پاکستان کی یو اے ای پر ’دہشت گردانہ حوثی حملے‘ کی مذمت

دوسری جانب پاکستانی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہ ابوظہبی میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک شخص کے خاندان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ان کی باقیات واپس لائی جا سکیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نو اگست، 2021 کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ میں  پریس کانفرنس کے دوران ( اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے خارجہ امور و بین الاقوامی تعاون شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کو ٹیلیفون کال کر کے حوثی ملیشیا دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی۔

متحدہ عرب امارات کی خبررساں ایجنسی وام کے مطابق گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے متحدہ عرب امارات کے شہری علاقوں اور تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی کے تناظر میں پاکستان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ دہشت گرد کارروائیاں متحدہ عرب امارات کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے ہلاک شدگان کے لیے متحدہ عرب امارات سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا، نیز تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔

مزید براں متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں بتایا کہ سفارت خانہ ابوظہبی میں 17 جنوری کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک شخص کے خاندان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ان کی باقیات واپس پاکستان لائی جا سکیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ پاکستانی سفیر نے حملے میں زخمی دو پاکستانیوں کی ہسپتال میں عیادت کی ہے اور دونوں زخمیوں کی حالت اچھی ہے۔

ابو ظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سٹوریج ٹینک کے قریب سوموار کو آگ لگنے کے بعد تین پٹرولیم ٹینکرز دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔

دھماکوں میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔ وام تین ہلاکتوں کے علاوہ چھ افراد زخمی اس دہشت گرد کارروائی میں زخمی ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یمن کی ایران سے منسلک حوثی تحریک نے پیر کو حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

متحدہ عرب امارات نے 2015 میں عرب اتحاد کے حصے کے طور پر یمن کی خانہ جنگی میں حصہ لیا تھا۔ 2019 میں متحدہ عرب امارات نے اس محاذ میں اپنی شرکت محدود کر لی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا