دلائی لاما اور ان سے جڑے تنازعات

تبتی بدھوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما ایک بچے کا بوسہ لینے اور اپنی زبان چوسنے کا کہنے پر شدید تنقید کی زد میں ہیں لیکن یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ وہ متنازع ہوئے ہیں۔

تبتی بدھوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما ایک بچے کا بوسہ لینے اور اپنی زبان چوسنے کا کہنے پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

اس ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دلائی لاما کو اس بات پر عوامی معافی مانگنی پڑی۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ 88 سالہ تبتی راہب متنازع ہوئے ہیں۔

2019 میں بھی دلائی لاما کے خواتین سے متعلق بیان پر تنازع ہوا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ ان کی جانشین اگر خاتون ہوں تو انہیں بہت خوبصورت اور پرکشش ہونا چاہیے۔

اسی طرح سابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ اور انڈیا کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو سے متعلق بھی متنازع بیانات پر وہ تنقید کی زد میں آچکے ہیں۔

دلائی لاما کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق جولائی 1935 میں تبت میں پیدا ہونے والے دلائی لاما تینزن گیاٹسو کا خاندانی نام لھامو تھونڈپ رکھا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 بدھ مت کے ایک مخصوص دھڑے کے مطابق وہ تیرھویں دلائی لاما کا دوسرا جنم ہیں۔

دلامہ لاما نے چھ برس کی عمر سے ہی راہبانہ تعلیم کا آغاز کر دیا تھا۔

تبت چارٹر کے مطابق دلائی لاما ریاست تبت کے سربراہ ہیں تاہم جب مارچ 1959 میں چینی افواج نے تبت میں بغاوت کی ایک کوشش کو کچلا تو دلائی لاما نے انڈیا میں جلا وطنی اختیار کرلی اور  دھرم شالہ میں مقیم ہوئے۔ ان کی پیروی میں ہزاروں تبتی باشندے بھی یہیں آ کر بس گئے۔

دلائی لاما کو 1989 میں تبت کی آزادی کے لیےکوششوں پر امن کا نوبیل انعام بھی دیا گیا۔ وہ عدم تشدد کے بڑے حامی کے طور پر سامنے آئے۔

دلائی لاما سو سے زائد کتابوں کے مصنف اور شریک مصنف ہیں جبکہ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ڈیڑھ سو سے زائد ایوارڈ، اعزازی ڈگریاں اور انعامات بھی دیے جا چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا