ہے، مگر کیا کریں، پریکٹس تو کرنی ہے۔‘

 ارم بلوچ کے مطابق ان کی اکیڈمی سے تربیت لینے والی لڑکیاں کئی نیشنل چیمپئن شپ کھیل چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’ہماری اکیڈمی سے تربیت لینے والی ایک کھلاڑی 2018 میں تھائی لینڈ میں ہونے والے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور لڑکی پاکستان آرمی ویمن ہاکی ٹیم میں شامل ہوگئی ہے، جسے پاکستان آرمی کی جانب سے نہ صرف ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے بلکہ کھیل کا سامان اور دیگر سہولیات بھی دی جاتی ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا