ایشیا کپ فائنل: کیا پاکستان سری لنکا سے ہار کا بدلہ لے سکے گا؟

سپر فور میں ناقابل شکست رہنے والی ٹیم سری لنکا کے خلاف آج فائنل میں شاداب خان کا کردار اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

انڈیا کے خلاف چار ستمبر، 2022 کو دبئی میں ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کے ایک میچ میں پاکستان کے شاداب خان کا ایک انداز (اے ایف پی)

گذشتہ دو ہفتوں سے جاری ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کا اختتام آج ہو رہا ہے جب پاکستان اور سری لنکا فائنل میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔

پاکستان ٹیم نے سپر فور مرحلے کے دو میچ جیت کر فائنل میں جگہ تو بنائی ہے لیکن وہیں سری لنکا اس مرحلے میں ناقابل شکست رہا ہے۔

سری لنکا نے سپر فور مرحلے میں اپنے تینوں میچ جیتے اور جیت کے تناسب کو ہر میچ میں واضح فرق کے ساتھ رکھا، حالانکہ ٹورنامنٹ سے قبل یہ ٹیم کسی طرح فیورٹ نہیں تھی۔

انتہائی ناتجربہ کار ٹیم ہونے کے باعث یہ سب سے کمزور قرار دی جا رہی تھی اور پھر پہلے ہی میچ میں جس طرح افغانستان نے تارے دکھائے تو بچی کھچی امیدیں بھی ٹوٹ گئیں۔

پاکستان نے اس کے برعکس اپنے دو میچ تو جیتے لیکن دونوں میچ آخری گیند تک چلے گئے اور کچھ دیر کے لیے تو ہار نظر آ رہی تھی۔

وہ تو غنیمت ہوا کہ نسیم شاہ کا بیٹ چل گیا اور انڈیا کے خلاف مخالف ٹیم کی خراب فیلڈنگ نے جیت کو ممکن بنا دیا۔

فائنل سے قبل سری لنکا نے گروپ سٹیج میچ میں جس طرح پاکستان کو یک طرفہ شکست دی اس نے قومی ٹیم کی کارکردگی پر سوال اٹھائے ہیں۔

یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے ایک دوسرے کی طاقت کو بھانپنے کا بہترین موقع تھا اور ہارنے والی ٹیم کے لیے ویک اپ کال بھی۔

سری لنکا نے تو اپنی جیت کے سلسلے کو برقرار رکھا اور فائنل سے قبل حوصلے بھی بلند کر لیے لیکن پاکستان کیمپ میں سنسنی پھیل گئی۔

جس طرح پاکستان کے بلے باز سری لنکن سپنرز کے سامنے بے بس نظر آئے اس سے مینیجمنٹ پریشان ہوگی۔  

میچ کے بعد بابر اعظم نے کہا کہ اس شکست نے ٹیم کو خبردار کر دیا ہے کہ اپنی غلطیاں درست کر لیں۔

تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے کہ اس ناکامی کے پیچھے جو کم اعتمادی کار فرما تھی اس سے کیسے نمٹیں گے۔

بیٹنگ کیوں فیل ہوئی؟

اگر سری لنکا کے خلاف میچ میں بلے بازوں کی غلطیوں کو غور سے دیکھا جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ بلے بازوں کے شاٹ کے انتخاب میں کمزوری نظر آئی۔

کسی بھی بلے باز نے قدموں کا استعمال نہیں کیا جبکہ فاسٹ بولرز کو ہدف بنانے کے لیے ہر گیند کو اونچی شاٹ لگانے کی کوشش کی گئی۔

سری لنکن بولرز نے رضوان بابر اور فخر زمان کے خلاف زبردست ہوم ورک کیا تھا۔

رضوان کراس لائن کھیلتے ہیں اس لیے انہیں آف سٹمپ سے باہر شاٹ پچ زیادہ کی گئیں، اور ایک ایسی ہی گیند پر وہ آؤٹ ہوگئے جبکہ بابر اعظم کو زیادہ اِن کٹر کی گئیں جس پر وہ کچھ کمزور ہیں۔

سری لنکا کو یقین تھا کہ اگر یہ دونوں جلدی آؤٹ ہو گئے تو باقی بیٹنگ دباؤ میں آجائے گی اور ایسا ہی ہوا۔

اس کے برعکس پاکستان کی بولنگ ہوم ورک سے عنقا نظر آئی اور بولرز انفرادی تجربے کرتے رہے۔

پاکستان کے لیے فکر کی بات یہ ہے کہ خوشدل شاہ، آصف علی وقت ضرورت کام نہیں آتے۔

خوشدل شاہ ابھی تک اپنے پورے کیریئر میں کوئی بڑی اننگز نہیں کھیل سکے۔

آصف علی سپنرز کے خلاف جس طرح ناکام ہوتے ہیں اس نے ان کی کمزوری کو عیاں کر دیا۔

فائنل میں کیا ضروری ہوگا؟

پاکستان اگر پہلے بیٹنگ کرتا ہے تو اسے ہر گیند میرٹ پر کھیلنا ہوگی۔ دبئی کی پچ میں اب پیس نہیں اور بہت زیادہ کھیلنے کے باعث سطح ہموار نہیں رہی۔

اس لیے بیٹنگ آسان نہیں ہوگی۔ اوپنرز کو لنکن بولرز کی رفتار میں تغیر کو سمجھنا ہوگا۔

پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ کو ذمہ داری لینا ہوگی۔ فخر زمان مسلسل ناکام ہو رہے ہیں، وہ شاٹ کھیلتے ہوئے رکنے لگے ہیں جس سے شاٹ میں طاقت نہیں ہوتی۔ کوچز کو یہ مسئلہ حل کرنا ہوگا۔

فائنل میچ میں سب سے اہم کردار شاداب خان کا ہوگا۔ شاداب نے اب تک ٹورنامنٹ میں سب سے اچھی کلین ہٹنگ کی۔

اگر وہ چوتھے نمبر پر کھیلتے ہیں تو زیادہ سود مند ہوں گے۔

افتخار احمد یکسر ناکام ہوئے اور کیوں چوتھے نمبر پر کھیل رہے ہیں یہ بھی ایک سوال ہے؟

ان کی جگہ حیدر علی کو کھلانا غلط نہ ہوگا۔ افتخار احمد نے ہر میچ میں کچھ رنز بنا کر اگلا میچ کھیلنے کی جگہ تو بنائی مگر ٹیم کو دباؤ میں لے آئے۔

پاکستانی بولرز کو سری لنکا سے سیکھنا ہوگا کہ سست پچ پر بولنگ کرتے ہوئے لینتھ کیسے برقرار رکھتے ہیں۔

لینتھ سب سے اہم ہوتی ہے، اس پچ پر سپنرز اگر بریک کی بجائے لینتھ اور ورائٹی پر توجہ دیں گے تو زیادہ کامیاب رہیں گے۔

کیا ٹیم میں تبدیلی ہوگی؟

اگر بابر اعظم کے ذہن کو پڑھا جائے تو وہ شاید کوئی تبدیلی نہیں چاہیں گے۔ شاداب خان اور نسیم شاہ کی واپسی ہوگی۔

نسیم شاہ نے اب تک بہت عمدہ بولنگ کی ہے، ان کی آف کٹر اور شارٹ پچ گیندوں نے ہر میچ میں انھیں بلے بازوں کے لیے مشکل بنا دیا۔

پاکستان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ محمد حسنین نے ردھم حاصل کر لیا ہے۔

انہوں نے گذشتہ تینوں میچوں میں عمدہ بولنگ کی اور وکٹ بھی لیے، اس لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔

سری لنکا لازمی طور ہر وہی ٹیم کھلائے گا جو جمعے کو کھیلی۔ ہسرنگا کی بولنگ اور نشانکا کی بیٹنگ پاکستان کے لیے کٹھن ہوگی۔

ہسرنگا جو ایک ہی سٹائل سے لیگ بریک اور آف بریک کرتے ہیں پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کریں گے۔ 

بیٹنگ میں کوشال مینڈس اور راجہ پاکسا بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگر پاکستان میچ جیتنا چاہتا ہے تو فیلڈنگ بھی سری لنکا کی طرح کرنا ہوگی۔

ایشیا کپ کی جیت کتنی اہم ہوگی؟

ایشیا کپ کے فوری بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہو رہا ہے، جس کے لیے پاکستان ابھی تک فائنل الیون نہیں بنا سکا۔

پاکستان کے لیے مڈل آرڈر مستقل درد سر ہے۔ ایک اچھا میچ کھیل کر اگلے میچ میں فیل ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آسٹریلیا کی پچوں پر پاکستان کے لیے مضبوط مڈل آرڈر بہت ضروری ہے۔

پاکستان اگر ایشیا کپ فائنل جیت جاتا ہے تو اس کے حوصلوں کو تقویت ملے گی لیکن جیت کے باوجود پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف افتخار اور خوشدل شاہ کی جگہ دوسرے کھلاڑی آزمانے ہوں گے۔

اگر پاکستان شان مسعود کو موقع دے تو فائدہ مند ہوسکتا ہے لیکن اس کے لیے بابر اعظم کو راضی کرنا ہوگا جو ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر ان کی شمولیت پر تیار نہیں۔

روایتی حریف انڈیا کے بغیر فائنل اگرچہ بے رنگ اور پھیکا پھیکا رہے گا۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ کی دو بہترین ٹیمیں ہی فائنل میں پہنچی ہیں اور دونوں کے درمیان آج بھرپور کرکٹ نظر آنی چاہیے۔

فائنل کس کے حق میں جائے گا اور ایشین چیمپیئن کا تاج کون سر پر سجائے گا اس کا فیصلہ تو آج شام ہی ہو جائے گا لیکن اتنا ضرور ہے کہ شائقین کرکٹ کو دبئی کی گرم مرطوب شام میں اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ