میانوالی: کالے تیتر کا مقابلہ ’چکری‘، جہاں سفید لباس پہننا لازمی ہے

میانوالی میں کالے تیتر کے مسلسل بولنے کا مقابلہ ’چکری‘ کہلاتا ہے، جس میں شرکت کرنے والوں کے لیے سفید لباس زیب تن کرنا لازمی ہے۔

میانوالی میں کالے تیتر کے مسلسل بولنے کے مقابلوں کا انعقاد ہر جمعے کو کیا جاتا ہے، جن میں شرکت کرنے والوں کے لیے سفید لباس پہننا لازم ہوتا ہے۔

اس مقابلے میں کئی امپائرز ہوتے ہیں جو ایک کاغذ پر تیتر کے ہر بار بولنے کو نوٹ کرتے جاتے ہیں۔ صبح نو بجے سے شام چھ بجے تک جو تیتر سب سے زیادہ مرتبہ آواز نکالے وہ فاتح قرار دیا جاتا ہے۔

ضلع میانوالی میں انجمن سیاہ تیتر کے صدر میاں شمشاد احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہر جمعے کو ہونے والے اس مقابلے کو ’چکری‘ کہتے ہیں۔

مقابلے کے اصولوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’ایک گھنٹے میں جو تیتر سب سے زیادہ بولے وہ فاتح قرار پاتا ہے۔ اسی طرح مختلف راؤنڈز میں اگر وہی تیتر سب سے زیادہ بولے تو وہ پورے مقابلے کا فاتح قرار پائے گا۔‘

میاں شمشاد نے مزید بتایا: ’اس مقابلے میں رنگ دار لباس پہن کر شرکت کی اجازت نہیں ہوتی کیوں کہ رنگ دار لباس سے کالا تیتر خوفزدہ ہو جاتا ہے، اس لیے تیتر کے مالک اور شرکا کا سفید لباس پہن کر آنا ضروری ہے۔ اس لباس سے کالا تیتر خوفزدہ نہیں ہوتا اور کھل کر بولتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت نے 2005 سے کالے تیتر کا لائسنس بند کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے نئی نسل اس شوق سے محروم ہو رہی ہے۔ میں کئی مرتبہ ہر حکومتی فورم پر گیا کہ کالے تیتر کے لائسنس بحال کیے جائیں لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔‘

میاں شمشاد نے مزید بتایا: ’ہمارے پاس تو تیتر کا لائسنس ہے جس کی ہر پانچ سال بعد تجدید ہو جاتی ہے مگر پنجاب حکومت کے لائسنس بند کرنے کی وجہ سے نوجوانوں کے لیے لائسنس کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔ دیگر صوبوں میں لائسنس پر کوئی پابندی نہیں ہے جب کہ پنجاب میں گذشتہ 17 سال سے پابندی ہے۔ اگر پنجاب حکومت کالے تیتر کا لائسنس کھول دے تو اس کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب بھر میں کالا تیتر رکھنے کا شوق سب سے زیادہ میانوالی میں ہے۔ اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کھیل میں جوا نہیں ہے اور اس کی ضلعی انتظامیہ سے باقاعدہ طور پر اجازت لی جاتی ہے۔‘

میاں شمشاد کے بقول: ’اس کھیل میں شرکت کرنے والے حضرات کی حوصلہ افزائی کے لیے ہم نے مختلف انعامات بھی رکھے ہیں۔ جو تیتر پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرتا ہے اس کے مالک کو انعام سے نوازا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’نئی نسل کو جوے، منشیات اور اسلحے سے پاک رکھنے کے لیے یہ مقابلے کروائے جاتے ہیں تاکہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں سے دور رہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’چکری کے اس مقابلے میں سینکڑوں تیتر شرکت کرتے ہیں، جن کی تعداد 500 اور 700 سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان بھر میں سندھ کا تیتر سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔‘

کالے تیتر کی قیمت کے حوالے سے شمشاد نے بتایا کہ ایک تیتر کی قیمت ’دس ہزار سے ایک لاکھ‘ تک ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان