سائنسدانوں کا خلا میں نئی قسم کے دھماکوں کا مشاہدہ

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے ستاروں کے پھٹنے کے بارے میں ہماری سوجھ بوجھ کو بدل سکتے ہیں۔

مائیکرونووے دھماکے کا ایک ممکنہ تاثر آرٹسٹ کی نظر سے (تصویر: ڈرہم یونیورسٹی/ مارک گارلک)

سائنس دانوں نے خلا میں ہونے والے مکمل طور پر نئی قسم کے دھماکوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے ستاروں کے پھٹنے کے بارے میں ہماری سوجھ بوجھ کو بدل سکتے ہیں۔ مائیکرونووے یعنی ایٹمی دھماکے پوری کائنات میں عام ہو سکتے ہیں لیکن یہ محض چند گھنٹے تک اپنا وجود برقرار رکھتے ہیں اس لیے واقعی ان کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے۔

یہ دھماکے کچھ ستاروں کی سطح پر ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ مختصر ہوتے ہیں لیکن طاقتور ہوتے ہیں۔ وہ ستاروں کے بڑی مقدار میں موجود مواد کے درمیان تیزی سے جل جاتے ہیں۔

محققین نے تین چھوٹے ستاروں کی شکل میں موجود اس حقیقت کا پتہ لگایا۔ یہ ستارے مردہ ستاروں کی باقیات ہیں۔ ہر واقعے میں وہ ساتھی ستارے کو نگل رہے تھے۔

برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے محققین کی قیادت میں سائنس دانوں نے خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے ٹرانزٹنگ ایگزوپلینٹ سروے سیٹلائیٹ یا ٹیس کی مدد سے دھماکوں کا مشاہدہ کیا۔ یہ خلائی سیارہ عام طور پر ایگزوپلینٹ یا ہماری نظام شمسی سے باہر واقع دنیاؤں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایمسٹرڈیم یونیورسٹٓی میں ماہر فلکیات نتالی ڈیگینار کے بقول: ’ناسا کے خلائی سیارے کے ذریعے اکٹھے کیے گئے فلکیاتی ڈیٹا کا مطالعہ کرتے ہوئے ہم نے کچھ خلاف معمول دریافت کیا۔ چند گھٹے تک برقرار رہنے والی سفید رنگ کی تیز روشنی۔ مزید تحقیق کرنے پر ہمیں اس طرح کے متعدد سنگلز ملے۔‘

اب سائنس دانوں کو امید ہے کہ وہ مائیکرو نووے کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ان نتائج کو استعمال کریں گے، جس سے اب ہماری سمجھ بوجھ کو تبدیل کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ ایٹمی دھماکوں میں ستارے کیسے پھٹتے ہیں۔

ڈرہم یونیورسٹی میں سینٹر فار ایکسٹراگلیکٹک ایسٹرونومی سے وابستہ تحقیق کے سرکردہ مصنف سائمون سکارینگی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے پہلی بار دریافت اور شناخت کیا ہے جسے ہم مائیکرونووا کا نام دے رہے ہیں۔‘

’اس قدرتی مظہر نے ہماری فہم کو چیلنج کر دیا ہے کہ ستاروں میں ایٹمی دھماکے کیسے ہوتے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں لیکن اس دریافت نے ان کے بارے میں جاننے کے لیے مکمل طور پر نیا طریقہ تجویز کیا ہے۔‘

’اس سے پتہ چلتا ہے کہ کائنات کس قدر متحرک ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایسے واقعات درحقیقت عام ہوں لیکن کیوں کہ وہ اتنی تیزی سے وقوع پذیر ہوتے ہیں کہ ان کا اس وقت پتہ لگانا مشکل ہے جب وہ ہو رہے ہوں۔‘

’سفید رنگ کے چھوٹے ستاروں میں مقامی طور پر ہونے والے ایٹمی دھماکے‘ کے عنوان سے تحقیقی نتائج پر مبنی یہ نئی دستاویز ’نیچر‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس