’میرا دل یہ پکارے آجا‘: بلیک اینڈ وائٹ سے ٹک ٹاک تک

68 برس قبل ریلیز ہونے والی فلم ’ناگن‘ کے ایک گیت پر کیا گیا ایک ٹک ٹاکر کا رقص اتنا وائرل ہوا کہ اب پوچھنا بنتا ہے: ’کوئی رہ تو نہیں گیا جس نے یہ ویڈیو نہ دیکھی ہو۔‘

گیت میں وہ پوری مٹھاس موجود تھی جو سننے والوں کو اپنی طرف کھینچ سکے۔ ٹک ٹاکر نے نہ صرف مہارت سے گیت کی تال کو گرفت میں لیا بلکہ اسے نفاست سے پیش بھی کر دکھایا (سکرین گریب: سلمان جعفری آفیشل یو ٹیوب)

ویسے تو پچھلے ویک اینڈ پر ورلڈ کپ کا فائنل بھی تھا مگر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ایک ویڈیو کلپ کرکٹ گراؤنڈ سے نہیں بلکہ شادی کے ایک فنکشن سے تھا۔

68 برس قبل ریلیز ہونے والی فلم ’ناگن‘ کے گیت ’میرا دل یہ پکارے آ جا‘ پر کیا گیا ایک ٹک ٹاکر کا رقص اتنا وائرل ہوا ہے کہ اب پوچھنا بنتا ہے: ’کوئی رہ تو نہیں گیا، جس نے یہ ویڈیو نہ دیکھی ہو۔‘

عائشہ نامی ٹک ٹاکر کی اس ویڈیو کو یہ مضمون تحریر کیے جانے تک صرف ٹک ٹاک پر اب تک 14 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔ پاکستان کے علاوہ انڈیا اور نیپال میں بھی اس ڈانس ویڈیو کے چرچے ہیں۔ سوشل میڈیا سے لے کر کچی پکی سڑکوں تک وائرل ہونے والے اس ویڈیو کلپ کی بات کرنے سے پہلے ہم پلٹ کر اصل گیت کو دیکھتے ہیں کہ وہ کیا تھا اور اس کے تخلیق کار کون تھے۔

فلمی موسیقی کے مشہور ترین گیتوں میں سے ایک ’من ڈولے میرا تن ڈولے‘ ہے، جو 1954 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ناگن‘ کا حصہ تھا۔ اس گیت کی خاص بات اور مقبولیت کی شاید سب سے بڑی وجہ بین کی آواز تھی۔ یہ گیت لوگوں کو اتنا پسند آیا کہ فلم سازوں نے محض بین کی آواز استعمال کرنے کے لیے کئی فلمیں اس موضوع پر بنا ڈالیں۔ جہاں تک موسیقی کا تعلق ہے تو بعد میں کوئی بھی فلم اصل کی خاک تک نہ چھو سکی۔

’ناگن‘ کے موسیقار ہیمنت کمار تھے جن کا شمار رابندر ناتھ ٹیگور سے منسوب رابندرا سنگیت کے چوٹی کے فنکاروں میں ہوتا ہے۔ 1940 کی دہائی میں وہ ایپٹا (انڈین پیپلز تھیٹر ایسوسی ایشن) کے سرگرم رکن بنے اور یہیں ان کی ملاقات سلل چوہدری سے ہوئی۔

دونوں کی قربت کا سبب بنگال اور موسیقی کی محبت تھی۔ سلل چوہدری بنگال کے لوک گیتوں سے قریب رہ کر شاعری اور دھنیں ترتیب دیتے جنہیں ہیمنت کمار اپنی پرسوز آواز سے امر کر دیتے۔ 1947 میں بمبئی آنے سے قبل ہیمنت کمار بنگال کی موسیقی کا معروف نام تھے۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by MANO (@oyee_ayesha)

 

اگرچہ ہندی فلموں میں 1950 کی دہائی سے لے کر آج تک ان کی پہچان ایک منفرد گلوکار کی ہے لیکن وہ بہت اچھے موسیقار بھی تھے۔ ’بیس سال بعد،‘ ’صاحب بی بی،‘ ’غلام،‘ ’خاموشی‘ اور ’کُہرا‘ بھی موسیقی کے اعتبار سے ان کی یادگار فلمیں ہیں مگر ماسٹر پیس بہرحال ’ناگن‘ ہے۔

اس فلم کے لیے انہیں بہترین موسیقار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ بہت کم فلمیں ماہرین اور عوام سے برابر کی پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔ ’ناگن‘ کا شمار بھی ایسی ہی فلموں کی فہرست میں ہوتا ہے۔

اس فلم میں کل 13 گیت ہیں جو کم و بیش سب کے سب عمدہ ہیں مگر ’من ڈولے میرا تن ڈولے‘ اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ دوسرے گیت دب کر رہ گئے۔ اسی فلم میں وہ گیت بھی شامل تھا، جس کے آج کل بہت چرچے ہیں، ’میرا دل یہ پکارے آ جا۔‘ اسے وجنتی مالا پر فلمایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ناگن‘ کی کامیابی میں انتہائی اہم کردار وجنتی مالا کے خوبصورت رقص کا تھا۔ وجنتی مالا کا تعلق جنوبی انڈیا سے تھا اور ناگن کے ذریعے وہ رقص کی ایک بالکل نئی روایت بالی وڈ میں لے آئیں۔

دیکھنے والے ان کے حسن اور رقص سے مسحور ہو کر رہ گئے۔ ’ناگن‘ کے گیتوں پر رقص سے ان کے کیریئر کو پَر لگے اور بعد میں انہوں نے ’دیوداس،‘ ’نیا دور،‘ ’گنگا جمنا‘ اور ’سنگم‘ جیسی مشہور فلمیں کیں۔ 

مگر جہاں تک ’میرا دل یہ پکارے آ جا‘ کی بات ہے تو اس کے اصل گانے میں وجنتی مالا کسی قسم کا رقص نہیں کرتیں بلکہ غم کی تصویر بنی آہ و بکا کرتی نظر آتی ہیں۔ گیت کی فضا سوگوار ہے جس میں سننے والی کی دھڑکنیں ڈوبنے لگتی ہیں۔

دوسری طرف وائرل ہونے والے گیت کی فضا سوگوار نہیں بلکہ رومانوی ہے۔ ایک مہندی کی تقریب کا روایتی سا ماحول ہے، مگر بعض اوقات منصوبہ بندی کے بغیر بے دھیانی میں کی گئی چیزیں بھی بہت دور تک سفر کرتی ہیں اور سوشل میڈیا کے بعد ایسے اتفاقات کی تو ویسے بھی بھرمار نظر آتی ہے۔ کیمرا اور ریکارڈنگ کا بندوبست بھی کچھ بہت شاندار نہیں مگر ٹک ٹاکر کا اعتماد غضب کا ہے اور یہ اعتماد ہی ان کی کامیابی کی بنیاد ہے۔

انہوں نے ایک شادی کی تقریب کے لیے نسبتاً غیر معروف پرانا گیت منتخب کیا۔ یہ ایک جوا تھا، جس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا تھا، لیکن یہ انتخاب زبردست رہا۔

گیت میں وہ پوری مٹھاس موجود تھی جو سننے والوں کو اپنی طرف کھینچ سکے۔ ٹک ٹاکر نے نہ صرف مہارت سے گیت کی تال کو گرفت میں لیا بلکہ اسے نفاست سے پیش بھی کر دکھایا۔

اصل گیت اور وائرل ہونے والی ویڈیو میں شاید محض دو چیزیں ہو بہو ہیں۔ ایک لتا کی آواز، دوسرا راجندر کرشن کے الفاظ۔ یہ تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ لتا منگیشکر کی آواز کو گردش ماہ و سال گہنا سکتی ہے مگر گیت کے بولوں کو دیکھ کر کسی قدر خوشگوار حیرت ہوتی ہے۔

راجندر کرشن کا شمار ایسے نغمہ نگاروں میں ہوتا ہے، جن کے الفاظ سادہ اور عام گفتگو کے قریب ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے جب ٹک ٹاکر نے مہندی کی تقریب میں اتنے پرانے گیت پر رقص کرنے کا سوچا ہو گا تو بولوں کو خصوصی اہمیت دی ہو گی۔ کیا یہ گیت سادگی اور تاثیر کی خوبصورت مثال نہیں؟    

میرا دل یہ پکارے آجا

میرے غم کے سہارے آجا

بھیگا بھیگا ہے سماں

ایسے میں ہے تو کہاں

میرا دل یہ پکارے آجا

تُو نہیں تو یہ رُت یہ ہوا کیا کروں

دور تجھ سے میں رہ کے بتا کیا کروں

سونا سونا ہے جہاں اب جاؤں میں کہاں

بس اتنا مجھے سمجھا جا

آندھیاں وہ چلیں آشیاں لُٹ گیا

پیار کا مسکراتا جہاں لُٹ گیا

اک چھوٹی سی جھلک میرے مٹنے تلک

او چاند! مرے دکھلا جا

منہ چھپا کے مری زندگی رو رہی

دن ڈھلا بھی نہیں شام کیوں ہو رہی

تیری دنیا سے ہم لے کے چلے تیرا غم

دم بھر کے لیے تو آجا

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ