قوم کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں قیادت سے بدلتی ہے: چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کوئٹہ رجسٹری میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے آئین کے مطابق کریں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کے دورے کے موقع پر سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے جج صاحبان کے ہمراہ گروپ فوٹو(تصویر: ڈی جی پی آر)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پیر کو کوئٹہ رجسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں بلکہ قیادت سے بدلتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے کوئٹہ آنے پر سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

آج تقریب میں شرکت کے علاوہ چیف جسٹس اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے کورٹ نمبر ایک میں آٹھ پٹیشنز کی سماعت کرنے کے بعد تمام کیسز کو نمٹا دیا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے تقریب سے خطاب میں مزید کہا کہ ’عوام کی خدمت ہم سب کا فرض ہے۔ عمارتوں کی نہیں فیصلوں کی اہمیت ہوتی ہے۔ قوموں کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں قیادت سے بدلتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنا اس کا حق بنتا ہے۔

’بلوچستان میں اتنے وسائل ہونے کے باوجود کئی مسائل ہیں۔ ترقی نیت سے نہیں قربانیوں سے ہوتی ہے۔

’قربانی سے نیت سے اکھٹے ہو کر چلنے کا وقت ہے۔ یقین دلاتے ہیں کہ آئین کے مطابق اپنے فیصلے کریں گے۔ شہریوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا: ’عوام کی خدمت ہم سب کا فرض ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بہت ضروری ہے۔

’ارجنٹ ایپلیکیشن فارم بنایا تاکہ ایمرجنسی کیسز کو دیکھا جا سکے۔ سپریم کورٹ میں قانون کے پوائنٹس طے کرتے ہیں۔

’ویڈیو لنک کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ مجھے احساس ہے کہ کوئٹہ سے اسلام آباد کا خرچہ بہت ہے، بہت سے وکیلوں کو جج بنا دیا گیا جو خوشی کی بات ہے۔‘

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ’آٹھ اگست، 2016 ایک بہت بڑا سانحہ تھا، وکلا نے بہت بڑی قربانی دی تھی۔ وکلا کی قربانیوں پر ہمیں ناز ہے۔‘

آٹھ اگست، 2016 کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک خود کش حملے میں 56 وکلا سمیت 70 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 

سپریم کورٹ کے جج جمال مندوخیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف جسٹس آف پاکستان کو بلوچستان کے مسائل کی یاد دہانی کرواتا رہتا ہوں۔ یہ جگہ میرے لیے کوئی نئی جگہ نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’چیف جسٹس آف پاکستان سے سیکھنے کو بہت ملتا ہے۔ ہم اپنا وقت بھی انہیں دیتے ہیں۔‘

نائب صدر سپریم کورٹ بار عدنان اعجاز نے کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ بلوچستان میں مہینوں کے دوران بینچ بھیجے جائیں۔ زیادہ سے زیادہ بینچز بلوچستان بھجوائیں جائیں۔ کیسز کو جلد سے جلد سنا جائے۔ بلوچستان کے بنیادی مسائل کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔‘

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کی نو تعمیر شدہ عمارت میں آمد پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے استقبال کیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس جمال خان مندوخیل کو پولیس کے چاق چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا جس کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے بلڈنگ کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔

اس کے بعد کوئٹہ رجسٹری میں باقاعدہ کیسز کی سماعت شروع ہوئی اور بینچ نمبر ایک چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس محمد علی مظہر اور بینچ نمبر ٹو جسٹس یحیٰی خان آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیسز کی سماعت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان