پنجاب، کے پی نے وفاقی حکومت کا توانائی بچت منصوبہ مسترد کر دیا

وفاقی کابینہ نے بازار رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کے علاوہ توانائی بچانے کے دیگر اقدامات کی منظوری دی ہے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے وفاقی حکومت کے توانائی بچانے کے لیے اقدامات کو مسترد کر دیا۔

وفاقی کابینہ نے منگل کو توانائی کی بچت کے لیے فوری طور پر نافذالعمل اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے اور شادی ہال شب 10 بجے بند ہو جائیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آج وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے وفاقی وزرا مریم اورنگزیب، شیری رحمان، خرم دستگیر اور مولانا عبدالواسع کے ہمراہ پریس کانفرنس میں میڈیا کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

توانانی بچانے کے لیے دیگر فیصلوں میں ’غیر معیاری‘ پنکھوں کی تیاری پر پابندی، ای بائکس کی حوصلہ افزائی اور عمارتوں کی تعمیر کے لیے بلڈنگ کوڈ متعارف کروانا شامل ہیں۔

تاہم پنجاب حکومت کے سینیئر وزیر میاں اسلم اقبال نے وفاقی حکومت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا وہ ’امپورٹڈ‘ حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

’ہم یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے۔ وفاقی حکومت کو یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لانا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا وفاقی حکومت اپنی ناکامی کے فیصلے عجلت میں کر رہی ہے۔

دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے واضح کیا کہ توانائی بچت وفاقی حکومت کی پالیسی ہے، جس پر ان کی صوبائی حکومت سے کوئی باضابطہ مشاورت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی توانائی کی بچت کے کئی اقدامات اٹھا رہی ہے جن میں وسیع پیمانے پر سولرائزیشن، ایل ای ڈی بلب کا استعمال وغیرہ شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی نئی اعلان شدہ پالیسی پر عملدرآمد کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔

آج  کابینہ اجلاس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک بھر میں توانائی کی بچت کے حوالے سے اصلاحات کی جا رہی ہیں، سیمنٹ، سریے اور شیشے کی عمارتوں کی مینٹیننس کاسٹ زیادہ ہے اس لیے بلڈنگ کوڈ متعارف کروائے جا رہے ہیں۔  

انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی سے فیکٹریوں میں بجلی سے چلنے والے ’غیر معیاری‘ پنکھے نہیں بنائے جائیں گے۔

انہوں نے غیر معیاری پنکھوں کی وضاحت تو نہیں کی لیکن ماضی میں سرکاری عہدے دار زیادہ بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں کو ناقص قرار دیتے رہے ہیں۔ 

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ یکم فروری 2023 کے بعد پرانے بلب تیار نہیں کیے جائیں گے جب کہ سرکاری اداروں میں ایل ای ڈی بلب اور معیاری برقی آلات استعمال کیے جائیں گے۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ ’وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام سرکاری دفاتر میں برقی آلات کا غیر ضروی استعمال بند کر دیا جائے۔

’اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائے جائے گی۔ توانائی بچت کے لیے اقدامات سے 62 ارب روپے بچیں گے۔‘ 

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مارکیٹیں جلدی بند ہوتی ہیں لیکن ان کے بقول پاکستان میں آدھی رات تک بازار کھلے رہتے ہیں۔

’ہم قدرتی روشنی کا فائدہ اٹھانے کی بجائے توانائی کا استعمال کرتے ہیں۔ آج کابینہ اجلاس سورج کی روشنی میں ہوا، کابینہ اجلاس کے دوران کوئی لائٹ نہیں جلائی گئی۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں صرف پنکھے 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔

خواجہ آصف کے مطابق موٹر سائیکل سالانہ تین ارب ڈالر کا پیٹرول خرچ کرتے ہیں۔ ’ملک میں الیکٹرک بائیکس متعارف کروائی جا رہ ہیں جن کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔‘ 

انہوں نے یقین دلایا کہ ای بائکس پر منتقلی کے لیے ڈیلر کے ذریعے فنانسنگ کی سہولت دی جائے گی، اس حوالے سے ریڈیو چینلز پر آگہی مہم چلائی جائے گی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ای بائیکس گھر میں بھی چارج ہوسکیں گی۔

ان کا کہنا تھا: ’موسم گرما میں 29 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کی جاتی ہے۔ سردیوں میں یہی استعمال 12 ہزار میگا واٹ پر آجاتا ہے۔ ہم پروگرام پر عمل کر رہے ہیں کہ بجلی کے استعمال میں آہستہ آہستہ کمی لائی جائے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ گیس بچانے کے لیے گیزر میں ایک سال کے اندر کونیکل بیفل نصب کی جائیں گی۔

اس آلے سے ہیٹ ٹریپ ہو جاتی ہے اور گیس کم استعمال ہوتی ہے، جس سے 92 ارب روپے کی بچت ہو گی۔

خواجہ آصف کے بقول: ’سٹریٹ لائٹس 100 فیصد نہیں بلکہ ضرورت کے مطابق استعمال کی جائیں گی۔‘ 

انہوں نے کہا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے توانائی بچت کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے گی، پیمرا نجی ٹی وی چینلز اور ریڈیو چینلز کے ذریعے توانائی بچت کی مہم کو یقینی بنائے گی جب کہ پانی کی بچت کے حوالے سے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔  

انہوں نے کہا کہ ’گھر سے کام کرنے کی تجویز پر کمیٹی حتمی سفارشات مرتب کرے گی۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ توانائی کے بچت پروگرام کے حوالے سے صدر ڈاکٹر عارف علویٰ کو بھی بریفنگ دی گئی، جنھوں نے حمایت کا یقین دلایا ہے۔

’ان (صدر علویٰ) سے درخواست ہے کہ پہلے دو صوبوں میں کردار ادا کریں جس کا انہوں نے ہم سے وعدہ کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز سے بات کی ہے۔ ’ہم نے سب کا موقف لیا ہے۔ یہ مستقل فیچر ہوگا، جو ملک کی بہتری کے لیے ہے۔‘

اس موقعے پر وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا کہ توانائی کا موثر استعمال معیشت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے تحفظ  کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت کے لیے موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات دیرپا نتائج کے حامل ثابت ہوں گے، مارکیٹوں کو جلد بند کرنے، توانائی کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لانے اور ورک فرام ہوم کی پالیسی سے صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔  

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو اپنی عادات و اطوار کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ’توانائی کے استعمال میں بچت سے درآمدی بل کم ہو گا جس سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔‘ 

تاجروں کا تعاون کا اعلان

تاجروں نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کے حکومتی فیصلے پر تعاون کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آل پاکستان انجمن تاجران کی سپریم کونسل کے چیئرمین نعیم میر نے کہا ’نئے کاروباری اوقات کا اعلان ہمارے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا۔‘

 انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کاروبار کی بندش کے یکساں اوقات کار کو یقینی بنائے اور توانائی بچت پروگرام کا جامع پلان پیش کیا جائے۔

’بچت پلان کے تحت تمام طبقات قربانی دیں اور اپنا حصہ ڈالیں۔‘ 

نعیم میر کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے وزارتی اخراجات میں کمی کا پلان بھی عوام کے سامنے لائے۔ ’بیوروکریسی کے مفت پیٹرول اور بجلی کے یونٹ بند کیے جائیں۔‘

انہوں نے کفایت شعاری کی قومی مہم چلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہر کسی نے اپنا حصہ نہ ڈالا تو معاشی بحران سے نکلنا ناممکن ہو جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت