خیبر میں سیاسی جماعتوں کا بدامنی کے خلاف ’امن مارچ‘

تین کلو میٹر لمبے ’خیبر امن مارچ‘ میں شامل لوگوں نے حکومت سے علاقے میں امن و امان بہتر کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں سیاسی جماعتوں کے ایک اتحاد نے علاقے میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے اتوار کو ایک ریلی نکال کر حکومت سے امن و امان بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مارچ میں سیاسی کارکنان، طلبہ، سول سوسائٹی کے نمائندوں، تاجران اور کھیلوں سے وابستہ افراد نے ڈوگرہ سے باڑہ چوک تک تین کلو میٹر لمبے ’خیبر امن مارچ‘ میں شرکت کی۔

شرکا نے سفید جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امن کے نعرے درج تھے۔

باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر اور جماعت اسلامی ضلع خیبر کے رہنما شاہ فیصل آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ باڑہ سے منسلک علاقوں وادی تیراہ سمیت دیگر مقامات پر دوبارہ شدت پسند عناصر نمودار ہو چکے ہیں، ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، پولیس کے چیک پوسٹوں پر حملے ہو رہے ہیں، اور لوگوں کو بھتے کی کالز  آنا شروع ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں دوبارہ خوف کی فضا قائم ہو رہی ہے۔

شاہ فیصل آفریدی نے بتایا کہ حالات کی وجہ سے لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں جبکہ ٹھیکے داروں پر کام بند کرنے کا زور ڈالا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ’اس ساری صورت حال کو غیر سنجیدہ لے رہی ہے جس کی ساری ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ علاقے کی صورت حال دیکھتے ہوئے سیاسی اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے جھنڈے، انتخابی نشان اور منشور سے ہٹ کر امن کے لیے ایک ہو کر مارچ کریں اور حکومت سے امن کے قیام کا مطالبہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے امن و امان کی صورت حال پر قابو نہیں پایا تو پھر سیاسی اتحاد امن مارچ پشاور اور اسلام آباد تک لے کر جائے گا۔

باڑہ سیاسی اتحاد کے دعوؤں پر جب ڈی پی او خیبر محمد عمران کے ترجمان ظہیر آفریدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں اور تفتیش جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’باڑہ میں زیادہ تر واقعات زمینی تنازعات اور پرانی دشمنیوں کے ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ خیبر میں سرکاری کام بند ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور جہاں سکیورٹی کی ضرورت ہو پولیس وہاں موجود ہوتی ہے۔

’امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کی خاطر خیبر پولیس فورس نے مختلف جگہوں پر سنپ چیکنگ، گشت اور ناکہ بندیاں لگا رکھی ہیں، جن میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعات میں پورے صوبے میں پولیس کو کچھ مقامات پر ٹارگٹ کیا گیا ہے، اسی طرح چند واقعات ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں ہو چکے ہیں جن کی اعلیٰ سطح پر تفتیش جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر خیبر  شاہ فہد اور تحصیل باڑہ کے اسسٹنٹ کمشنر شہاب سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے بات نہ ہو سکی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان