وزیراعظم ماسکو میں متوازن خارجہ پالیسی پر زور دیں گے: فواد چوہدری

پاکستان روس تعلقات کے حوالے سے یہ کسی پاکستانی رہنما کا 23 سال بعد پہلا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے 1999 میں روس کا دورہ کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان روس کے صدر ولادی میر پوٹن کی دعوت پر بدھ سے روس کا دو روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ یوکرین کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں اس موقع پر دورے کے بارے میں مختلف حلقوں کی جانب سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

پاکستان روس تعلقات کے حوالے سے یہ کسی پاکستانی رہنما کا 23 سال بعد پہلا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے 1999 میں روس کا دورہ کیا تھا۔

صدر پوتن اور عمران خان کے درمیان گذشتہ دنوں ٹیلیفون پر بات کے دوران اس دورے کا فیصلہ ہوا تھا۔ موجودہ عالمی حالات میں اس دورے کو مغرب میں کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔ 

دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم صدر پوٹن سے بات چیت کریں گے جس میں دونوں رہنما توانائی کے شعبے میں تعاون سمیت باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ وہ اسلام مخالف پروپیگینڈے اور افغانستان کی صورت حال سمیت اہم علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔

وزیراعظم 23 فروری کی شام ماسکو پہنچیں گے جہاں روس کے نائب وزیر خارجہ ان کا استقبال کریں گے اور گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے ہمراہ جانے والوں میں شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، اسد عمر، عبدالرزاق داؤد، معید یوسف اور عامر کیانی شامل ہیں۔

پاکستان روایتی طور پر قیام کے بعد سے امریکی کیمپ پر تجارت اور امداد کے لیے زیادہ انحصار کرتا رہا ہے تاہم مبصرین کے مطابق عمران خان اس عدم توازن کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان اور روس کے مابین اعلیٰ سطح اجلاس میں پاکستان میں گیس کے مسئلے پر بھی بات ہوگی ۔

روس اور پاکستان کے درمیان سٹیرم گیس منصوبے پر بھی بات چیت ہوگی۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی روس کے ڈپٹی وزیر اعظم سے بھی ملاقات شیڈول ہے جس میں پاکستان اور روس کے مابین انرجی کے وسائل اور سٹریم پروجیکٹ پر بھی اہم ملاقات ہو گی۔

پاکستان کے وزیر اطلاعت و نشریات فواد چوہدری نے بدھ کو ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دورے میں وزیر اعظم عمران خان روس کے ساتھ متوازن خارجہ پالیسی پر زور دیں گے۔ عمران خان نے یوکرین کے حوالے سے کل واضح کر دیا کہ یوکرین کے حوالے سے کسی بھی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کی ’اس وقت پوری دنیا کی نظریں اس ملاقات پر جمی ہوئی ہیں۔‘

روانگی سے ایک روز قبل روسی ٹی وی آر ٹی اے کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتا بلکہ عوام کو غربت سے نکالنے کے لیے تمام ملکوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو گروپ کی سیاست کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ دنیا گروپوں میں تقسیم ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں گیس کی قلت ہے اور امریکہ کی جانب سے روسی کمپنی پر پابندیوں کے باعث ہماری نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن تاخیر کا شکار ہے اور ہم اس پائپ لائن بچھانے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے، پاکستان میں یوکرین کے سفیر مارکیان چوچک نے بھی وزیراعظم سے دورے میں روسی قیادت کے ساتھ یوکرین کا معاملہ اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران یوکرین کے سفیر مارکیان چوچک نے کہا کہ پاکستان جوہری طاقت ہے اسے مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وزارت خارجہ کے اسلام آباد میں جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اور روس کے درمیان باہمی کثیر جہتی تعلقات اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔

یوکرین میں پاکستان کے سفیر میجر جنرل (ر) نوئل اسرائیل کھوکھر نے پیر کو ملک کی نائب وزیر خارجہ ایمائن زیپر سے کیئف میں ملاقات کی ہے۔ بعد میں یوکرینی نائب وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان نے یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اظہار کیا ہے جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست