مملکت کو نشانہ بنانے والے تین ’دشمن ڈرونز‘ کو مار گرایا: یو اے ای

ایک غیر معروف گروپ ’اولیا واعد الحق‘ نے یو  اے ای کی جانب کیے گئے ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کے حوالے سے حکام کا خیال ہے کہ یہ تنظیم عراق میں سرگرم ہے۔

متحدہ عرب امارات سے تربیت یافتہ جائنٹس بریگیڈ کا ایک یمنی  فوجی  26 جنوری 2022 کو ماریب کے مضافات میں  پوزیشن  سنبھالے ہوئے  ہے۔ حوثیوں نے حالیہ دنوں میں متحدہ عرب امارات پر کئی  ڈرون حملے کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کو ملک پر ڈرون حملوں کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ حالیہ ہفتوں میں یہ یو اے ای پر ہونے والا اس طرح کا چوتھا حملہ ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایک غیر معروف گروپ ’اولیا واعد الحق‘، جس نے جنوری 2021 میں سعودی عرب میں ایک محل کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا، نے یو اے ای کی جانب کیے گئے ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کے حوالے سے حکام کا خیال ہے کہ یہ تنظیم عراق میں سرگرم ہے۔

اس سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے تین حالیہ حملوں کے بعد اب متحدہ عرب امارات کو اس کے شمال اور جنوب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حوثیوں نے متحدہ عرب امارات پر کئی ڈرون اور میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جنہوں نے یمن میں سات سالہ خانہ جنگی میں اضافے اور علاقائی کشیدگی کو ہوا دی ہے۔

بدھ کو رات گئے ٹوئٹر پر اپنے ایک مختصر بیان میں اماراتی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے صبح کے وقت متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے والے تین ’دشمن ڈرونز‘ کو تباہ کر دیا۔

بیان میں مزید کسی وضاحت کے بغیر کہا گیا کہ ان ’ڈرونز کو آبادی والے علاقوں سے دور‘ تباہ کیا گیا۔

اماراتی وزارت دفاع کی جانب سے یہ تصدیق ’اولیا واعد الحق‘ نامی تنظیم سے منسلک ایک آن لائن اکاؤنٹ کی اس پوسٹ کے کئی گھنٹے بعد کی گئی جس میں اس تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ’ابوظہبی میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے والے چار ڈرون لانچ کیے ہیں۔‘

گروپ نے دعویٰ کیا کہ اس نے عراق اور یمن دونوں میں امارات کی پالیسیوں پر حملہ کیا۔

حملے میں مبینہ طور پر استعمال کیے گئے ڈرونز کی تعداد میں فرق کو واضح کرنا فوری طور پر ممکن نہیں تھا جبکہ یو اے ای وزارت دفاع کے بیان میں حملے کی سمت کے بارے میں بھی کوئی تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تنظیم نے 23 جنوری کو سعودی دارالحکومت ریاض میں یمامہ محل پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کو دھمکی دی تھی۔ عراقی اور امریکی حکام دونوں کا خیال ہے کہ سعودی حملے کا آغاز عراق سے ہوا تھا۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی نے تجویز کیا ہے کہ اس بریگیڈ کے عراق کی کتائب حزب اللہ یا حزب اللہ بریگیڈز سے تعلقات ہیں۔ یہ ایرانی حمایت یافتہ گروپ دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شامل ہے اور امریکی حکام نے اس پر عراق میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ یہ گروپ اسی نام کے لبنانی گروپ سے الگ ہے۔

امارات کو عراق میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ متحدہ عرب امارات نے عراق کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔

یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد حوثی باغی 2015 سے سعودی قیادت میں عرب اتحاد سے جنگ کی حالت میں ہیں، جس میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے۔

یہ جنگ پہلی مرتبہ اماراتی سرزمین تک اس وقت پہنچی جب گذشتہ ماہ حوثیوں نے یو اے ای پر ڈرون اور میزائل داغے۔ امریکی اور اماراتی افواج نے مشترکہ طور پر گذشتہ دو فضائی حملوں کو روک دیا تھا، جن میں رواں ہفتے کے شروع میں ہونے والا ایک حملہ بھی شامل ہے، جب اسرائیل کے صدر یو اے ای کے  تاریخی دورے پر تھے۔

اسی طرح گذشتہ ماہ 17 جنوری کو ابوظہبی میں کیے گئے ایک اور حملے میں یو اے ای میں کام کرنے والے پاکستان اور بھارت کے تین کارکن ہلاک اور دیگر چھ زخمی ہوئے تھے۔

متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ ’کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور ریاست کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باغیوں نے متحدہ عرب امارات پر مزید حملوں سے متعلق خبردار کیا ہے، جو امریکی فوجیوں کا میزبان، امریکی اتحادی اور دنیا میں اسلحے کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے میزائل یا ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر اپنے شہریوں کو متحدہ عرب امارات کا سفر نہ کرنے کی وارننگ بھی جاری کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا