امریکی فوجی دستاویز لیک ہونے میں روس ملوث ہو سکتا ہے: حکام

ٹوئٹر اور ٹیلی گرام سمیت مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر دکھائی جانے والی دستاویز پر یکم مارچ کی تاریک درج ہے اور ان پر ’خفیہ‘ اور’انتہائی خفیہ‘ کے نشانات موجود ہیں۔

پینٹاگون کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ 26 جنوری 2023 کو آرلنگٹن، ورجینیا میں ایک نیوز بریفنگ سے خطاب کر رہی ہیں (اے ایف پی

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ماہ پرانی کئی خفیہ امریکی فوجی دستاویزات کے افشا ہونے کے پیچھے ممکنہ طور پر روس یا روس نواز عناصر کا ہاتھ ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعے کو الگ سے کہا ہے کہ وہ ان دستاویزات کے عام ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دستاویزات میں روسی افواج کے ہاتھوں ہونے والی اموات کی تعداد کو ظاہر کرنے کے لیے ردوبدل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے تجزیے غیر رسمی ہیں اوران کا دستاویزات کے افشا کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

امریکی حکام نے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی اور دستاویزات پر تفصیل سے  بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

کریملن اور واشنگٹن میں روس کے سفارت خانوں نے تبصرہ کے لیے درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

دستاویزات کی ابتدائی کھیپ جو ٹوئٹر اور ٹیلی گرام سمیت مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر دکھائی دیں اس پر یکم مارچ کی تاریک درج ہے۔ ان دستاویزات پر ’خفیہ‘ اور’انتہائی خفیہ‘ کے نشانات موجود ہیں۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ جمعے کو یوکرین، مشرق وسطیٰ اور چین سمیت مختلف علاقوں سے متعلق امریکی قومی سلامتی کے رازوں کی تفصیل بیان کرنے والی ایک اضافی کھیپ سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے۔

روئٹرز ان دستاویزات کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعے کی رات کہا کہ وہ محکمہ دفاع کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس لیک کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ محکمہ انصاف نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس طرح کی حساس معلومات کا عام ہونا انتہائی خلاف معمول واقعہ ہے۔

محکمہ دفاع پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ کے بقول: ’ہمیں سوشل میڈیا پوسٹس کی رپورٹوں کا علم ہے اور محکمہ (دفاع) اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔‘

دوسری جانب امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایجنسی کو بھی ان پوسٹس کا علم ہے اور دعویٰ کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ روس کے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک 16000 سے 17500 روسی فوجی جان سے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کے مطابق امریکہ سمجھتا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ تقریباً دو لاکھ روسی فوجیوں کی جان جا چکی ہے اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یوکرین کی افواج نے 2022 کے اوائل میں کیئف پر روس کی ابتدائی چڑھائی  کو پسپا کر دیا تھا۔ یہ لڑائی جسے ماسکو خصوصی فوجی آپریشن کہتا ہے، مشرقی اور جنوبی علاقے میں بڑی جنگ بن چکا ہے۔

اس بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں کہ جنگ کے دوسرے سال کیئف اور ماسکو کس قسم کا حملہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ افشا ہونے والی دستاویزات میں کیئف کے جنگی منصوبوں کے بارے میں کوئی خاص تفصیل نہیں ہے۔

یوکرین کے  صدارتی دفتر کے ایک اہلکار نے جمعے کو کہا کہ افشا ہونے والی یہ دستاویزات بہت بڑی تعداد میں فرضی معلومات مبنی ہیں اور یہ یوکرین کے منصوبے کے تحت جوابی حملے کے بارے میں شکوک پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلانے کا روسی آپریشن لگتی ہیں۔

یوکرین کے صدارتی آفس کے عہدے دار میخائلو پودولیاک کے مطابق: ’یہ (دستاویزات) صرف روسی انٹیلی جنس کی آپریشنل کارروائیوں کے معیاری عناصر ہیں اور مزید کچھ نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا