یوکرین تنازع: امریکی سینیٹ میں روس کے خلاف ’غیرمعمولی‘ قرارداد

سینیٹرز کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کی گئی یہ قرارداد قانون میں کوئی طاقت نہیں رکھتی لیکن اس سے یوکرین کی حمایت اور روسی جارحیت کی مذمت کا پیغام بھیجا گیا ہے۔

امریکی سینیٹ میں جمعرات کو دونوں بڑی جماعتوں کی جانب سے ایک غیر معمولی قرارداد منظور کی گئی، جس میں آزاد یوکرین کے لیے حمایت کرتے ہوئے روس کی یوکرین میں فوجی جارحیت کے خلاف انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس کی جانب سے سابق سویت ریاست پر ممکنہ حملے کا تازہ خدشہ پیدا ہو رہا ہے، جو یورپ کو جنگ کی جانب دھکیل سکتا ہے۔

امریکی سینیٹ میں یہ کارروائی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے تناظر میں دیکھی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’امریکہ کے پاس چند دنوں کے اندر یوکرین پر ممکنہ روسی حملے کے اشارے موجود ہیں۔‘

امریکی حکام نے روسی صدر ولادی میر پوتن کے مبینہ منصوبوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے کیونکہ یوکرین کی سرحد پر روسی فوجیوں کی موجودگی اب بھی برقرار ہے۔

سینیٹرز کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کی گئی یہ قرارداد قانون میں کوئی طاقت نہیں رکھتی لیکن اس سے یوکرین کی حمایت اور روسی جارحیت کی مذمت کا پیغام بھیجا گیا ہے۔

رپبلکن سینیٹر راب پورٹ مین نے نیو ہیمپشائر کے ڈیموکریٹک سینیٹر جین شاہین اور دیگر کے ساتھ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کانگریس یوکرین کی آزادی اور خودمختاری کی حمایت کے لیے متحد ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی سینیٹ میں یوکرین کے حق میں مضبوط آواز اٹھائی جا رہی ہے جہاں روس پر پابندیوں کے لیے وسیع حمایت حاصل ہے اور اگر پوتن یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کو آگے بڑھاتے ہیں تو امریکہ اس آپشن کو استعمال کر سکتا ہے۔

یوکرین پر ممکنہ حملہ روکنے کے لیے اعلیٰ سطح کی سفارتی کوششوں کے دوران امریکی سینیٹرز نے روس پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی کو فی الحال روک دیا ہے تاہم سینیٹرز نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کانگریس کی کارروائی سے قطع نظر اپنے طور پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔

جمعرات کو منظور کی گئی قرارداد میں صدر بائیڈن کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ امریکی حکومت کو روس پر پابندی عائد کرنے اور یورپ میں امن بحال کرنے کے لیے اپنے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں۔

روس اور جرمنی کے درمیان انرجی پائپ لائن پر بھی اختلافات سامنے آئے ہیں حالانکہ صدر بائیڈن نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر روس یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو انرجی لائن کا منصوبہ جاری نہیں رہے گا۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے آئندہ ہفتے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی دعوت قبول کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ بلنکن نے سرگئی لاوروف سے ملاقات کی دعوت اس شرط پر قبول کی ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کرنے سے باز رہے گا۔

بلنکن نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے لاوروف کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں اگلے ہفتے یورپ میں ملاقات کی تجویز دی گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا