’مجرم، بھاگے ہوئے شخص کے لیے بار ایسوسی ایشن عدالت گئی‘

وزیراعظم عمران خان نے آج تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلیٰ عدلیہ میں درخواست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک مجرم اور جھوٹ بول کر لندن بھاگے ہوئے شخص کے لیے بار ایسوسی ایشن عدالت گئی۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان 19 نومبر 2020 کو کابل میں  پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

وزیراعظم عمران خان نے آج تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلیٰ عدلیہ میں درخواست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک مجرم اور جھوٹ بول کر لندن بھاگے ہوئے شخص کے لیے بار ایسوسی ایشن عدالت گئی۔

صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور میں صحت انصاف کارڈ کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا: ’سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن دراصل عدالت سے کہہ رہی ہے کہ اسے (نواز شریف) کو ایک اور موقع دیا جانا چاہیے۔‘

یاد رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی، جسے اعلیٰ عدالت کے رجسٹرار نے منگل کی صبح اعتراضات کے ساتھ واپس کر دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلیٰ عدالت میں مذکورہ درخواست کی مخالفت کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتوں خصوصاً پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

’عمران خان نے کہا: ’سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آئندہ پٹیشن میں عدالت سے کہے کہ پاکستان میں جیلیں کھول دی جائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ، ’دنیا حیران ہوگی کہ شہباز شریف کے بیٹے کی شوگر مل میں  دس ہزار روپےمیں کام کرنے والے کے اکاؤنٹ میں چار ارب کہا سے آگئے؟ 

’جب آپ تہہ میں جائیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ہمارا ملک اس مقام پر کیوں نہیں پہنچ سکا جہاں پہنچنا چاہیے تھا، اگر آپ فیکٹری پر ڈاکو کو بیٹھا دیں گے تو وہ بھی دیوالیہ ہوجائےگی۔ ‘ 

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دونوں بیٹے لندن میں اربوں روپے کی جائیدادوں میں بیٹھے ہوئے ہیں، یورپ میں سب سے مہنگا شہر لندن ہے اور لندن کی سب سے مہنگی جگہ پر ان کے اربوں روپے کے گھر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’تین بار کے وزیراعظم (نواز شریف) سے پوچھو کہ بچوں کے پاس اربوں روپےکیسے آئے؟ تو کہتے ہیں بچوں سے پوچھو مجھے نہیں پتا، بچوں سے پوچھو تو کہتے ہیں کہ پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں۔‘

 وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے ہر غریب اور مقروض ملک میں ڈاکو ملک پر بیٹھ کر پیسا چوری کرتے باہر لے کر جاتے ہیں۔

ان کے خیال میں جب تک قوم مل کر نہیں لڑتی، ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو پاتی۔

انہوں نے کہا کہا پاکستانی قوم اور ان کی حکومت کا مقابلہ ڈاکوؤں کے ٹولے سے ہے۔

عمران خان نے مزید کہا: ’سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی درخواست کے حق میں عدالت میں کہے گی کہ ایک آدمی جو چوری کرکے ملک سے بھا گا ہوا ہے، مجرم ہے، جھوٹ بول کر باہر بھاگا ہے، اسے پھر سے موقع دیا جانا چاہیے، پھر سےمیچ کھیلے، تو پھر چوری میں بری چیز کیا ہے؟ 

’اگر آپ کو اس میں برائی نظر نہیں آتی تو بیچارے غریبوں کو جیلوں میں کیوں بند کیا ہوا ہے، ان کو سب سے پہلے کھول دیں، سپریم کورٹ بار اگلی پٹیشن یہ کرے کہ پاکستان میں جیل کھول دیے جائیں۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فلاحی ریاست کا وجود نہیں ہے، جبکہ انہیں انسانیت کی اہمیت کا اندازہ برطانیہ میں قیام کے دوران ہوا، جہاں ڈاکٹر فرق نہیں کرتے کہ کون علاج کرا رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف عوام کو صحت انشورنس دے رہی ہے، اور حقیقتاً صحت کارڈ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں ہسپتال بنوائے جائیں، جبکہ صحت کارڈ کی وجہ سے دیہی علاقوں میں نجی ہسپتال بنیں گے اور پاکستان کے صحت کے نظام میں انقلاب آئے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں معاشی بحران آیا اور مہنگائی ہوئی، جبکہ بلومبرگ کے مطابق پاکستان کی معیشت تیزی سے اوپر جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا: ’اگر تحریک انصاف کی حکومت نا اہل ہے تو اس کی معیشت دنیا کی ٹاپ تھری پوزیشن پر کیسے پہنچ گئی۔‘

پاکستان کے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنقید اچھی چیز ہے، لیکن توازن برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔

’تنقید تو بہت اچھی چیز ہوتی ہے، جمہوریت کا حسن ہوتا ہے، لیکن تنقید متوازن ہونی چاہیے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست