ضمنی بل: لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز

قرض کی قسط کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف سے حالیہ مذاکرات کے بعد گذشتہ جمعے کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جائیں گے۔ 

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کر دیا ہے جس میں لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بدھ کی شام قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا جبکہ مسلم لیگ ن کے گذشتہ دور میں معیشت ترقی کر رہی تھی۔‘

اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے عوام کو سادگی اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ لگژری اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا کر 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا وفاقی حکومت نے غریب عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے کی رقم میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور بی آئی ایس پی کی رقم 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ہدف پورا کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا ادویات، پیٹرولیم، سپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی مالیاتی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا جامع پلان سامنے رکھے گی۔

بعد ازاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں بھی ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کیا، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا گیا۔

سینیٹ میں اپویشن اراکین نے مالیاتی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی جبکہ چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی فنانس کو بھیجتے ہوئے ایوان کی کارروائی 23 فروری تک ملتوی کر دی۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے گذشتہ روز ’فنانس سپلیمینٹری بل 2023‘ کی منظوری دے دی تھی۔

ضمنی مالیاتی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل میں مختلف اشیاء پر جنرل ایلس ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کی گئی ہے۔ سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافہ یعنی سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر دو روپے کلو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ضمنی بل میں سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کی تجویز دی گئی ہے۔ ٹیئر ون کیٹگری کے فی ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس ساڑھے 16 ہزار روپے جبکہ ٹیئر ٹو کیٹیگری کے فی ایک ہزار سگریٹس پر ٹیکس پانچ ہزار 50 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

درآمد کیے جانے والے موبائل فونز پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جس میں 500 ڈالر سے مہنگے موبائل فون پر جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ضمنی مالیاتی بل میں فضائی سفر کے کلب، فرسٹ اور بزنس کلاس پر ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے، فضائی ٹکٹ پر 20 فیصد یا 50 ہزار روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

شادی کی تقریبات کے بل پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیے جانے اور مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی 10 فیصد ٹیکس بھی ضمنی مالیاتی بل کا حصہ ہے۔

رواں ماہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کے درمیان اسلام آباد میں 10 روز تک مذاکرات ہوئے، جس کے بعد گذشتہ جمعے کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جائیں گے۔ 

سٹاف لیول معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اب آئی ایم ایف سے ورچوئل بات چیت ہو رہی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی طرف سے معاشی استحکام کے لیے پیشگی اقدامات کی منظوری کے بعد قرض کی ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط پاکستان کو جاری کر دی جائے گی۔ 

معاشی مشکلات سے دوچار پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے قسط کا اجرا اہم ہے، جس کے بعد حکومت توقع کر رہی ہے کہ وہ دوست ممالک سے بھی مالی اعانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے گی۔ 

بعد ازاں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’چیئرمین سینیٹ نے جمعے تک کا وقت دیا ہے، آئینی طریقہ کار مکمل کرنے کے لیے یہ ضروری عمل ہے۔ امید ہے پیر یا منگل تک بل پاس کروا لیں گے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کو ایم ای ایف پی مسودہ بھیج دیا ہے، ان کے ساتھ ایم ای ایف پی پر بات چیت شروع ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں عالمی مالیاتی فنڈ کے نویں جائزے کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جس کے بعد جاری ایک بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ’بھرپور کوشش کی جائے کہ غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔‘ 

وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ لگژری آئٹمز یعنی پرتعیش اشیا پر ٹیکس بڑھانے کے لیے فوری اقدامات  کیے جائیں۔ مزید کہا گیا کہ ’حکومتی سطح پر بڑے پیمانے پر سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی جارہی ہے جس کا باضابطہ اعلان جلد کیا جائے گا۔‘ 

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں واضح کیا تھا کہ ذرائع آمدنی کے اندر رہتے ہوئے ہی معاشی مشکلات پر قابو پا جا سکتا ہے۔ 

دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے تمام وزرا نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی مشکلات کے پیش نظر اب وہ بغیر تنخواہ کے کام کریں گے۔ 

حالیہ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی اہم ترجیحات میں یہ شامل ہے کہ پاکستان مستقل آمدنی کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ غیر ہدف شدہ سبسڈیز (یا حکومت کی طرف سے دی جانے والی رعایت) میں کمی کرے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت