فیصل آباد میں قومی کھیل ہاکی کی دوبارہ بحالی کی امید روشن

پاکستان نے اب تک ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ کے مقابلوں میں 84 میچ کھیل کر 53 جیتے  جبکہ سات میچ برابر رہے اور پاکستان کی ٹیم چھ مرتبہ فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔

اس وقت انڈیا میں ہاکی کا 14 واں ورلڈ کپ جاری ہے لیکن سب سے زیادہ یعنی چار مرتبہ ہاکی ورلڈ کپ جیتنے والے پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آج سے 52 سال قبل ہاکی ورلڈ کپ کا آغاز بھی پاکستان کی کاوشوں سے ہی ممکن ہو سکا تھا اور پہلا ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز بھی پاکستان کو ہی حاصل ہوا تھا۔

علاوہ ازیں ہاکی ورلڈ کپ کی تاریخ میں مجموعی طور پر پاکستان کی کارکردگی اب بھی دیگر ٹیموں کے مقابلے میں  سرفہرست ہے۔

پاکستان نے اب تک ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ کے مقابلوں میں 84 میچ کھیل کر 53 جیتے جبکہ سات میچ برابر رہے اور پاکستان کی ٹیم چھ مرتبہ فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔

تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ 1994 میں اپنا آخری ورلڈ کپ جیتنے کے بعد سے اب تک ہونے والے سات ورلڈ کپ مقابلوں میں سے دومرتبہ 2014 اور 2023 میں پاکستان ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی ہی نہیں کر سکا اور اس وقت ہاکی کی عالمی رینکنگ میں پاکستان کی ٹیم 17 ویں نمبر پر ہے۔

اولمپیئن محمد شفقت ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت دنیا میں جتنی ٹیمیں ہاکی کھیل رہی ہیں ان میں سے صرف ہالینڈ کی ٹیم کو تین ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ پاکستان نے چار ورلڈ کپ جیتے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی عدم توجہ اور  فنڈز کی عدم فراہمی نے ہاکی کے کھیل کو زوال کا شکار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بقول شفقت ملک: ’انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے جو پروگرام دیا ہے اس میں آپ کو ملک اور بیرون ملک کھیلنا پڑتا ہے۔ ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں ٹیم کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے۔ پوائنٹس سسٹم ہے، ہم کھیلنے جائیں گے ہی نہیں تو پوائنٹس نہیں بنیں گے۔ اس لیے ہم کوالیفائی نہیں کر سکے بلکہ شاید آئندہ بھی نہ کر سکیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ قومی کھیل ہاکی کو سکول اور کالج کی سطح پر بحال کرنے کے لیے اقدامات کرے اور جو سکول یا کالج ہاکی ٹیم نہ بنائے اس سے پوچھا جائے کہ اس نے قومی کھیل کی ٹیم کیوں نہیں بنائی ہے۔

شفقت ملک کے مطابق اگر ایسا ہو جائے تو سکول اور کالج کی سطح سے ہی اچھے کھلاڑی آگے آنا شروع ہو جائیں گے اور ہماری قومی ٹیم بھی بہتر ہو جائے گی۔

فیصل آباد کو ماضی میں ہاکی کے کھیل کی نرسری کہا جاتا تھا لیکن گذشتہ کئی سال سے یہاں بھی صورت حال ابتر ہے۔

اس بارے میں شفقت ملک کا کہنا تھا کہ فیصل آباد ہاکی سٹیڈیم 2003 میں بنا تھا اور اس میں تب سے صرف ایک دفعہ آسٹروٹرف لگی ہے۔

’اس کے بعد یہاں آسٹروٹرف لگی ہی نہیں، پہلے والی خراب ہو گئی۔ فیصل آباد ہاکی کا گڑھ ہے جس نے بہت سے ورلڈ چیمپیئن اور اولمپیئن پیدا کیے ہیں۔ اگر یہاں یہ سہولت نہیں ہے تو پھر بچے کہاں کھیلیں گے اور اوپر جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پنجاب سپورٹس بورڈ کی طرف سے فیصل آباد ہاکی سٹیڈیم کے پاس ہی آسٹروٹرف کے حامل گراؤنڈ تیاری کے قریب ہے جس سے فیصل آباد میں ہاکی کے کھیل کی بحالی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کام میں تاخیر تو ہوئی ہے لیکن اب مقامی کھلاڑیوں کے لیے آگے بڑھنے کے زیادہ بہتر مواقع میسر ہوں گے۔

’پہلے بھی جب ہمارے پاس سٹیڈیم میں آسٹروٹرف تھی تو چھ سے سات بچے ہر وقت قومی کیمپ میں یا نیشنل ٹیم میں ہوتے تھے۔ اب تو باہر لگ گئی ہے ٹرف یہاں پریکٹس ہو گی تو لوگ دیکھیں گے کہ ہاکی ہو رہی ہے۔‘

ہاکی کے سابق انٹرنیشنل ایمپائراور سینیئر کوچ رانا خالد اقبال نے انڈپینڈنٹ اردوسے گفتگو میں کہا کہ قومی سطح پر ہاکی کو بحال کرنے کے لیے فیصل آباد میں ہاکی کی بحالی بہت ضروری ہے۔

’اس دھرتی نے پاکستان کی قومی ٹیم کو 12 کپتان دیے ہیں۔ پاکستان کی پہلی قومی ٹیم کے کپتان کرنل اے آئی ایس دارا بھی اسی دھرتی سے تعلق رکھتے تھے لیکن حکومتیں اس کھیل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہاکی کے کھیل پر حکومتی توجہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فیصل آباد میں سات سال بعد آسٹروٹرف لگ رہی ہے۔

’اگر کھلاڑیوں کے پاس آسٹروٹرف پر پریکٹس کرنے کی سہولت ہی دستیاب نہیں ہو گی تو وہ اپنا کھیل کیسے بہتر بنا سکیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد ہاکی سٹیڈیم کے باہر آسٹروٹرف والا گراؤنڈ بننے سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ سٹیڈیم کے اندر والے گراؤنڈ میں بھی ٹرف لگ جا ئے گی۔

'اس سے نہ صرف فیصل آباد میں ہاکی کا کھیل بحال ہو گا بلکہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ہاکی کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر پاکستان ہاکی کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘  

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل