اگر ملک دیوالیہ ہو جائے تو بینکوں میں رقوم کا کیا ہوتا ہے؟

روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور ڈالر کی اونچی پرواز کے باعث شہری بینکوں میں موجود رقم کی حفاظت کی وجہ سے پریشان نظر آرہے ہیں، لیکن اصل صورت حال کیا ہے؟

کراچی میں 16 اگست 2004 کو لی گئی تصویر میں شہری ایک اے ٹی ایم سے پیسے نکلوا رہے ہیں (اے ایف پی)

حالیہ دنوں میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پاکستانی روپے کی قیمت میں ریکارڈ کمی کے باعث ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہیں گردش کرتی رہیں اور لوگ بینکوں میں موجود اپنی رقوم کے محفوظ ہونے کے حوالے سے فکرمند نظر آئے۔ 

فیس بک پر بہت سے گروپس میں اس حوالے سے کچھ پوسٹس نظر سے گزریں، جن میں لوگ سوال کر رہے تھے کہ اگر ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا بینک میں موجود ان کی رقم محفوظ رہے گی یا اکاؤنٹ سیز (منجمد) ہوجائیں گے؟ 

وٹس ایپ پر بھی لوگ ایک دوسرے سے اسی طرح کے سوالات کرتے نظر آئے، یہی وجہ ہے کہ انڈپینڈنٹ اردو نے معاشی ماہرین سے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے؟ اور اگر خدانخواستہ ایسا ہو بھی جاتا ہے تو ایسی صورت میں عام شہریوں کو اپنی رقوم کی حفاظت کے لیے کیا کرنا چاہیے اور اگر سب لوگ احتیاط کے طور پر اپنی رقوم بینک سے نکال لیں تو اس سے معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟ 

معاشی ماہر اور وزارت خزانہ میں سابق مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر خاقان نجیب نے ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے تسلی دی کہ ’لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہیے۔‘

اس سوال کے جواب میں اگر لوگ دیوالیہ ہونے کی خبروں سے گھبرا کر بینکوں سے اپنے پیسے نکال لیں تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟ خاقان نجیب نے کہا: ’اگر لوگ اپنا پیسہ نکال بھی لیں تو بھی وہ گردش میں رہے گا اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘ 

نیوز ویب سائٹ ’چائنا اکنامک نیٹ‘ سے منسلک اور معاشی امور میں مہارت رکھنے والے صحافی خالد عزیز بھی کہتے ہیں کہ ’پاکستان دیوالیہ نہیں ہونے جا رہا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے دیوالیہ ہونے کی صورت میں بینکوں میں موجود پیسوں کے سیز (منجمد) ہوجانے کی باتوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ (دیوالیہ ہونے کی صورت میں) حکومت نے اگر ادائیگیاں کرنی ہوں تو اس کے پاس مزید نوٹ چھاپنے کی صلاحیت موجود ہے، وہ مزید نوٹ چھاپے گی، مقامی بینک اکاؤنٹس سیز نہیں ہوں گے لیکن ہاں روپے کی قیمت ضرور کم ہوجائے گی۔‘

انہوں نے بتایا: ’ہمارے حالات مختلف وجوہات کی بنا پر سری لنکا جیسے نہیں ہیں۔ ہم آئی ایم ایف کے سیف زون میں ہیں، جب ہی وہ ہمیں قرض دے رہے ہیں اور پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم ہے، لیکن ہم نے اپنی عیاشیوں کی وجہ سے وہ ضائع کردیا۔‘

’ڈالر لیکویڈٹی کرنچ‘

خاقان نجیب نے موجودہ معاشی صورت حال کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس وقت ملک میں ڈالر لیکویڈٹی کرنچ آیا ہوا ہے اور اس کی تین وجوہات ہیں، ایک تو آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج میں تاخیر، دوسرا سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے آٹھ ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور تیسرا توانائی کے شعبے کی درآمدات زیادہ ہونا۔‘ 

انہوں نے کہا: ’آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرلی گئی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اگست میں آئی ایم ایف بورڈ آجائے گا اور چیزیں بہتر ہوں گی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ملٹی لیٹرل مالی اداروں کے فنڈز اور دوست ممالک سے ملنے والے قرضوں سے بھی چیزیں مستحکم ہوں گی۔‘

معاشی دباؤ اور غیریقینی کی صورت حال کے حوالے سے خاقان نجیب نے بتایا: ’جولائی کے مہینے میں درآمدات کم ہوئیں، لیکن آنے والے دنوں میں یہ دباؤ کم ہوگا اور اگلے ایک دو ماہ میں ہم اس صورت حال سے نکل جائیں گے۔ لوگوں کو بالکل گھبرانا نہیں چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج سے معیشت کو سہارا ضرور ملے گا لیکن ہمارے بنیادی مسائل طویل مدت میں حل نہیں ہوں گے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول خاقان نجیب: ’ہمارے بنیادی مسائل جوں کے توں رہیں گے، جیسے کہ ریاستی ملکیتی اداروں اور توانائی کے شعبوں میں بحران، گردشی قرضے اور زرعی پیداوار کے مسائل وغیرہ۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہماری معاشی گروتھ پانچ فیصد سے اوپر جائے گی تو یہ مسائل دوبارہ شروع ہوجائیں گے، لہذا اس کے لیے بنیادی مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ 

گذشتہ دنوں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید بھی ان خبروں کی تردید کرچکے ہیں کہ ملک معاشی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

بینک کی طرف سے منعقد ایک پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا: ’عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے کے باوجود پاکستان اس طرح کے خطرے سے دوچار نہیں ہے جیسا کہ سمجھا جا رہا ہے۔‘

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے مزید کہا تھا: ’ہم بین الاقوامی اقتصادی ماحول میں موجودہ مشکلات پر قابو پانے کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ پوری طرح مصروف ہیں۔ قوم کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی منفی جعلی خبروں کو مسترد کرنا چاہیے۔‘

اسی طرح پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔ 

رواں ہفتے بلوم برگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان جولائی میں اپنی درآمداد 35 فیصد کم کر کے پانچ ارب تک لے آیا جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکلات سے باہر آگیا ہے، اب دیوالیہ کا خطرہ نہیں اور وہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اپنی تمام بیرونی آدائیگیاں وقت پر کرے گا۔ 

دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ایستھر پریز روئز نے بھی منگل کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ پاکستان نے ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے تحت آئی ایم ایف کی آخری پیشگی کارروائی مکمل کرلی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ کارروائی 31 جولائی کو پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافے کے ساتھ مکمل ہوئی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فنڈز کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ عارضی طور پر اگست کے آخر میں طے کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت