پنڈی میں کسی قسم کے بولر کو کوئی مدد نہیں ملی: آئی سی سی

’چونکہ پچ میں بولروں کے لیے کچھ نہیں تھا، اس لیے آئی سی سی کے رہنما اصولوں کی روشنی میں یہ پچ مجھے معیار سے کم نظر آئی۔‘

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ یکم دسمبر کو راولپنڈی سٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا (اے ایف پی)

آئی سی سی کے میچ ریفریوں کے ایلیٹ پینل کی اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچ میں استعمال ہونے والی راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی پچ کو ’اوسط سے کم‘ معیار کی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اس میدان کو آئی سی سی کی پچ اینڈ آؤٹ فیلڈ مانیٹرنگ پراسس کی جانب سے ایک منفی پوائنٹ (ڈی میرٹ پوائنٹ) دیا گیا ہے۔

یہ اس میدان کو ملنے والا دوسرا منفی پوائنٹ ہے۔ اس سے قبل اسی سال مارچ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں بھی اس میدان کو منفی پوائنٹ دیا گیا تھا۔ اس وقت بھی اس پچ کو ’اوسط سے کم‘ قرار دیا گیا تھا۔

اینڈی پائیکرافٹ نے کہا، ’یہ بہت ہی فلیٹ پچ تھی جس سے کسی قسم کے بولر کو کوئی مدد نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ بلےبازوں نے تیزی سے رنز بنائے اور دونوں ٹیموں نے بڑا سکور جوڑا۔ میچ کے دوران پچ کی حالت میں بھی کوئی خرابی پیدا نہیں ہوئی۔

’چونکہ پچ میں بولروں کے لیے کچھ نہیں تھا، اس لیے آئی سی سی کے رہنما اصولوں کی روشنی میں یہ پچ مجھے معیار سے کم نظر آئی۔‘

پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف جاری تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے ابتدائی دونوں میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں کھیلا گیا تھا جہاں کی پچ کو پہلے دن سے ہی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا تھا۔ تنقید کرنے والوں میں خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ بھی شامل ہیں۔

راولپنڈی ٹیسٹ میچ کی پچ کج اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میچ کے ابتدائی تین دنوں میں سات سینچریاں سکور ہوئی تھیں۔

انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں 657 اور دوسری اننگز 264 رنز پر ڈیکلیئر کر دی تھی۔ جبکہ پاکستان نے پہلی اننگز میں 579 اور دوسری اننگز میں 268 رنز سکور کیے۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ بلے بازوں کے لیے سازگار اس پچ پر ایک بولر کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ