توانائی بچت، حکومت کا بازار رات آٹھ بجے بند کرنے کا ارادہ

خواجہ آصف نے کہا کہ عوام کو اپنی عادات کو تبدیل کرنا ہوگا اور اگر اپنے وسائل میں رہنا ہے تو اپنے ذرائع کے مطابق رہنا ہوگا۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف 26 دسمبر 2016 کو چینی اور افغان ہم منصب کے ساتھ بیجنگ میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان میں حکومت نے 62 ارب روپے کی توانائی کی بچت کے لیے ریسٹورنٹس اور مارکیٹوں کے اوقات رات آٹھ بجے تک جبکہ شادی ہالوں کی اوقات رات 10 بجے تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم شبہاز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شادی ہالوں کے اوقات رات 10 بجے تک محدود کیے جائیں گے جبکہ ریسٹورنٹ اور مارکیٹیں رات آٹھ بجے تک بند ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹس کے لیے گنجائش ہے کہ شاید ان کو ایک گھنٹہ مزید بڑھا دیا جائے۔

خواجہ آصف نے جن کے ساتھ نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور قمر الزماں قائرہ بھی موجود تھے کہا کہ پوری دنیا میں مارکیٹیں چھ بجے بند ہوجاتی ہیں لیکن پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں یہ نصف شب تک کھلی رہتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں کاروبار دوپہر 12 سے دو بجے تک کھولے جاتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں اپنی عادات کو تبدیل کرنا ہوگا اور اگر اپنے وسائل میں رہنا ہے تو اپنے ذرائع کے مطابق رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے نفاذ کے لیے چاروں صوبوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی پر 22 دسمبر کو عمل شروع کیا جائے گا۔

خواجہ آصف کے بقول: ’یہ پالیسی ہمارے قومی کلچر کا حصہ بنے گی۔ قوم کو جن معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس لیے یہ کفایت شعاری پالیسی دی جا رہی ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری اداروں کے 20 فیصد لوگ گھر سے کام کریں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں گیزر میں گیس کی بچت والے آلات فراہم کریں گی۔ ان آلات کی بدولت  92 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔ سٹریٹ لائٹس دو کی جگہ ایک جلائیں گے تو چار ارب روپے کی بچت ہو گی۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ گیس پر چلنے والت گیرز میں کونیکل بیفل کے لیے گیس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے بات کریں گے تاکہ وہ معیار کے مطابق اس پر عمل کریں جس سے سالانہ 92 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے اس موقع پر کہا کہ انہیں ملک و قوم کے بہترمستقبل لیے اپنی قومی عادات تبدیل کرنا ہوں گی، کفایت شعاری و توانائی بچت کی تجاویز پر فوری عمل درآمد اور امپورٹ بل پر قابو پانا ناگزیر ہے، 26 سے 28 ارب ڈالر کے امپورٹ بل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمران خان ہر روز ان کے اوپراور ملکی معیشت پر ایک نیا حملہ کرتے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے۔

’اس طرح کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، اس موقع پر قوم کی طرف سے بھی رسپانس چاہیے، اوقات کار میں تبدیلی سے کچھ خرابی نہیں ہوگی بلکہ یہ سارا کچھ سوچ بچار کے بعد کیا گیا ہے، توانائی بچت اقدامات کی بدولت اس سے لوگوں کی بچت بھی ہے، حکومت کی بھی ہے، فارن کرنسی کی بھی بچت ہوگی۔‘

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ وہ اس وقت گیس باہر سے منگوا رہے ہیں، تیل باہر سے منگوا رہے ہیں، بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والا کوئلہ بھی مہنگا ہے اور یہ ساری قومی بچت ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات آٹھ بجے کاروباری مراکز کی بندش کی تجویز کے حوالے سے ضرور تنقید بھی کی جائے گی لیکن دنیا کی کوئی بھی ترقی یافتہ قوم دیکھ لیں وہ جلدی سونے اور جلدی اٹھنے والی ہوگی، جن قوموں میں بچت کی یہ قومی عادتیں ہیں وہی کامیاب ہیں، تیل سے امیر ہونے والے ممالک کے مزاج الگ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قائرہ کا اصرار تھا کہ حکومت نے یہ اقدامات قوم کی تکالیف کے پیش نظر کیے ہیں،کافی سوچ بچار کے بعد توانائی کی بچت کی یہ تجاویز سامنے رکھی گئی ہیں، ’ہمیں ملک و قوم کے لیے اپنی قومی عادات تبدیل کرنا ہوں گی۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان امپورٹ بل 26 سے 28 ارب ڈالر ہے جوکہ بتدریج بڑھ رہا ہے اگر یہ اسی طرح بڑھتا رہا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں سے، تاجر برادری سے، صنعت کاروں سے بھی یہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتی تجاویز کو ملک کی بقا اور بچت کا راستہ سمجھ کر آگے چلیں۔

مودی پر بیان

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے ورثے کے مطابق حکومت کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عوامی امنگوں کے مطابق پاکستان کا، کشمیریوں کا، انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں کا اور دیگر اقلیتوں کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا ہے۔ ’ہم سب سے بڑے دہشت گردی کے شکار ملک ہیں، دہشت گردی سے پاکستان کا جانی و مالی نقصان سب سے زیادہ ہوا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی کانفرنس میں بھی یہ آواز بلند کی جس کے خلاف انڈیا میں بڑی چیخیں نکلیں لیکن کچھ بھی ہو سر کی قیمت لگاؤ، انہیں سروں کی پرواہ نہیں، پاکستان کے مقدمے کو پیچھے نہیں ہونے دیں گے۔

ماضی میں بھی کئی حکومتوں نے اس قسم کی توانائی کی بچت کے کئی منصوبے شروع کیے لیکن تاجر برادری کی شدید مخالفت کی وجہ سے ان سے خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی۔

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے منگل کے اجلاس کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

اپنے ایک وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بارے میں وفاقی وزرا پریس کانفرنس کر چکے ہیں جس میں وہ کابینہ اجلاس کے حوالے سے تفصیلات بیان کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اعلامیہ کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبریں درست نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت