انڈپینڈنٹ اردو کے تحت پاکستان میں ’انڈی اردو کیمپس‘ کا آغاز

انڈی اردو کیمپس کے نام سے جاری اس مہم کے دوران اعلیٰ تعلیمی اداروں اور میڈیا کے درمیان پائیدار رابطے استوار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

19 اکتوبر 2022 کو اسلام آباد کی نسٹ یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار کے بعد انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم اور نسٹ کے اساتذہ اور طلبہ کا گروپ فوٹو (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کی ایک بڑی اور معتبر ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹ ’انڈپینڈنٹ اردو‘ نے پاکستان میں یونیورسٹی کے طلبہ سے صحافت کے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کے لیے ’انڈی اردو کیمپس‘ مہم کا آغاز کیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے اس اقدام میں پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں کا تعاون بھی شامل ہے۔ اب تک اس منصوبے کے تحت اسلام آباد کی تین بڑی یونیورسٹوں میں ’فیک نیوز‘ اور ’مشکل حالات میں صحافی اپنے آپ کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں‘ جیسے موضوعات پر بات ہوئی ہے۔

’انڈی اردو کیمپس‘ کا مقصد میڈیا کے بدلتے ہوئے رجحانات اور ضروریات کو براہ راست پاکستان کی یونیورسٹیوں کے طلبہ تک پہنچا کر میڈیا کی تعلیم اور فیلڈ میں عمل کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

دی انڈپینڈنٹ یوکے کی اردو زبان میں ویب سائٹ ’انڈپینڈنٹ اردو‘ میں پاکستان بھر میں تجربہ کار صحافیوں کی ایک ٹیم موجود ہے، جو ’انڈی اردو کیمپس‘ کے تحت یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ان کے سٹڈی ہالز میں اپنے فیلڈ اور نیوز روم کے تجربے شیئر کرے گی۔

اس سلسلے میں زیبسٹ یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ کے ساتھ انڈپینڈنٹ اردو کا پہلا سیشن جمعرات 29 ستمبر 2022 کو ہوا۔ اسی طرح قائداعظم یونیورسٹی میں 12 اکتوبر 2022 جبکہ نسٹ یونیورسٹی میں 19 اکتوبر 2022 کو سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

ان سیشنز میں انڈپینڈنٹ اردو نیوز روم کی ایک ٹیم نے بھی حصہ لیا۔

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر انچیف بکر عطیانی نے کہا کہ ’اگرچہ انڈپینڈنٹ اردو کے پاکستان میں اجرا کو صرف چار سال ہوئے ہیں لیکن ہمارا ماننا ہے کہ یہ ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز کے لیے بہترین کارکردگی ہے۔ ہم نے ایک ایسا ماڈل بنایا ہے جو جدید، متحرک، متوازن خبروں پر مبنی اور آزاد ہے۔  ہمارا مقصد اس تجربے کو پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں کے طالب علموں کے ساتھ شیئر کرنا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو اس سلسلے کو ملک کے دیگر شہروں تک بھی جلد وسعت دے گی۔

19 اکتوبر کو انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے اسلام آباد میں نسٹ یونیورسٹی کے طلبہ سے گفتگو کی اور پریزنٹیشنز کے ذریعے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ مشکل حالات میں صحافیوں کو نیوز کوریج کے لیے کیا کیا احتیاطیں کرنی چاہییں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نسٹ میں ماس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر نجمہ صادق کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی اداروں اور صعنت کے درمیان تعاون ہمیشہ مفید ثابت ہوا ہے کیوں کہ یہ طلبہ کو اپنی دلچسپی کے پہلوؤں کے بارے میں مزید جاننے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور رابطے اور تازہ ترین معلومات کے تبادلے کے لیے یہ انتہائی مناسب موقع تھا۔‘

جعمرات کے ایونٹ میں شریک نسٹ کی ایک طالبہ زوہا فرخ کا کہنا تھا کہ یہ سیمینار واقعی معلوماتی تھا۔

’ہمیں صحافیوں کی بہت سی کہانیاں سننیں کو ملیں جو جنگ سے متاثرہ علاقوں اور بدامنی کے شکار شہروں میں رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ اگرچہ یہ واقعات واقعی دلچسپ ہیں، لیکن یہ اکثر ہمارے ذہنوں میں اس حوالے سے بہت سارے سوالات چھوڑ دیتے ہیں کہ ہمیں کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں۔‘

’اس سیمینار سے تمام صحیح نکات کی نشان دہی ہوئی اور خبروں کی کوریج اور تشکیل کے بارے میں میرے ذاتی سوالات کا جواب ملا۔ مجھے امید ہے کہ ہمیں پاکستان کی خبروں کے پیچھے موجود ماہرین سے ملنے کے مزید مواقع ملیں گے۔‘

اس سے قبل 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں بھی صحافیوں کو درپیش چیلنجز پر سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔

قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ اینتھروپولوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر محمد وقاص نے انڈپینڈنٹ اردو کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ایونٹس بار بار ہونے چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ ’طلبہ کا انڈسٹری کے ساتھ رابطہ بہت ضروری ہے کیونکہ جو چیزیں وہ پڑھتے ہیں، اس طرح کے ایونٹس سے انہیں معلوم ہوتا ہے کہ فیلڈ میں ان چیزوں کا اطلاق کتنا اور کہاں ہے اور اس کے علاوہ چیلنجز کیا ہیں۔‘

29 ستمبر کو اسلام آباد کی زیبسٹ یونیورسٹی میں فیک نیوز کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس