اسرائیل کی جارحیت جاری، غزہ کی پٹی پر فضائی حملے

حالات میں مزید کشیدگی پچھلے ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں 10 فلسطینیوں کی اموات کے بعد دیکھنے میں آرہی ہے۔

صحافیوں اور عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کو اسرائیل نے وسطی غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ یہ فلسطین کی جانب سے راکٹ حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔

حالات میں مزید کشیدگی گذشتہ ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں 10 فلسطینیوں کی اموات کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے ایک رپورٹر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر دو راکٹ فائر ہوتے ہوئے دیکھے جبکہ اسرائیلی آرمی نے رات کو ایک بیان جاری کیا کہ وہ ’اس وقت غزہ کی پٹی پر (فضائی) حملہ کر رہا ہے۔‘  

مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے وسطی غزہ کی پٹی میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا، تاہم فوری طور پر جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے آنے والے راکٹ کو روک لیا گیا تھا۔ اسرائیل عام طور پر راکٹ فائر کا جواب فضائی حملوں سے دیتا ہے، جس سے مزید کشیدگی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مقامی لوگوں نے دھماکے کی آوازیں سننے کی اطلاع دی جبکہ اسرائیل کی ریسکیو سروس نے کہا کہ اسے کسی زخمی کی اطلاع نہیں ملی سوائے ایک 50 سالہ خاتون کے جو پناہ لینے کی کوشش میں گر گئیں۔

اس سے قبل غزہ کی حکمراں جماعت حماس کے عسکری گروپ نے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کے جنگی موقف پر اسرائیل کو دھمکی دی تھی، انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ سخت سلوک کا کھلا پیغام دیا تھا۔

اسرائیل اور فلسطین میں حالیہ دنوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے دونوں اطراف کو امن کے لیے زور دیا۔

حماس نے منگل کو ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں بالخصوص خواتین قیدیوں کے خلاف جیل کے محافظوں کے مبینہ برے رویے کی مذمت کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنین میں حملے کے بعد 27 جنوری کو مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی عبادت گاہ پر اسلحے سے حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے ایک روز بعد شہر میں ایک اور حملے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

دوسری جانب یورپی یونین کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ یورپی یونین مقبوضہ بیت المقدس میں حملوں کی ’شدید مذمت‘ کرتی ہے۔ یورپی یونین نے ان حملوں کو ’پاگل پن اور نفرت پر مبنی تشدد کے واقعات قرار دیا۔‘

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی فورسز سال کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 30 فلسطینیوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔

جوزف بوریل نے مزید کہا کہ گذشتہ سال مرنے والوں کی تعداد، جب ’مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 30 بچوں سمیت ڈیڑھ سو لوگ مارے گئے تھے، 2005 میں دوسری انتفاضہ تحریک کے اختتام کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا