وائرل ویڈیو میں گوشت گدھے کا نہیں، گائے کا ہی تھا: کراچی پولیس

سرجانی ٹاؤن کے ڈی ایس پی معین احمد کے مطابق گذشتہ رات میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں دکھائی دینے والی جگہ پر گدھے ضرور بندھے ہوئے تھے مگر وہاں گوشت گائے کا ہی کاٹا جارہا تھا۔

ایک پاکستانی شہری کراچی میں 21 مارچ 2017 کو اپنے گدھوں پر پانی سے بھرے کین لاد  کر لارہا ہے (تصویر: اے ایف پی فائل)

کراچی میں پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کی شب پاکستان کے مقامی میڈیا پر شہر قائد میں گدھے کے گوشت کی فروخت کے حوالے سے چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

سرجانی ٹاؤن کے ڈی ایس پی معین احمد کے مطابق ویڈیو میں دکھائی دینے والی جگہ پر گدھے ضرور بندھے ہوئے تھے مگر وہاں گوشت گائے کا ہی کاٹا جارہا تھا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’یہ کسی نے شرارت کی تھی۔ ہمیں پولیس مددگار 15 سے اطلاع ملی کہ شادی ہال میں گدھے ذبح کیے جارہے ہیں، ہماری پولیس پارٹی نے وہاں چھاپہ مارا اور دیکھا کہ کچھ لوگ گوشت کاٹ رہے ہیں اور ساتھ میں گدھے بندھے ہوئے ہیں۔ مگر گوشت کے ساتھ گردن اور کھُر گائے ہی کے تھے۔ گدھے کے گوشت کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔‘

ان کے مطابق: ’شادی ہال میں خالی جگہ ہونے کی وجہ سے پڑوسیوں نے گدھے لاکر باندھ دیے تھے۔ کسی نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ گدھے کا گوشت کاٹا جارہا ہے۔ مگر ایسا نہیں تھا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی یا کوئی گرفتاری ہوئی ہے تو معین احمد نے کہا کہ جب کوئی ایسا واقعہ ہی نہیں ہوا تو ایف آئی آر کیوں کاٹیں یا کسی کو گرفتار کیوں کریں۔

ان کا کہنا تھا: ’کچھ مقامی افراد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کٹے ہوئے گدھوں کے سر بھی دیکھے تھے، مگر کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔ پولیس مزید تحقیق کر رہی ہے۔‘

یہ واقعہ کراچی کے سرجانی ٹاؤن میں فور کے چورنگی کے پاس بلال کالونی تھانے کے حدود میں پیش آیا۔

مقامی نجی ٹی وی چینلز پر گذشتہ شب یہ خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلی کہ کراچی میں بھی گدھے کا گوشت استعمال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر میں علاقہ مکینوں کے بیانات سے منسوب یہ دعویٰ کیا گیا کہ خالی شادی ہال میں کچھ روز قبل 11 گدھے لائے گئے تھے جن میں سے دو روز میں چار گدھے کم ہوگئے۔

دوسری جانب ڈائریکٹر ایڈمن سندھ فوڈ اتھارٹی کاظم محفوط نے ایسے کسی واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’ہمیں کسی نے ایسی اطلاع نہیں دی اور نہ پولیس نے کوئی آگاہی دی ہے۔ ہمارے عوامی شکایات کے نمبر ہوتے ہیں، جہاں کوئی بھی فرد شکایت کرسکتا ہے اور ہم ہر شکایت پر کارروائی کرتے ہیں۔ اس واقعے کی بھی تحقیق کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’کراچی میں گدھے یا کتے کے گوشت کے حوالے سے کبھی کوئی شکایات نہیں آئی ہے۔‘

کراچی کے علاقے کلفٹن کی ایک کچرا کنڈی سے گذشتہ سال جنوری میں تین گدھوں کے سر اور آلائشیں ملنے کے بعد عوام میں بے چینی پائی گئی تھی مگر اس واقعے میں کیا ہوا تھا، یہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔

اس کے کچھ عرصے بعد کراچی ایئرپورٹ کے نزدیک ریستوران میں کتے کا گوشت فروخت کرنے کی بھی اطلاعات ملی تھیں مگر پولیس کو اس میں بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔

مقامی میڈیا میں دیگر شہروں کے حوالے سے وقتاً فوقتاً ایسی خبریں رپورٹ ہوتی رہتی ہیں کہ گوشت گائے کے علاوہ کسی اور جانور کا مل ہے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق نومبر 2014 میں بھی شیخوپورہ سے لاہور منتقل کیا جانے والا گدھے کا 80 کلو محکمہ لائیو سٹاک اور پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان