ماحولیات پر کام کرنے والی عالمی تنظیم گرین پیس کا کہنا ہے کہ سونے کی موجودگی کی افواہوں کی وجہ سے دریائے ایمازون کی شاخ دریا میڈیرا میں غیر قانونی طور کھدائی کرنے والوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں اور حکومت پر زور دیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
گرین پیس کی طرف سے فراہم کردہ تصاویر میں دریائے میڈیرا میں ایک قطار میں سینکڑوں کشتیوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جو ان افواہوں کے بعد سے کھڑی ہیں کہ برازیل کے شمال مغرب میں روسارینیو کی کمیونٹی کے قریب کے علاقے میں سونا دریافت ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمازون میں خفیہ طور پر کان کنی کے آپریشن عام ہیں مگر مانوس شہر سے سو کلومیٹر دور یہ آپریشن ماحولیاتی کان کنوں کی نظروں میں آٓگیا ہے، جنہوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گرین پیس نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس ’ماحولیاتی جرم‘ کو روکنے کی کوششیں تیز کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، ایک شہری نے بتایا کہ انہوں نے کشتیوں کے پاس سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دریا کی زمین کو سونے کی تلاش میں کھنگالا جا رہا ہے۔
گرین پیس برازیل کے کارکن ڈینکلی اگویار نے کہا، ’ہم نے 300 سے کے قریب رافٹس کی گنتی کی۔ وہ کم از کم دو ہفتے سے وہاں موجود ہیں اور حکومت نے کچھ نہیں کیا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایسٹاڈو اخبار نے وزارت انصاف کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ برازیلی وفاقی پولیس 300 سے زائد کشتیوں کو روکنے کے لیے ایک آپریشن کی تیاری کر رہی تھی، جو کہ دریائے مڈیرا میں غیرقانونی کان کنی میں ملوث ہیں۔
تاہم وفاقی اور ریاستی عہدیداروں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ ان کشتیوں کو روکنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔
برازیلین انسٹی ٹیوٹ آف دا انوائرمنٹ اینڈ رینیوایبل نیچرل ریسورسز کے ایک ترجمان نے کہا کہ میڈیرا میں غیر قانونی کھدائی کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور اس کی ماحولیاتی ایجنسی Instituto de Proteção Ambiental do Amazonas IPAAM کی ہے۔
ایجنسی کے مطابق، دریا پر لنگر انداز رافٹس وفاقی دائرہ اختیار میں ہیں اور اس لیے نیشنل مائننگ ایجنسی (ANM) لائسنس دینے کی ذمہ دار تھی اور یہ وفاقی پولیس پر منحصر ہے کہ دیکھیں کہ کوئی جرم ہوا ہے کہ نہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ دریائی ٹریفک اور آلودگی بحریہ کے زیر نگرانی آتے ہیں۔
نیشنل مائننگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ معاملات اس کے تحت نہیں آتے ہیں کیونکہ وہ صرف قانونی مائننگ کے معاملات دیکھتے ہیں۔
جب کہ وفاقی پولیس نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے اور ماحولیاتی نقصان کو روکنے کا بہترین طریقہ تلاش کر رہی ہے۔
سونا ملنے کی افواہیں اس وقت شروع ہوئیں جب عالمی رہنما گلاسگو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 26 کے لیے جمع ہوئے تھے، جہاں برازیل نے بتایا کہ اس نے ایمازون کے برساتی جنگلات کے تحفظ کے کام کو تیز کر دیا ہے۔
ماحولیاتی کارکن کا کہنا ہے کہ برازیل کے صدر ژائر بوسونارو نے 2019 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ماحولیاتی ریگولیشنز کو کمزور کر دیا ہے اورغیر قانونی طور پر درخت کاٹنے والوں کی طرف سے عوامی اور مقامی زمینوں پر حملوں کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی۔
برازیل کے پبلک پراسیکیوٹر اور فیڈرل یونیورسٹی آف میناس گیریس کی ایک رپورٹ میں گذشتہ جولائی میں انکشاف کیا گیا تھا کہ برازیل میں 2019 اور 2020 کے درمیان نکالے گئے 174 ٹن سونے میں سے صرف 34 فیصد قانونی طور پر حاصل کیا گیا ہے۔