امریکہ نے ڈرون حملوں کی پالیسی تبدیل کر دی

اس نئی پالیسی کے تحت کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو جان لیوا کارروائی کی فہرست میں شامل کرنے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہو گی۔

16 اگست 2022 کی اس تصویر میں امریکی صدر جوبائیڈن وائٹ ہاؤس میں نئے قوانین پر دستخط کرتے ہوئے(اے ایف پی)

امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ زدہ علاقوں سے باہر ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کے استعمال کی پالیسی کو محدود کرتے ہوئے اسے صدارتی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔

جمعے کو جاری کی جانے والی ان نئی ہدایات کا مقصد سویلین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے اور یہ امریکہ کی نئی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نئی پالیسی کے تحت کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو جان لیوا کارروائی کی فہرست میں شامل کرنے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہو گی۔ اس کارروائی میں ڈرون حملہ، ریڈز آپریشن یعنی مسلح حملے بھی شامل ہیں۔

ان نئی ہدایات کے بعد امریکہ کی ڈرون کے استعمال کی پالیسی اسی سطح پر واپس جا چکی ہے، جو سابق صدر براک اوباما کے دور کے دوران تھیں۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے نچلی سطح کے اہلکاروں کو بھی ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کا فیصلہ کرنے کی اجازت تھی۔

صدر بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی افواج اور انٹیلی جنس اداروں پر یہ پابندی عائد کی تھی اور انہیں جنگ زدہ علاقوں سے باہر جان لیوا طاقت استعمال کرنے کے لیے صدر سے اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا تھا۔

اس پالیسی پر ان کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے کچھ عرصے بعد ہی نظر ثانی شروع کر دی گئی تھی، جس پر اب باقاعدہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئی حکمت عملی کے مطابق آنے والے صدور کو صدر جو بائیڈن کی ہدایات کو واپس لینے کے لیے اس پالیسی کا جائزہ لینا ہو گا۔

وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی ایڈوائزر شیروڈ رینڈل نے ایک بیان میں کہا کہ ’صدر بائیڈن کی انسداد دہشت گردی کی باضابطہ ہدایات ان کی انتظامیہ کو عالمی دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے اور امریکیوں کی حفاظت کے لیے تیار رہنے کی رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مہلک کارروائی کے استعمال اور تنازعے کے شکارعلاقوں سے باہر تحویل میں لینے کی کارروائی کے بارے میں صدر کی رہنمائی ’اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امریکی انسداد دہشت گردی آپریشنز درستگی اور سختی کے اعلیٰ ترین معیارات پر پورا اتریں۔ ان کا مقصد اہداف کی مناسب شناخت کرنا اور سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنا ہے۔‘

امریکی حکام کے مطابق یہ ہدایات اس واقعے کے ٹھیک ایک روز بعد سامنے آئی ہیں جب امریکہ نے جمعرات کو شام میں داعش کے تین سینئیر کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کارروائی میں شامی حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں ایک زمینی کارروائی بھی شامل ہے۔

شام کو تنازعے کا شکار علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے یہاں کارروائی کے لیے صدر کی باضابطہ منظوری کی ضرورت نہیں ہے تاہم افغانستان جہاں امریکی حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا تھا، میں کارروائی کے لیے امریکی صدر کی منظوری درکار ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا