نیند کے دوران مدھم روشنی بھی دل پر اثر انداز ہوتی ہے: تحقیق

امریکہ میں نارتھ ویسٹرن یونیوسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق مدھم روشنی والے کمرے میں سونے کے مقابلے میں رات کی نیند کے دوران معتدل روشنی بھی آپ کے دل کے افعال کو نقصان پہنچاتی ہے۔

نیند کے دوران رات کو مصنوعی روشنی کی موجودگی عام بات ہے، یہ روشنی چاہے گھر میں لگے آلات سے نکل رہی ہو یا گھر کے باہر لگے ذرائع سے (تصویر: فری پکس)

پردے گرا دیں اور سونے سے پہلے تمام لائٹیں بند کر دیں، کیونکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق سوتے ہوئے کمرے میں تھوڑی سی بھی روشنی آپ کے دل کے لیے اچھی نہیں۔

امریکہ میں نارتھ ویسٹرن یونیوسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق مدھم روشنی والے کمرے میں سونے کے مقابلے میں رات کی نیند کے دوران معتدل روشنی بھی آپ کے دل کے افعال کو نقصان پہنچاتی ہے اور اگلے دن صبح آپ کے جسم میں انسولین کی مزاحمت میں اضافہ ہوتا ہے۔

یونیورسٹی کے فائن برگ سکول آف میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق جریدے ’پی این اے ایس‘ میں رواں ماہ چھپی۔ 

فائن برگ سکول آف میڈیسن کی چیف آف سلیپ میڈیسن ڈاکٹر فیلس زی کے بقول: ’اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند کے دوران صرف ایک رات کمرے میں معتدل روشنی بھی گلوکوز اور قلب و عائی نظام کو خراب کر سکتی ہے جو دل کی بیماری، ذیابیطس اور میٹابولک سنڈروم کے خطرے کے عوامل ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’لوگوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ نیند کے دوران بتیاں بجھا دیں یا انتہائی کم کر دیں۔‘

یونیورسٹی کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق اس بات کے پہلے ہی شواہد موجود ہیں کہ دن کے وقت روشنی اعصابی نظام کی فعالیت کے ذریعے دل کی دھڑکن میں اضافہ کرتی ہے، جو آپ کے دل کی کام کرنے کی رفتار بڑھا دیتی ہے۔

ڈاکٹر فیلس زی کی تحقیق سے یہ ’پتہ چلتا ہے کہ رات کی نیند کے دوران روشنی کی وجہ سے بھی ایسے ہی اثرات پڑتے ہیں۔‘

یعنی روشنی والے کمرے میں دل کی دھڑکن میں اضافہ ہوتا ہے، اور جسم ٹھیک طرح سے آرام نہیں کر سکتا۔ یہ خاص طور پر تشویش ناک ہے کیونکہ رات ہی وہ وقت ہے جب نیند کے دوران جسم آرام اور مرمت جیسے اہم کام کر رہا ہوتا ہے۔

تحقیق کی شریک مصنف اور نارتھ ویسٹرن میں نیورولوجی کی ریسرچ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈینیئلا گریمالڈی کے مطابق: ’اگرچہ آپ سو رہے ہیں، لیکن آپ کا خود مختار اعصابی نظام فعال رہتا ہے۔ یہ برا ہے، کیونکہ عام طور پر، آپ کے دل کی دھڑکن اور دیگر قلبی نظام رات کو کم اور دن کے دوران زیادہ فعال ہوتے ہیں۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہمارے جسم کے افعال کو منظم رکھنے کے لیے دن اور رات میں دو مختلف اعصابی نظام کام کر رہے ہوتے ہیں: دن میں سیمپتھیٹک اور رات میں پیرا سیمپتھیٹک۔ اس تحقیق کے مطابق مدھم اور معتدل روشنی بھی دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتی ہے جو رات کے کام کرنے والے نظام میں خلل ڈال سکتا ہے۔

محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جب لوگ روشنی والے کمرے میں سوتے ہیں تو اگلی صبح ان کے جسم میں انسولین کی مزاحمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

یہ وہ عمل ہے جس کی وجہ سے پٹھوں، جگر اور چربی کے خلیے انسولین کی موجودگی کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے اور توانائی کے لیے خون سے گلوکوز استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ اس کے جواب میں لبلبہ زیادہ انسولین بناتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

ڈاکٹر فیلس زی کے مطابق جریدے ’جاما انٹرنل میڈیسن‘ میں شائع ہونے والی ایک سابقہ تحقیق میں بہت سارے صحت مند لوگوں کا معائنہ کیا گیا جو روشنی میں سوتے تھے۔ ان کا وزن زیادہ تھا اور وہ موٹاپے کا شکار تھے۔

انہوں نے کہا: ’اب ہم ایک ایسا طریقہ کار  دیکھا رہے ہیں جو یہ وضاحت کرنے کے لیے بنیادی ہوسکتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے اس سے (روشنی میں سونے سے) آپ کی خون میں گلوکوز کو ریگولیٹ کرنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔‘

تحقیق میں شامل شرکا رات کو اپنے جسم میں حیاتیاتی تبدیلیوں سے واقف نہیں تھے، تاہم شریک مصنفہ ڈاکٹر ڈینیئلا گریمالڈی کے مطابق دماغ اسے محسوس کرتا ہے۔

’یہ کسی ایسے شخص کے دماغ کی طرح کام کرتا ہے جس کی نیند ہلکی اور ٹوٹتی رہتی ہو۔ نیند کا نظام ایسے آرام نہیں کر رہا جس طرح اس کو کرنا چاہیے۔‘

نیند کے دوران رات کو مصنوعی روشنی کی موجودگی عام بات ہے، یہ روشنی چاہے گھر میں لگے آلات سے نکل رہی ہو یا گھر کے باہر لگے ذرائع سے، خاص طور پر بڑے شہری علاقوں میں۔

تحقیق کے مطابق ایک اہم تناسب، 40 فیصد، افراد کمرے میں بیڈ کے ساتھ لیمپ یا کمرے میں روشنی یا ٹی وی چلتا ہوا چھوڑ کر سوتے ہیں۔

تحقیق کی ایک اور مصنف  ڈاکٹر آئیوی میسن نے کہا: ’نیند، غذائیت اور ورزش کے علاوہ دن کے وقت روشنی صحت کے لیے ایک اہم عنصر ہے لیکن ہمیں یہ معلوم ہوا کہ رات کے وقت روشنی کی معمولی سی شدت بھی دل اور انڈوکرائن صحت کو خراب کر سکتی ہے۔‘

اس تحقیق میں ایک ہی رات کے دوران شرکا میں تین لکس (مدھم روشنی) کے مقابلے میں 100 لکس (معتدل روشنی) میں سونے کے اثرات کا تجربہ کیا گیا۔

محققین کو معلوم ہوا کہ معتدل روشنی کی وجہ سے جسم ایک الرٹ حالت میں چلا جاتا جسے سیمپتھیٹک ایکٹیویشن کہا جاتا ہے۔ اس حالت میں دل کی دھڑکن میں اضافے کے ساتھ ساتھ دل زیادہ قوت سے سکڑتا ہے اور رگوں میں زیادہ قوت سے خون بہتا ہے۔

ڈاکٹر فیلس زی کے مطابق یہ نتائج خاص طور پر جدید معاشروں میں رہنے والوں کے لیے اہم ہیں جہاں رات کے وقت اندرونی اور بیرونی روشنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر آپ چیزوں کو صحیح سے دیکھ سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے [کمرے میں] روشنی بہت زیادہ ہے۔‘

نیند بہتر کیسے کی جاسکتی ہے؟ 

1- لائٹ آن نہ کریں۔ اگر آپ کو لائٹ کی ضرورت ہے تو اسے مدھم رکھیں جو فرش کے قریب ہو۔

2- عنبر یا سرخ/ نارنجی روشنی دماغ کو کم فعال کرتی ہے۔ سفید یا نیلی روشنی کا استعمال نہ کریں اور اسے سونے والے شخص سے بہت دور رکھیں۔

3- اگر آپ گھر کے باہر سے آنے والی روشنی کنٹرول نہیں کرسکتے تو بلیک آؤٹ شیڈز یا آنکھوں کے ماسک اچھے ہیں۔ اپنے بستر کی جگہ تبدیل کریں تاکہ بیرونی روشنی آپ کے چہرے پر نہ پڑے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق