پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے خارجہ امور و بین الاقوامی تعاون شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کو ٹیلیفون کال کر کے حوثی ملیشیا دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی۔
متحدہ عرب امارات کی خبررساں ایجنسی وام کے مطابق گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے متحدہ عرب امارات کے شہری علاقوں اور تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی کے تناظر میں پاکستان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا۔
خلال اتصال هاتفي مع #عبدالله_بن_زايد .. وزير خارجية #باكستان: الهجوم الإرهابي #الحوثي يهدد السلم والأمن الدوليين.#وام https://t.co/4b8p31UIaO pic.twitter.com/3sixRXGLvC
— وكالة أنباء الإمارات (@wamnews) January 18, 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ دہشت گرد کارروائیاں متحدہ عرب امارات کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے ہلاک شدگان کے لیے متحدہ عرب امارات سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا، نیز تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔
مزید براں متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں بتایا کہ سفارت خانہ ابوظہبی میں 17 جنوری کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک شخص کے خاندان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ان کی باقیات واپس پاکستان لائی جا سکیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ پاکستانی سفیر نے حملے میں زخمی دو پاکستانیوں کی ہسپتال میں عیادت کی ہے اور دونوں زخمیوں کی حالت اچھی ہے۔
The Embassy is working closely with the family of the victim of 17 January terrorist attack in Abu Dhabi to get his remains repatriated to Pakistan. The Ambassador has visited the two injured Pakistanis in the hospital. They are in good health.
— Pakistan Embassy UAE (@PakinUAE_) January 18, 202
ابو ظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سٹوریج ٹینک کے قریب سوموار کو آگ لگنے کے بعد تین پٹرولیم ٹینکرز دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔
دھماکوں میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔ وام تین ہلاکتوں کے علاوہ چھ افراد زخمی اس دہشت گرد کارروائی میں زخمی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یمن کی ایران سے منسلک حوثی تحریک نے پیر کو حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
متحدہ عرب امارات نے 2015 میں عرب اتحاد کے حصے کے طور پر یمن کی خانہ جنگی میں حصہ لیا تھا۔ 2019 میں متحدہ عرب امارات نے اس محاذ میں اپنی شرکت محدود کر لی تھی۔