توانائی بچت پلان: اسلام آباد میں حکومتی پابندی پر کتنا اطلاق ہوا؟

اسلام آباد کے ایف سیون مرکز میں قائم گول مارکیٹ (جناح سپر مارکیٹ) وفاقی حکومت کے اعلان کے باوجود وقت پر بند ہوتی دکھائی نہیں دی۔

اسلام آباد کے مشہور اور پُر رونق سیکٹر ایف سیون کے مرکز میں قائم گول جناح سپر مارکیٹ وفاقی حکومت کے توانائی بچت پلان کے اعلان کے باوجود وقت پر بند نہیں ہوئی۔

دو جنوری کو پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دی گئی تھی جس کا اطلاق دو جنوری سے ہوا تھا۔ اس پلان کے تحت ملک بھر میں تمام شادی ہال رات 10 بجے اور مارکیٹیں ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کا حکم جاری ہوا تھا جبکہ ہوٹلز رات دس بجے تک بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم مارکیٹ بدھ کی شب آٹھ بجے مارکیٹ پہنچی اور امید یہی تھی کہ بازار بند کرنے کے لیے دکاندار تیاری میں مصروف ہوں گے لیکن سب کچھ حکومتی فیصلے اور ہماری امیدوں کے برعکس دکھائی دیا۔

دیکھتے ہی دیکھتے ساڑھے آٹھ بج گئے دکاندار مطمئن دکھائی دے رہے تھے، ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے حکومتی پابندی کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں تھی۔ اسی طرح سے ہوٹلز کو دس بجے بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جبکہ ہوٹلز کا وقت بھی مقررہ وقت سے تجاوز ہوتا دکھائی دیا اور گاہکوں کی تعداد میں خاص کمی نہ دیکھی جاسکی۔

رات بارہ بجے تک مارکیٹ اپنے معمول کے مطابق کھلی رہی تھی۔

 تاجر برادری حکومت کے توانائی بچت پر نالاں نظر آئی، ایک دکاندار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’مارکیٹوں کے حالات پہلے ہی خراب ہیں کام نہیں ہے، جلدی مارکیٹ کھولنے کا حکومتی نعرہ ہی غلط ہے اگر صبح کے اوقات میں ہم دکانیں کھول لیں تو گاہگ کہاں سے آئے گا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دکاندار عبدالزاہد کا کہنا تھا، ’اسلام آباد کے لوگ صبح نہیں اٹھتے تو مارکیٹ کیسے آئیں گے، دکانداری کیسے چلے گی؟‘

تاہم شہریوں نے ملے جلے رد عمل  کا اظہار کیا، نسرین شیخانی نامی خاتون نے کہا کہ ’ہم شام میں گھروں سے نکلتے ہیں حکومت کا فیصلہ سراسر غلط ہے۔‘

شہری سردار حسن اقبال کے مطابق ’بجلی بچت کے اور بھی حل نکالے جا سکتے ہیں، توانائی کا زیادہ استعمال سیاستدانوں کی ملز میں ہوتا ہے۔‘

ریستوران مالکان نے موقف پیش کیا کہ 10 بجے تو شہری کھانوں کے شوق میں بازار کا رخ کرتے ہیں، حکومت کو وقت بڑھانا چاہیے۔

دوسری جانب شہریوں نے بتایا کہ نہ مارکیٹ انتظامیہ اور نہ ہی پولیس انتظامیہ وفاق کے حکم پر عملدرآمد کرواتے ہوئے دکھائی دیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت