داعش کی ’خواتین بٹالین کی سربراہ‘ امریکی خاتون گرفتار

امریکی ریاست کنساس میں رہنے والی ایک ماں کو داعش کا رکن ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

42 سالہ خاتون پر  شبہ ہے کہ انہوں نے امریکہ میں ایک کالج کیمپس یا شاپنگ مال پر حملہ کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی(اے ایف پی فائل فوٹو)

امریکی ریاست کنساس میں رہنے والی ایک ماں کو داعش کا رکن ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

ایلیسن فلوک ایکرین نامی خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے خواتین پر مشتمل عسکریت پسندوں کی ایک پوری بٹالین کی قیادت کی جنہیں اے کے 47 رائفلز، دستی بموں اور خودکش بیلٹس کے استعمال کی تربیت دی گئی تھی۔

خاتون کو جمعے کو ایف بی آئی کے حوالے کیا گیا اور انہیں کل (پیر کو) الیگزینڈریہ، ورجینیا کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان کی گرفتاری کن حالات میں ہوئی اس بارے فوری طور پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم وہ حالیہ برسوں میں مصر میں مقیم تھیں۔

42 سالہ خاتون پر یہ بھی شبہ ہے کہ انہوں نے امریکہ میں ایک کالج کیمپس یا شاپنگ مال پر حملہ کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔

ایلیسن کے خلاف ایک خفیہ مجرمانہ شکایت 2019 میں درج کی گئی تھی لیکن اس حوالے سے معلومات ہفتے کو اس وقت عام کی گئیں جب وہ ملک واپس آئی تھیں۔

ورجینیا کے شہر الیگزینڈریہ میں امریکی استغاثہ نے کہا کہ ان پر دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ایف بی آئی نے ایک حلف نامے میں دعویٰ کیا کہ ایلیسن نے 2016 میں شام کے شہر رقہ میں داعش کی خواتین پر مشتمل  بٹالین ’خطیبہ نصیبہ‘ کی قیادت کی۔

اس بٹالین کی اراکین کو اسلحہ، دستی بموں اور خودکش جیکٹوں کے استعمال کی تربیت دی گئی تھی۔ ان پر بچوں کو آتشیں ہتھیاروں کا استعمال سکھانے کا بھی الزام ہے۔

حراستی دستاویز میں گواہی دینے والے ایک گواہ کا کہنا ہے کہ ان کے ایک بچے کو، جس کی عمر تقریباً پانچ یا چھ سال تھی، ایلیسن کے گھر میں ہتھیار چلانے کی تربیت لیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

دستاویز میں امریکی استغاثہ راج پاریکھ نے لکھا کہ ’ایلیسن فلوک ایکرین کئی سالوں سے داعش کے بنیاد پرست اور دہشت گردانہ نظریے پر گہرا یقین رکھتی ہیں۔

’انہوں نے پرتشدد جہاد میں شامل ہونے یا اس کی حمایت کرنے کے لیے شام کا سفر کیا۔ وہاں داعش کی ایک فوجی بٹالین کی مقرر کردہ رہنما اور منتظم کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں جہاں خواتین اور بچوں کو AK-47 رائفلز، دستی بموں اور خودکش بیلٹ کے استعمال کی براہ راست تربیت دی جاتی تاکہ داعش کے سفاک مقاصد کی حمایت کی جا سکے۔‘

ایلیسن مبینہ طور پر 2008 میں مصر منتقل ہو گئی تھیں اور وہاں سے کئی سالوں تک امریکہ کا سفر کرتی رہیں۔ تاہم بظاہر وہ 2011 سے امریکہ میں داخل نہیں ہوئیں۔

ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 2012 میں شام چلی گئی تھیں۔ ان کے شوہر شام کے شہر تل ابیص میں ایک دہشت گرد حملہ کرنے کی کوشش میں مارے گئے تھے۔

امریکی استغاثہ کا کہنا ہے کہ پہلے شوہر کی موت کے بعد ایلیسن نے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے داعش کے رکن سے شادی کی جو ڈرون ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا دوسرا شوہر 2016 یا 2017 میں مارا گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بنگلہ دیشی شوہر کی موت کے بعد ایلیسن نے رقہ کے دفاع کے لیے تعینات ایک سینیئر داعش رکن سے شادی کر لی تھی۔

امریکی اور برطانوی افواج 2019 میں خود ساختہ خلافت کے خاتمے کے بعد سے شام میں داعش کے عسکریت پسندوں خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔

تازہ ترین جھڑپیں جمعرات کو اس وقت شروع ہوئیں جب داعش کے سینکڑوں جنگجوؤں نے شمال مشرقی شام کے شہر الحسکہ میں ایک جیل پر حملہ کر کے ایک اندازے کے مطابق اپنے تین ہزار ساتھی جنگجوؤں کو رہا کرانے کی کوشش کی۔

ان جنگجوؤں کو مارچ 2019 میں داعش کے آخری مضبوط گڑھ میں شکست کے بعد سے اس جیل میں رکھا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ