سندھ سیلاب: غذائی قلت کی شکار مائیں بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر

سہون میں سیلاب متاثرین کے ایک کیمپ میں مقیم عائشہ اربیلو غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی شیر خوار بیٹی کے لیے زیادہ دودھ بھی نہیں بنا پا رہی ہیں۔

ایک ہفتہ قبل پاکستان کے صوبہ سندھ کی رہائشی عائشہ اربیلو کے گاؤں میں سیلابی پانی داخل ہو ہی رہا تھا کہ انہیں درد زہ محسوس ہوا۔ 

ان کے پریشان حال والد انہیں آبائی شہر میہڑ سے تقریباً 84 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر سہون کے قریب منچھر جھیل کے پاس محفوظ علاقے میں بنائی گئی خیمہ بستی میں لے گئے۔ 

کیمپ میں پہنچ کر عائشہ نے مزید تکلیف محسوس کی جس پر وہ اور ان کے والد موٹرسائیکل پر سوار ہو کر 45 منٹ کی مسافت پر واقع ہسپتال گئے جہاں عائشہ کا آپریشن ہوا اور ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی۔

اس کے بعد عائشہ اور ان کی بیٹی، شہزادی، سیلاب متاثرین کے لیے قائم کیمپ میں واپس آ گئے۔

کیمپ کے خاک آلود خیموں میں ان لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے جن کے مکان اس سال کے ایسے سیلاب میں تباہ ہو چکے ہیں جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیمپ میں زندگی مشکل ہے۔ تنگ سی جگہ پر سینکڑوں لوگ مقیم ہیں اور امداد پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ 

عائشہ، ان کی پانچ بہنیں اور تین بھائی، سب ان کے والد کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ عائشہ کی شادی دو سال پہلے ہوئی اور ان کے شوہر کام کے سلسلے میں صوبہ پنجاب میں مقیم ہیں۔

عائشہ کہتی ہیں: ’بعض اوقات ہمارے پاس دو دن تک کھانا نہیں ہوتا۔ میرے پاس بچی کو پلانے کے لیے دودھ نہیں ہے۔ میں بیمار ہوں اور میری بچی بھی بیمار ہے۔‘

سہون کے کلینک کے دورے سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ عائشہ کی بیٹی بیمار ہے اور ڈاکٹر نے دوا تجویز کی ہے جس سے عائشہ کو امید ہے کہ اس کی حالت بہتر ہو گی۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ایک لاکھ 38 ہزار حاملہ خواتین کو مدد کی ضرورت۔ ستمبر میں 40 ہزار خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔

ادارہ ان خواتین تک پہنچنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے جن کے ہاں اس ماہ بچوں کی ولادت ہونی ہے۔

پولیشن فنڈ کا کہنا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے  یونیسف کے ساتھ مل کر موبائل ٹیمیں بھیجنے اور کیمپوں میں عارضی ہسپتال قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

جولائی اور اگست میں پاکستان میں 391 ملی میٹر (15.4 انچ) بارش ہوئی جو 30 سال کی اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ تھی۔ جنوبی صوبہ سندھ میں اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔

 22 کروڑ آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہوئے ہیں۔

مکانات، سڑکیں، ریلوے پٹڑیاں اور پل بہہ گئے اور تقریباً 40 لاکھ زرعی رقبہ پانی میں ڈوب گیا۔

حکومت پاکستان کے تخمینے کے مطابق ملک کو اب تک 30 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ مالی نقصان ہو چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان