پاکستان کی منتخب سویلین حکومت ہی مذاکرات کی بنیادی فریق ہے: امریکہ

نیڈ پرائس نے کہا کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف کے دورے کی اس سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں گے جو پہلے ہی میڈیا کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہیں۔

امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس 23 فروری 2022 کو واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی فائل)

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور واشنگٹن ملک کی منتخب سویلین حکومت کو ہی مذاکرات کا بنیادی فریق سمجھتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا منگل کو دیا گیا یہ بیان پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ امریکہ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

جنرل باجوہ نے اپنے دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ جیمز آسٹن، قومی سلامتی کے مشیر جیکب جیرمیا سلیوان اور نائب وزیر دفاع وینڈی روتھ شرمین سے ملاقاتیں کی تھیں۔

اس دورے کا پاکستانی میڈیا پر خوب چرچا رہا کیوں کہ جنرل باجوہ ایک ایسے وقت میں واشگٹن یاترا پر گئے جب وہ چند ہفتوں بعد ہی ان کی مدت ملازمت مکمل ہونے والی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا جنرل باجوہ نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کی سیاسی صورت حال اور نئے آرمی چیف کی ممکنہ تقرری کے بارے میں بات کی؟ نیڈ پرائس نے کہا کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف کے دورے کی اس سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں گے جو پہلے ہی میڈیا کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا: ’ہمارے پاکستان کے ساتھ بہت سے مشترکہ مفادات وابستہ ہیں۔ ہمارے سکیورٹی اور اقتصادی مفادات ہیں، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات اور روابط بھی ہیں لیکن میں صرف اس پر بات نہیں کروں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’یقیناً پاکستان میں ایک منتخب سویلین حکومت ہے اور وہی حکومت امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی فریق ہے۔‘

پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ خطے کے استحکام اور افغانستان اور افغان عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ خطے کو درپیش سکیورٹی چیلنجز پر بات چیت رہتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم ان (پاکستانی حکام) سے ملتے ہیں اور مختلف مسائل پر ان سے بات کرتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ معمول کا عمل ہے، ہم ہمیشہ ان مذاکرات کی تفصیلات کو عام نہیں کرتے۔‘

گذشتہ ماہ پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 45 کروڑ ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان کو F-16 طیاروں کے لیے آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

محکمہ خارجہ نے بعد میں کہا تھا کہ یہ آلات پاکستان کی ’موجودہ اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت‘ کو برقرار رکھنے میں مدد کریں گے۔

امریکی ساختہ F-16 طیارے پاکستان ایئر فورس کا ایک اہم حصہ ہیں جس پر بھارت کو خدشہ ہے کہ یہ بیڑا اس کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔

برسوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی پاکستان اور امریکہ کے درمیان پیچیدہ تعلقات رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ