صوبہ سندھ کا 17 کھرب روپے کا ’ٹیکس فری‘ بجٹ منظور

بجٹ میں شہر کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبہ سندھ میں مالی سال 2022-23 کے لیے 17 کھرب روپے کا بجٹ منظور کر لیا گیا ہے جس کے بارے میں حکومت کا دعوی ہے کہ یہ ’ٹیکس فری‘ بجٹ ہے۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 15 فیصد اضافہ، سات اضلاع میں ایک مکمل یونیورسٹی یا ایک تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام، صوبائی دارالحکومت کراچی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے مختص، کراچی اورنج لائن منصوبے کو اس سال مکمل کرنے کا اعلان، آئی ٹی سیکٹر پرجی ایس ٹی آن سروسز ٹیکس کم کرکے تین فیصد کرنے اور صحت کے بجٹ میں 14 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بجٹ میں صوبے میں تھلیسیمیا کے مریضوں کا مفت علاج کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

صوبہ سندھ کا بجٹ وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے پیش کیا۔

بجٹ میں شہر کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگرام میں 72 ارب روپے، ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت پانچ ارب روپے اور اور بیرونی امداد کے تحت 41 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ کراچی میں صوبائی حکومت کی جانب سے تعمیر کرد 17.80 کلومیٹر طویل گرین لائن بی آرٹی 25 دسمبر 2021 سے فعال ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اوررنج لائن جو کہ 4.77 کلومیٹر طویل ہے اس سال مکمل ہوگی۔

صوبائی حکومت نے حال ہی میں پیپلز بس سروس کا اجرا کیا ہے۔ جس کے تحت کراچی کے سات مختلف روٹس پر 250 بسیں چلائی جائیں گی۔

اس کے علاوہ صوبے میں کم ازکم تنخواہ 25 ہزار برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

صحت کے شعبے کے لیے نئے مالی سال میں 14 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لاڑکانہ میں جدید ہسپتال کی تعمیر، شکارپور میں این آئی سی وی ڈی یونٹ کا قیام، عباسی شہید اسپتال کراچی کی توسیع و مرمت کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما سینٹر کراچی کو 2.4 بلین روپے مالی امداد، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز گاما نائف سینٹر ریڈیو سرجری کے ذریعہ 500 مریضوں کے علاج کے لیے 125 ملین روپے اور سندھ ریسکیو 1122 کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز تک توسیع دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کا بجٹ پیش ہونے پر ڈیڈ لاک برقرار

اس کے علاوہ بجٹ میں کڈنی سینٹر کراچی کو آئندہ مالی سال میں 200 ملین روپے کی امداد دی جائے گی۔

وزیر اعلی سندھ کے مطابق سندھ میں تھلیسیمیا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لئے 10 تھیلیسیمیا مراکز کی مالی امداد کی مد میں 290 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ اور وہاں آنے والے تمام مریضوں کا علاج مفت کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ صوبے کے 11 ڈائیلیسز مراکز کو 155 ملین روپے کی مالی امداد دے کر وہاں آنے والے مریضوں کا بھی مفت علاج جاری رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے مطابق صوبے میں وفاقی حکومت کی طرز پر سندھ کے ملازمین کے نظر ثانی شدہ پے اسکیل 2022 کو متعارف کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ حکومت سندھ کے ملازمین کے لئے 15 فیصد کی شرح سے بنیادی تنخواہ پر ایڈ ہاک ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز ہے۔

حکومت سندھ کے ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کو بنیادی تنخواہ کا 33 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیاجارہا ہے۔ جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کو بنیادی تنخواو کا 30 فیصد ڈسپیر ٹی الاؤنس دیا جائے گا۔

مراد علی شاہ کے مطابق: ’اس طرح وفاقی حکومت کی جانب سے مارچ 2022 میں پیشن 10 فیصد اضافے اور یکم جولائی 2022 سے صوبائی حکومت کے پنشنرز 15 فیصد حاصل کر یں گے اور یہ پینشن وفاقی حکومت کے ملازمین کےمقابلے میں 12.5 فیصد زائد ہوگی۔‘

یہ بھی پڑھیے: ’خود دار خیبرپختونخوا‘ بجٹ: تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

سندھ حکومت نے کم از کم سات اضلاع کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہیار اور سجاول  میں ایک ایک مکمل یونیورسٹی یا ایک تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔

کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ سکل، ووکیشنل، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ یونیورسٹی ہوگی، جبکہ کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے۔

ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔ اسی طرح ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈو اللہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپسز دیے جائیں گے اور سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔

صوبے میں امن وامان کے لیے اگلے مالی کے لیے 132 ارب روپے، پولیس کے لیے 115 ارب روپے، ٹرانسپورٹ کے لیے 13 ارب روپے اور آبپاشی کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

محکمہ پولیس کے لیے 109 ارب روپے، جیل خانہ جات کے لیے  پانچ اعشاریہ پانچ ارب روپے، جبکہ سندھ ہائی کورٹ میں 12 نئی عدالتیں تعمیر کرنے کے لیے بجٹ میں پانچ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبے کے مختلف اضلاع میں ویمن پولیس اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 18 کروڑ روپے، سندھ میں فارنزک لیبارٹری کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے 29 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت