کراچی میں دندان ساز کلینک پر حملے میں ہلاک ہونے والا ہمارا شہری نہیں: چین

سی ٹی ڈی کراچی کے سربراہ راجا عمر خطاب کے مطابق حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم سندھ اور بلوچ شدت پسند تنظیموں کی مشترکہ تخلیق ہے۔

کراچی کے حملے میں زخمی ہونے والے دندان ساز ڈاکٹر رچرڈ ہو نو یاہو اور ان کی اہلیہ مارگریٹ فین (ڈاکٹر رچرڈ ہو نو یاہو فیس بک)

کراچی کے معروف تجارتی مرکز ایمپریس مارکیٹ کے قریب ایک دندان ساز کے کلینک پر حملہ کر کے ایک شخص کو ہلاک اور چینی نژاد پاکستانی میاں بیوی کو زخمی کرنے کے واقعے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے درج کر لیا۔  

سی ٹی ڈی کی جانب سے دائر کی گئی بدھ کو ہونے والے واقعے کی ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری سندھو دیش پیپلز آرمی (ایس پی اے) نے قبول کر لی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ایس پی آئی سندھی اور بلوچ علیحدگی پسند دو الگ الگ تنظیموں نے مشترکہ طور پر تشکیل دی ہے۔

پولیس کے مطابق دندان ساز کے کلینک پر حملے میں زخمی ہونے والے ملازم کی شناخت رونالڈ رائمنڈ چاؤ کے نام سے ہوئی ہے اور ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی موجود ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کراچی ضلع جنوبی اسد رضا کے مطابق کلینک کا ملازم سر میں گولی لگنے سے ہلاک جبکہ ڈاکٹر رچرڈ ہو نو یاہو اور ان کی اہلیہ مارگریٹ فین زخمی ہوئے تھے۔

گذشتہ چار دہایئوں سے زیادہ عرصے سے اپنا کلینک چلانے والے ڈاکٹر رچرڈ ہونو یاہو کراچی میں دندان سازوں کی مقامی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔

سی ٹی ڈی کے ٹرانس نیشنل ٹیررسٹ انٹیلی جنس گروپ (ٹی ٹی آئی جی) کے سربراہ راجا عمر خطاب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ مذکورہ تنظیم نے حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام کے ذریعے واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔  

راجا عمر خطاب کے مطابق: ’میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ تنظیم کل حملہ کرنے سے پہلے ہی وجود میں آئی ہے۔ حملہ کرنے کا سٹائل اور ذمہ داری قبول کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے نام کی وجہ سے مجھے شک ہے کہ یہ نئی تنظیم کالعدم علیحدگی پسند تنظیم سندھو دیش ریوالوشنری آرمی (ایس آر اے) اور کالعدم بلوچ علحیدگی پسند تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی جانب سے مشترکہ طور پر بنائی گئی ہے۔‘  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے خیال میں دندان ساز کے کلینک پر حملہ کرنے والے نئے لوگ نہیں، بلکہ وہی پرانے شدت پسند گروپوں کے لوگ ہی نئے ناموں کے ساتھ چھوٹے موٹے حملے کرکے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

کراچی میں غیر ملکیوں خصوصاً چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں میں سے اکثر کی ذمہ داری بلوچ شدت پسند تنطیموں نے قبول کی۔

سال رواں کے دوران اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں خاتون خود کش بمبار کے حملے میں تین چینی شہری اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے، اور اس حملے کی ذمہ داری بھی بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے ٹوئٹر پر پیغام کے ذریعے قبول کی تھی۔

دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ کراچی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والا شخص چین کا شہری نہیں۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ ’کراچی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کے لیے تعزیت اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، مگر میرے علم کے مطابق کراچی میں ہلاک ہونے والا شخص چینی شہری نہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان