پاکستان: 2022 کے دوران عدالتوں نے کون کون سے اہم فیصلے دیے؟

سال رواں کے دوران چھوٹے بڑے ہزاروں عدالتی فیصلوں کے باوجود عدالت عظمیٰ میں 52 ہزار سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں۔

سال 2022 کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجداری مقدمات کے علاوہ کئی آئینی اور سول مقدمات میں اپیلوں کو نمٹایا (اے ایف پی)

رواں سال کے دوران پاکستانی عدالتوں میں اہم نوعیت کے متعدد مقدمات پر کارروائیاں ہوئیں، جن میں اسلام آباد میں ہونے والے سنگین جرائم کے ملزمان کو سزاؤں کے ساتھ ساتھ سیاسی معاملات پر ہونے والے اہم فیصلے بھی شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا معاملہ ہو یا پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ایک جماعت کے ووٹ گنتی نہ کرنے کا، سیاسی تنازعات کے لیے عدالتی فورم کا دروازہ ہی کھٹکھٹایا گیا۔

چھوٹے بڑے ہزاروں مقدمات نمٹانے کے باوجود سال کے اختتام پر عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 52 ہزار سے زیادہ ہے۔

رواں برس سپریم کورٹ، عدالت عالیہ اور ضلعی عدالتوں میں اہم فیصلے کون سے رہے، انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے معلومات اکٹھی کی ہیں۔

نیوی سیلنگ کلب غیر قانونی 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوری میں نیول سیلنگ کلب کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے تین ہفتوں میں گرانے اور سابق نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی سمیت دیگر کے خلاف مس کنڈکٹ اور فوجداری کارروائی کرنے کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ نیوی سیلنگ کلب کا فرانزک آڈٹ کر کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے اور غیر قانونی وینچر میں ملوث افسران سے نقصان پورا کیا جائے۔

عدالت نے نیوی گالف کورس کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سی ڈی اے کو فوری قبضہ لینے کی ہدایت کی اور سیکرٹری دفاع کو تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تعمیرات کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملٹری ڈائریکٹوریٹ فارمرز کا نیشنل پارک کی آٹھ ہزار ایکڑ اراضی پر دعویٰ مسترد کر دیا گیا۔

پلاٹوں کی سکیم غیر آئینی

فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کی سکیم پر درخواستوں پر 64 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سنایا۔

اسلام آباد کے سیکٹرز ایف12، جی 12، ایف 14اور 15 کی پلاٹوں کی سکیم سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’یہ سکیم غیر آئینی، غیر قانونی اور مفاد عامہ کے خلاف ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں بلکہ صرف عوامی مفاد کے لیے ہے۔‘

نور مقدم اور ای الیون مقدمات

فروری میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کے بہیمانہ قتل کے مجرم ظاہر جعفر کو جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے قتل کے جرم میں دفعہ 302 کے تحت سزائے موت سنائی۔

ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو بری کر دیا گیا جبکہ ملازمین جمیل اور افتخار کو دس دس سال کی قید سنائی گئی۔

اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکا لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے اور ویڈیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ دیگر ملوث ملزمان عمر بلال اور ریحان کو بری کر دیا گیا۔

پیکا آرڈیننس کالعدم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپریل میں اظہار رائے کے منافی پیکا آرڈی نینس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت کی گئی کارروائیاں بھی ختم کر دیں۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حکام کے اختیارات کے غلط استعمال کی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کر کے ان کے خلاف لیے گئے ایکشن کی رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز، سینیئر صحافیوں اور پی ایف یو جے کی پیکا آرڈی نینس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔

ڈپٹی سپیکر کی رولنگ

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ہی اسے سازش کی بنیاد پر مسترد کرنے سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی تین اپریل کی رولنگ کو غیر آئینی کہتے ہوئے کالعدم قرار دیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کے مشورے پر صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا عمل بھی آئین و قانون سے متصادم اور کسی بھی قانونی اثرات کے بغیر تھا۔

پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے انتخابات

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے دوران ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے مسلم لیگ ق کے دس ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب قرار دیا گیا۔

عدالت نے گورنر پنجاب کو نئے وزیراعلیٰ سے اسی رات ساڑھے 11 بجے حلف لینے اور دستیاب نہ ہونے کی صورت میں صدر مملکت کو حلف لینے کا کہا گیا۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح

سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمنٹ کے اپنی سیاسی پارٹی کی پالیسیوں سے انحراف سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس اور آئینی درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔ عدالت نے منحرف ارکان کی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے تاحیات نااہلی سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے منحرف رکن کی نااہلی کی میعاد کا تعین کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوا دیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس

اسلام آبا دہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رواں برس ستمبر میں بری کرتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائیں کالعدم قرار دیں۔

عدالت نے کہا کہ ’سزائیں بلا جواز تھیں۔ نیب اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا اور بار ثبوت ملزمان پر منتقل ہی نہ کر سکا۔ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا الزام مسترد کیا جس کے خلاف اپیل ہی دائر نہیں کی گئی۔ نیب ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ نواز شریف نے غیر قانونی طریقے سے مریم نواز کے نام ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدے۔ نیب اس بات کا بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا کہ مریم نواز نے اونر شپ چھپانے میں معاونت کی۔‘

خاتون جج کو دھمکی

خاتون ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو تقریر میں دھمکانے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا مگر فرد جرم عائد ہونے سے قبل ہی عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے کچہری پہنچ گئے، جہاں جج صاحبہ تو چھٹی پر تھیں تاہم عمران خان نے عدالتی عملے کو بتایا کہ وہ جج تک ان کا پیغام پہنچا دیں کہ وہ معافی مانگنے آئے تھے۔

ہائی کورٹ نے اس طرز عمل پر عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس ڈسچارج کر دیا۔

جج دھمکی کیس میں ہی دو اکتوبر کو اتوار کے دن ہائی کورٹ کھلی اور عمران خان کو پیش ہوئے بغیر حاضری سے استثنیٰ منظور کر کے حفاظتی ضمانت دے دی گئی۔

توشہ خانہ کیس

الیکشن کمیشن نے اکتوبر میں دیے گئے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا: ’ہماری رائے ہے کہ عمران خان نااہل ہیں۔‘

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اب رکنِ قومی اسمبلی نہیں رہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہل قرار دیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ بھی کیا جس کے تحت فوجداری کارروائی کا آغاز کچہری میں ہو چکا ہے۔

تاحیات نااہلی پر سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے غلط بیان حلفی پر پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کر دی۔ فیصل واوڈا کی جانب سے غلط بیانی تسلیم کرنے اور معافی مانگنے پر ان کی تاحیات نااہلی کو پانچ سال میں تبدیل کر دیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ انہیں موجودہ قومی اسمبلی کی میعاد تک نااہل کیا جاتا ہے۔

فیصل واوڈا اب آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں۔

ریکوڈک معاہدے

ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے ریکوڈک کیس کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ دیا۔

فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ’ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں بلکہ ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے معاہدہ کیا اور معاہدے میں کوئی غیر قانونی شق نہیں ہے۔‘ غیر ملکی ماہرین نے عدالت کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ معاہدے سے بلوچستان حکومت کو 40 سال میں 32 ارب ڈالرز ملیں گے۔

متفرق مقدمات

بہن کو چھیڑنے سے منع کرنے پر اس کے بھائی شاہ زیب کو قتل کرنے کے مقدمہ میں ٹرائل کورٹ سے سزائے موت پانے والے مجرم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر شریک مجرمان کو راضی نامے کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے بری کر دیا۔

اس کے علاوہ عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف پر حملے کے ملزم رانا نوید کو عمر قید کی سزا مکمل ہونے پر بری کرنے کا فیصلہ سنایا، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر لاریب قتل کیس میں ملوث مجرمان کو پولیس کی ناقص تفتیش پر بری کر دیا۔

اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں صدر عارف علوی، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، شوکت یوسفزئی، شفقت محمود، جہانگیر ترین، سیف اللہ نیازی اور علیم خان سمیت 82 ملزمان کو بری کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان