10 فروری کو سرکاری ملازمین کا اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

احتجاج کے چیف کوآرڈینیٹر رحمان علی باجوہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں 10 فروری کو دھرنا دیا جائے گا جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

وفاقی سرکاری ملازمین کی ترقیوں پر وزارت خزانہ کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے، تنخواہوں میں اضافے اور ملازمین کو مستقل نہ کرنے کے خلاف سرکاری ملازمین کی تنظیم نے 10 فروری کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔

وفاق سے منسلک سرکاری ملازمین نے بدھ کو وزارت خزانہ کے باہر احتجاج کیا۔

آل گورنمنٹ امپلائز گرینڈ الائنس کے زیر انتظام احتجاج میں سرکاری ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کیا جائے جبکہ تنخواہوں اور الاونس میں تفریق کو ختم کیا جائے۔ ملازمین کے لیے ایگزیکٹیو الاونس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے۔

اس احتجاج کے چیف کوآرڈینیٹر رحمان علی باجوہ نے انڈپینڈنٹ اردو نے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے علامتی طور پر وزارت خزانہ کے سامنے آج احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور شاہراہ دستور پر علامتی دھرنا بھی دیا ہے لیکن مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں 10 فروری کو دھرنا دیا جائے گا جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

10 فروری 2021 کو بھی سرکاری ملازمین نے اسلام آباد کے ڈی چوک اور شاہراہ دستور پر دھرنا دیا تھا جس کے نتیجے میں سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے دوران ملازمین پر آنسو گیس بھی استعمال کی گئی تھی۔

ادھر حکومت نے وفاقی سیکرٹریٹ کے گریڈ سترہ سے بائیس تک کے افسران کی 2017 کی بنیادی تنخواہ پر ڈیڑھ سو فیصد ایگزیکٹو الائونس دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان وزیراعظم شہبازشریف نے وزیرخزانہ اسحق ڈار سے مشاورت کے بعد کیا۔ یہ فیصلہ وفاقی سیکرٹریٹ کے افسروں کی تنخواہوں میں فرق ختم کرنے کے لیے کیاگیا۔ اس فیصلے کا اطلاق اس سال یکم جنوری سے ہوگا۔

اب ٹھیک دو سال کے بعد ایسے وقت میں جب ان ملازمین کے دو سال قبل حکومت کے سامنے رکھے گئے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوا، رواں سال 10 فروری کو دوبارہ دھرنا دیا جائے گا۔

رحمان باجوہ نے کہا کہ پے اینڈ پینشن کمیشن بنایا گیا تھا جس نے چھ ماہ میں رپورٹ دینی تھی جو تقریبا ڈھائی سال کے بعد آئی۔ اس رپورٹ کے آنے کے تقریبا نو ماہ بعد بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا وفاقی ملازمین کی اپ گریڈیشن سے متعلق سمری وزیر اعظم نے چھ جنوری 2023 کو منظور کر کے بھیجی تھی لیکن وزارت خزانہ نے تاحال اس پر نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔ دیگر سفارشات میں ہاوس رینٹ، میڈیکل اور کنوینس میں 100 فیصد اضافہ اور ملازمین کی تنخواہوں میں 70 فیصد اضافہ شامل تھا۔

’ہم سے بار بار وعدے کیے گئے مگر کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔ آج ہی پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنا دینا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد آیا ہے، ان کو غلط تاثر نہ جائے اسی لیے 10 فروری کو دھرنا دیں گے۔ ہمارے ساتھ وفاق کے تمام ملازمین شامل ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

احتجاج میں سی ڈی اے، پی ڈبیلیو ڈی، واپڈا، آئی ایسکو سٹیٹ آفس، نیشنل سیونگ، پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سمیت دیگر شعبوںکے ملازمین نے شرکت کی۔

احتجاج میں شریک وزارت خزانہ سے منسلک سید احمر علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کنٹریکٹ اورڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے اور رکن قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل کی کمیٹی نے جو سفارشات دی تھیں جن پر تاحال عمل نہیں ہوا۔ اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ملازمین کو مستقل کیا جائے۔

انہوں نے کہا ایسے وقت میں جب مہنگائی میں بدتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے اضافہ ہوا ہے، تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ احتجاج ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب آئی ایم ایف کا وفد ملک کے قرض پروگرام کے نویں جائزہ کے حوالے سے پاکستان پہنچا ہے۔ وفد کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں پروگرام پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ وفد نو فروری کو پاکستان سے روانہ ہوگا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے احتجاج میں کیے گئے مطالبات اور دھرنے سے متعلق موقف لینے کے لیے وزارت خزانہ کے ترجمان اور وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سے رابطہ کیا لیکن تاحال ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

حکومتی موقف

اس احتجاج پر حکومتی ردعمل معلوم کرنے کے لیے متعلقہ محکمے یا پھر وزارت اطلاعات نے کوئی بیان جاری نہیں کیا البتہ پانچ جنوری 2023 کو فننانس ڈویژن کے ملازمین کے ایک احتجاج کے موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ایگزیکٹیو الاؤنس نہیں ملے گا جو کرنا ہے کر لیں، آپ کو اس احتجاج پر شرم آنی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 25 سال میں پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران احتجاج کر رہے ہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان