وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات

پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات سے قبل حکومتی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن پر پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو خریدنے کے الزامات لگائے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن الیاس چنیوٹی نے پاکستان تحریک انصاف پر انہیں خریدنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

وزیر اعلیٰٰ پنجاب کے انتخاب کا دن جوں جوں قریب آ رہا ہے پاکستان تحریک انصاف اور ان کی مخالف سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگا رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات سے قبل حکومتی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن پر پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو خریدنے کے الزامات لگائے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدی فواد حسین نے اپنی ہی جماعت کے رکن پنجاب اسمبلی مسعود مجید پر 40 کروڑ روپے لے کر ترکی چلے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پنجاب میں وہی کچھ ہو رہا ہے جو اسلام آباد میں ہوا تھا، اور ایم پی ایز کو 50، 50 کروڑ روپے پیش کیے جا رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے مبینہ ہارس ٹریڈنگ کا الزام پیپلز پارٹی کے شریک چئیرپرسن آصف علی زرداری پر لگایا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطے رکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی ایک وقت پی ٹی آئی مخالف اتحاد کے ساتھ تھے اور بعد میں عمران خان سے ہاتھ ملا لیا۔ ’اب وہ دوبارہ ہمارے ساتھ آ سکتے ہیں۔‘

قمر زمان کائرہ نے سوال اٹھایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری حمزہ شہباز کی حکومت کو کیوں بچانا چاہیں گے، ایسا الزام تو حمزہ یا مسلم لیگ پر لگے تو منطق بنتی ہے۔

دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن الیاس چنیوٹی نے پاکستان تحریک انصاف پر انہیں خریدنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔

پنجاب کے وزیر داخلہ عطا تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ الیاس چنیوٹی کو فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران دس کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے انتخاب 22 جولائی کو ہونا ہے، جس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز اور مسلم لیگ قائد اعظم کے چوہدری پرویز الہی، جنہیں تحریک انصاف کی حمایت بھی حاصل ہے، کے درمیان مقابلہ ہو گا۔

حمزہ شہباز کو پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کے اتحاد پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) میں شامل دوسری جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔

اس سال اپریل میں حمزہ شہباز نے پی ٹی آئی کے 20 منحرف اراکین اسمبلی کی حمایت کے باعث پنجاب کے وزیر اعلیٰٰ منتخب ہوئے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے مذکورہ اراکین کو نااہل قرار دیا جبکہ سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کروانے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی نا اہلی کے بعد 17 جولائی کو ان نشستوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جس میں تحریک انصاف نے 15 نسشتیں جیت کر ظاہری طور پر پنجاب اسمبلی میں اکثریت اپنی حق میں کر لی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ان کی جماعت کے تین دوسرے اراکین پنجاب اسمبلی غضنفر علی چینہ، سردار شہاب الدین اور عامر نے بیان حلفی دیے ہیں کہ انہیں پیسوں کی پیشکش کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تینوں ایم پی ایز نے جماعت کو بیان حلفی دے دیے ہیں، جس کی بنیاد پر بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جا رہی ہے۔

فواد چوہدری نے الزام لگایا کہ مذکورہ تین پی ٹی آئی ایم پی ایز سے وزیر داخلہ پنجاب عطا تارڑ نے رابطہ کیا تھا اور ان سے دس اراکین کی حمایت اکٹھی کرنے کو کہا۔

’ہمارے لوگوں نے دس کے بجائے 14 اراکین کی حمایت کا یقین دلایا اور چودہ ارب روپے کا مطالبہ کیا، لیکن عطا تارڑ نے کہا کہ زرداری صاحب نے ہر رکن اسمبلی کو 25 سے 30 کروڑ روپے دینے کا کہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فواد چوہدری نے پیپلز پارٹی کے شریک چئیرپرسن اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری پر پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کی وفاداریاں خریدنے کی خاطر ادائیگیوں کا الزام لگایا۔ 

دوسری طرف پنجاب کے وزیر داخلہ عطا تارڑ نے لاہور میں پریس کانفرنس میں اان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حلفاً کسی ایم پی اے کو پیسوں کی پیشکش کرنے کی تردید کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری مسعود نے اپریل میں جماعت سے استعفی دے دیا تھا، جس کا فزرداری واد چوہدری کو علم ہی نہیں ہے۔

’چوہدری مسعود کو کوئی پیسے نہیں دیے گئے بلکہ انہوں نے پی ٹی آئی سے استعفی دیا تھا۔‘

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایک کاغذ لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایم پی اے چوہدری مسعود کا پی ٹی آئی سے استعفی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پنجاب اسمبلی میں 188 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جبکہ دو مزید نشستوں کے ضمنی انتخابات کی نتائج کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی ہیں، جن کا فیصلہ ان کے حق میں ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اور مظفر گڑھ کی نشستوں کا فیصلہ ان کے حق میں ہونے کی صورت میں پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی حمایت 190 ہو جائے گی۔

تاہم عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں دونوں گروپوں کے حمایتیوں کی تعداد میں محض سات ایم پی ایز کا فرق رہ گیا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ پیپلز پارٹی پر وفاقی حکومت کو بچانے کا الزام لگتا تو شاید اس میں جان ہوتی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان