’کے ٹو پر پرندوں کی طرح اڑنا منفرد تجربہ تھا‘: یورپی پیراگلائیڈر

پیراگلائیڈنگ کی دنیا کے بڑے نام تھامس ڈررلودوت اور ہوراشیو لوریسن پاکستان کی سب سے بلند اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر پیراگلائیڈنگ کرنے والے پہلے پائلٹ بن گئے۔

پیراگلائیڈنگ کی دنیا کے بڑے نام تھامس ڈررلودوت اور ہوراشیو لورینس پاکستان کی سب سے بلند اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر پیراگلائیڈنگ کرنے والے پہلے پائلٹ بن گئے۔

نئی دستاویزی فلم ’فلائنگ بٹوین جائنٹس‘میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے یہ پیرا گلائیڈرز پاکستان کے بالتورو گلیشیئر پر ایک ماہ گذارتے ہیں۔

ٹام ڈی ڈورلودوت اور ہوراشیو لورینس دونوں یادگار پروازوں کا تجربہ کر چکے ہیں لیکن ان کی تازہ ترین فضائی مہم جوئی سب سے زیادہ غیر معمولی تھی کیوں کہ وہ کے ٹو تک پہنچنے کے ساتھ 7577  کی بلندی پر پہنچنے والے پہلے پیراگلائیڈنگ پائلٹ بن گئے۔

 پاکستان میں یہ ان کی ساتویں مہم جوئی تھی۔ سپین کے لورینس ایک ایروبیٹک پیرا گلائیڈنگ لیجنڈ اور متعدد مقابلوں میں حصہ لینے والے عالمی چیمپیئن ہیں۔

 دونوں پیراگلائیڈرز کی جوڑی اس سے قبل 2020 میں ’ہائر گراؤنڈ‘ کے عنوان سے مہم میں اکٹھی ہوئی۔ یہ مہم کوہ ہمالیا کا ناقابل فراموش سفر تھا۔

جولائی 2022 کی مہم کے دوران دونوں پیراگلائیڈرز نے پاکستان کا سفر کیا۔ ان کا بنیادی مقصد یہ تھا وہ گلیشیئر کے ساتھ ساتھ نئے راستوں پر پرواز کرتے ہوئے کے ٹو کی طرف پیراگلائیڈنگ کرنے والے پہلے پیراگلائیڈر بن جائیں۔

’فلائنگ بٹوین جائنٹس‘ کا آغاز دونوں پیراگلائیڈرز کی سکردو اور اسکولے کے راستے پاجو میں بیس کیمپ کی طرف مشکل سفر سے ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بالتورو گلیشیئر میں داخل ہونے سے پہلے یہ کیمپ مہذب دنیا کا آخری حصہ ہے۔ انہوں نے پاجو سے کے ٹو کی طرف کئی ابتدائی پروازیں کیں۔ انہوں نے کئی نئے راستے تلاش کیے جو پہلے کبھی کسی نے اختیار نہیں کیے تھے۔

قراقرم کے علاقے میں پرواز کی نوعیت یہ ہے کہ آپ زمین پر اترنے کے محفوظ موقعے کے بغیر ایک دن میں 100 کلومیٹر سے زیادہ پرواز کر سکتے ہیں۔ اس لیے پرواز سے پہلے کی منصوبہ بندی اور موسم کے معاملے میں احتیاط سے کام لینا ضروری تھا۔

تھامس کہتے ہیں ’یہ ایک بہت ہی الگ پروجیکٹ تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پیراگلائیڈر پائلٹس کے ٹو تک پہنچے ہیں۔ یہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے اور کے ٹو کی چوٹی سے سات ہزار پانچ سو ستر میٹر بلندی پر اڑنا ایک ناقابل یقین تجربہ تھا۔ یہ ایک عجیب احساس تھا کہ ہم پرندوں کی طرح اڑ سکتے تھے اور پورے علاقے کو دیکھ رہے تھے۔‘

دونوں پیراگلائیڈرز نے ہمیشہ ایک ساتھ پرواز کی۔ دونوں کے پاس جی پی ایس کیمرے، اضافی آکسیجن، ریڈیو سسٹم اور حفاظت کے لیے سیٹلائٹ ٹریکنگ ڈیوائس ہوتی تھی۔ اس طرح  پرواز کے دوران ان کے وزن میں 20 کلوگرام کا اضافہ ہو گیا۔

ڈورلودوت کے مینٹور سپین کے رامون موریلس جو پیرا موٹر کے ساتھ 2009 میں 7821 میٹر کی بلندی تک پرواز کر چکے ہیں، وہ ان پیراگلائیڈرز کے ساتھ شروع کے تین ہفتے کے لیے شامل ہو گئے۔

دستاویزی فلم میں دکھائے جانے والے تمام مناظر انہوں نے خود فلمائے ہیں۔ انہیں کیمرہ چلانے والے عملے یا ہیلی کاپٹر کی مدد حاصل نہیں تھی جس کی وجہ زیادہ بلندی اور مشکل راستے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا