’یوکرین جنگ سے منشیات کی غیرقانونی پیداوار بڑھ سکتی ہے‘

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے سابق ​​تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ تنازعات کے شکار علاقے مصنوعی منشیات بنانے کے لیے ایک ’مقناطیس‘ کا کام کر سکتے ہیں۔

سات اپریل 2022 کی اس تصویر میں نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران کا ایک منظر، یہ اجلاس یوکرین کی صورت حال کے پیش نظر طلب کیا گیا تھا(اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے پیر کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جاری روسی جنگ سے منشیات کی غیرقانونی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ افغانستان کے بحران سے افیون کی منڈی پھل پھول سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے سابقہ ​​تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ تنازعات کے شکار علاقے مصنوعی منشیات بنانے کے لیے ایک ’مقناطیس‘ کا کام کر سکتے ہیں، جو کہیں بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق: ’یہ اثر اس وقت زیادہ ہو سکتا ہے جب تنازع کا شکار علاقہ صارفین کی بڑی منڈیوں کے قریب واقع ہو۔‘

یو این او ڈی سی نے کہا کہ یوکرین میں 2019 میں بند کی گئی ایمفیٹامین لیبارٹریوں کی تعداد 17 تھی جو 2020 میں بڑھ کر 79 ہو گئی۔ یہ 2020 میں کسی بھی ملک میں ضبط کی گئی لیبارٹریوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ایمفیٹامین مرکزی اعصابی نظام کا ایک محرک ہے جو توجہ کی کمی اور موٹاپے جیسے مسائل کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جنگ جاری رہنے کے ساتھ ہی یوکرین کی مصنوعی منشیات تیار کرنے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے۔

مزید پڑھیے: یوکرین جنگ کے اثرات جنوبی ایشیا پر بھی

یو این او ڈی سی کی ماہر انجیلا می نے اے ایف پی کو بتایا: ’آپ کے پاس پولیس کی اتنی تعداد نہیں ہے کہ وہ تنازعات کے شکار علاقوں میں ان لیبارٹریوں کو کام کرنے سے روکے۔‘

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جنگ اور تنازعات کی وجہ سے منشیات کی سمگلنگ کے راستے تبدیل ہوسکتے ہیں اور اس میں خلل پڑ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا  کہ افغانستان کی صورت حال، جہاں 2021 میں دنیا کی 86 فیصد افیون پیدا ہوئی، دنیا میں افیون کی مارکیٹ کو فروغ دے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں برس طالبان حکام کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے باوجود بھی افغانستان میں بحران کے باعث افیون کی غیر قانونی کاشت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

گذشتہ برس اگست میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان نے ملک میں افیون کی پیداوار پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا:  ’یہاں منشیات کی کاشت ہو گی نہ دوسرے ممالک میں غیر قانونی طریقے سے بھیجی جائے گی۔ ہم نے دیکھا کہ ہمارے نوجوان نشے کی حالت میں ہوش و حواس سے بیگانہ ہیں۔ اپنے نوجوانوں کی اس عادت کا مجھے بہت زیادہ دکھ ہوا۔ اب سے افغانستان افیون کی کاشت نہیں کرے گا، ہم افیون کی کاشت کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے: طالبان کی منشیات پر ممکنہ پابندی دنیا کے لیے تباہ کن کیوں؟

تاہم اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا: ’افغانستان میں افیون کی پیداوار کے اثرات دنیا کے تقریباً تمام خطوں میں افیون کی منڈیوں پر پڑیں گے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق 2021 میں 28 کروڑ 40 لاکھ افراد نے منشیات کا استعمال کیا۔ یعنی دنیا بھر میں 15 سے 64 سال کی عمر کے درمیان ہر 18 میں سے ایک شخص نے منشیات استعمال کی۔

یہ تعداد 2010 کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ تھی جبکہ اس میں آبادی میں اضافے کا صرف جزوی حصہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2020 میں کوکین کی پیداوار نے بھی 1982 ٹن کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔

انجیلا می کے مطابق اگرچہ منشیات کا زیادہ تر استعمال مردوں نے کیا تاہم خواتین ایمفیٹامین قسم کے محرکات کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں اور علاج میں ان کی نمائندگی کم تھی۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’ان کے لیے یہ ایک دوہرا بدنما داغ ہے۔ علاج کے لیے جانا خود کو بے نقاب کرنے کے مترادف ہے۔‘

بقول انجیلا می: ’ہم نے حفاظت اور اس بات کو یقینی بنانے کے بارے میں ایک سفارش پیش کی ہے کہ مراکز میں بچوں کا استقبال کرنے کا امکان بھی موجود رہے۔‘

یو این او ڈی سی کی رپورٹ کی تیاری میں رکن ممالک، اس کے اپنے ذرائع، ادارہ جاتی رپورٹس، میڈیا اور اوپن سورس مواد کی تجزیاتی معلومات پر انحصار کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا