سلامتی کونسل کے خواتین کے حقوق پر تحفظات بے بنیاد: طالبان

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’جلد از جلد اپنی ان پالیسیز اور فیصلوں کو واپس لیں جن کے ذریعے افغان خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو سلب کیا گیا ہے۔‘

26 مارچ 2022 کی اس تصویر میں افغان خواتین کابل میں افغان وزارت تعلیم کے دفتر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے(اے ایف پی)

افغان طالبان نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے افغان خواتین پر عائد کی گئیں سخت پابندیوں کو ختم کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارے کے یہ تحفظات ’بے بنیاد‘ ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں طالبان کی جانب سے گذشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت تک رسائی کو محدود کرنے اور ان کے سفر کی آزادی سلب کرنے کی مذمت کی گئی تھی۔ 

طالبان کے سربراہ ہبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے حال ہی میں خواتین کو عوامی مقامات پر چہرے سمیت پورا جسم ڈھکنے کے حکامات دیے گئے تھے جس کے بعد عالمی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’جلد از جلد اپنی ان پالیسیز اور فیصلوں کو واپس لیں جن کے ذریعے افغان خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو سلب کیا گیا ہے۔‘

عالمی ادارے نے طالبان حکومت سے لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے ردعمل میں افغان وزارت خارجہ نے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری حکومت ان تحفظات کو بے بنیاد سمجھتی ہے اور ہم افغان خواتین کو حقوق دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔‘

وزارت خارجہ نے مزید کہا: ’جیسا کہ افغانستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اس لیے افغان حکومت معاشرے کی مقامی ثقافت اور مذہنی روایات کے تناظر میں حجاب کو لاگو کرنے پر یقین رکھتی ہے۔

سخت گیر مذہبی نظریے پر عمل پیرا طالبان کے 1996 سے 2001 تک پہلے دورہ اقتدار کوخواتین کے خلاف سخت ترین اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے تاہم گذشتہ برس اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے نرم قوانین نافذ کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن وہ اب بھی ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کو عالمی برادری خواتین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔

امریکی قیادت میں افغانستان میں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے بعد خواتین کے بہت حد تک حقوق بحال کر دیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے افغانستان میں انسانی حقوق کے نمائندے رچرڈ بینیٹ نے کابل کے دورے کے بعد جمعرات کو کہا تھا کہ طالبان کے خواتین کے خلاف اقدامات کا مقصد انہیں ’معاشرے سے غائب‘ کرنا ہے۔

دنیا میں کسی بھی ملک نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جن کی اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست حاصل کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا