نسل پرستی مختلف ادوار میں کیسے رائج رہی؟

ہمیشہ ہی سے مختلف نسلیں اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھتی چلی آئی ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے اور تاریخ میں اس کے کیا شواہد ملتے ہیں؟

امریکہ میں نسل پرستانہ اشتہار کی ایک مثال جس میں ایک سفید فام لڑکی سیاہ فام لڑکے کو رنگت گوری کرنے کے لیے صابن دے رہی ہے (کری ایٹیو کامنز)

تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم زمانے میں قبائل اور برادردیاں جغرافیائی حدود میں رہتے ہوئے دوسروں سے خود کو علیحدہ رکھتے تھے۔ ان کی زبان، عادات اور رویوں کی وجہ سے ایک خاص کلچر پیدا کرتے تھے۔

تصور یہ تھا کہ اپنی ذات اور نسل کی اصلیت اور پاکیزگی کو برقرار رکھتے ہوئے کسی اور سے ملاپ کر کے آلودہ نہیں کیا جائے۔ نسلی برتری کا یہ تصور انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا تھا۔ مثلاً رومی مورخ ٹیسی ٹس (وفات 120 عیسوی) نے جرمن قبائل کے بارے میں لکھا ہے کہ نسلی اعتبار سے یہ خالص اور پاکیزہ ہیں۔ اس لیے جو ان کے اوصاف ہیں وہ ان میں باقی رہتے ہیں۔ ٹیسی ٹس کے اس نظریے کو بعد میں جرمن مفکرین نے جدید زمانے میں اپنایا۔

علم نشریات کے ماہروں نے رنگ کی بنیاد پر نسلوں کو تقسیم کیا ہے۔ پیلے رنگ کی جلد رکھنے والے چینی ہیں جو اپنی تاریخ میں پہلے شاہی خاندان کو یاد کرتے ہیں۔ یانگ سی دریا بھی پیلا دریا کہلاتا ہے۔ ایشیا کی اقوام کو بھورے رنگ سے بتایا گیا ہے۔ افریقہ کا تعلق کالے رنگ سے ہے اور یورپی سفید فارم ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کس رنگ کی نسل برتر اور افضل ہے۔ جدید دور میں ایسے سائنس کی مدد سے حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ مثلاً ہر نسل کے لوگوں کی کھوپڑیوں کا تجزیہ کیا گیا۔ ان کے سائز سے تہذیبی طور پر برتر اور کمتر ہونے کا تعین کیا گیا۔

نسل کی برتری کے لیے یہ ضروری خیال کیا گیا کہ وہ صحت مند اور جسمانی طور پر خوبصورت ہو۔ انگلستان کے ایک سائنس دان نے فرانسس گالٹن نے یوجینکس کا نظریہ پیش کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ جانوروں کی طرح انسانی نسلوں کی بھی افزائش کی جانی چاہیے تاکہ انسان کی بہتر نسلیں سامنے آ سکیں۔ دوسری جانب اسی نظریے کے تحت کمزور دماغ والے انسانوں اور کمتر سمجھی جانے والی نسلوں کی افزائش کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے تاکہ بنی نوع انسان سے بری خصوصیات کا خاتمہ ہو سکے۔

اس کی قدیم مثال ہمیں تاریخی طور پر یونان کی ریاست سپارٹا میں ملتی ہے جہاں بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اسے ایک کونسل کے سامنے پیش کیا جاتا تھا جو اس کا فیصلہ کرتی تھی کہ بچہ صحت مند ہے یا کمزور۔ کمزور ہونے کی صورت میں اسے پہاڑ سے نیچے پھینک دیا جاتا تھا۔

ہندوستان میں ہندو آریا نسل کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کے لیے ذات پات کا نظریہ تھا۔ جس میں برہمنی ذات اپنی نسل برتری کو قائم رکھنے کے لیے دوسری ذاتوں سے ملاپ نہیں کرتی تھیں۔ جرمنی میں جرمنوں نے اپنی نسکی عظمت کے لیے اس بات کی کوشش کی کہ یہودیوں اور جپیوں سے کوئی تعلقات نہ رکھے جائیں، بلکہ جرمن نسل کو محفوظ رکھنے کی خاطر ان کا قتل عام بھی کیا گیا۔

امریکہ میں جنوب کی ریاستوں میں جہاں سفید فام اور افریقی رہتے تھے وہاں سفید فام لوگوں نے افریقیوں کو غلام بنا کر رکھا اور ان کے ساتھ کوئی ملاپ نہیں کیا۔

نسل کی بنیاد پر دنیا کو تقسیم کیا گیا۔ پیلے اور منگولی نسل کے لوگ چین اور جاپان میں تھے۔ ایشیا کا رنگ بھورا تھا۔ افریقہ نسلی طور پر کالا ہو گیا اور یورپ سفید فام۔

نسل اور قوم میں فرق قائم رہا۔ نسل سے مراد وہ لوگ تھے جو ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے تھے اور وراثت میں ان کو خاص قسم کا کلچر ملا تھا، جبکہ قوم کئی نسلوں سے مل کر بنتی تھی۔ اس لیے جب قومی ریاست کا ادارہ وجود میں آیا تو اس نے نسلی جذبے کو کمزور کیا، مگر موجودہ دور میں بھی امریکہ میں اینگلو سیکسن نسل کے لوگ خود کو دوسرے یورپی باشندوں کے مقابلے میں برتر سمجھتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ہی امریکہ کو تہذیب یافتہ بنایا۔

موجودہ دور میں عالمگیریت نے بھی نسلی امتیاز کو کمزور کرنے میں مدد دی، کیونکہ عالمگیریت کا دائرہ وسیع ہے اور یہ سرمایہ داری کے مفاد میں ہے کہ ہر نسل اور قوم کو اپنے دائرے میں شامل کر کے ان کو اپنی اشیاء کا صارف بنائیں۔

تاریخ میں یورپ کی سفید فام اقوام نے ایشیا اور افریقہ کے ملکوں پر قبضہ کرنے کے لیے اپنے نسلی امتیاز کو استعمال کیا۔ یورپ کی سائنس، ٹیکنالوجی اور دوسرے علوم میں ترقی کے بعد یہ نظریہ پیدا ہوا کہ سفید فام اقوام متہذیب و تمدن میں دوسرے رنگ کی نسلوں اور قوموں سے زیادہ افضل ہیں۔ اس لیے ترقی یافتہ فوجی لحاظ سے طاقتور اور تجارت میں ماہر ہونے کی وجہ سے سفید فام اقوام نے ایشیا اور افریقہ میں اپنی کالونیز بنائیں۔

اس سلسلے میں یورپی مفکرین اور دانشوروں نے سفید فام نسل کی برتری کے جذبے کو بھرپور طریقے سے ابھارا۔ چاہے فرانس کے روشن خیال دانشور ہوں یا انگلستان کے مورخ اور فلسفی ہوں، یہ سب سفید فام نسل کی طاقت اور توانائی کے حامی تھے اور یورپی سامراج کی حمایت کرتے ہوئے اس امر کو جائز سمجھتے تھے کہ دوسری اقوام پر حکومت کی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرمنی دوسرے یورپی ملکوں کے مقابلے میں جرمن نسل کو زیادہ افضل قرار دیتے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ دوسری یورپی سفید فام نسلوں کے مقابلے میں ان کی اریائی نسل کا جو حصہ ہے وہ دوسری یورپی اقوام سے انہیں ممتاز کرتا ہے۔ خاص طور سے جرمن معاشرے میں نسلی برتری کا یہ احساس جو چلا آ رہا تھا وہ اپنی پختہ شکل میں فاش ازم کے دور میں ابھرا اور اس احساس کے ساتھ ہٹلر نے مشرقی یورپ اور روس کو فتح کرنا چاہا۔

ہمارے معاشرے میں بھی قبائل اور برادردیاں اپنے نسلی امتیاز کو برقرار رکھنے کے لیے دوسرے قبائل اور برادریوں میں رشتے داری قائم نہیں کی جاتیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ملاپ کی وجہ سے ان کے خون کی پاکیزگی ختم ہو جائے گی۔ نسل کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں ذات پات بھی موجود ہے۔ گورے اور کالے رنگ کے درمیان فرق بھی کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ہمارے معاشرے اور ہندوستان میں جو عرب ترک اور افغان باشندے آئے ہیں۔ وہ بھی اپنے نسلی اتحاد کو اپنے سیاسی اور سماجی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں سماجی اور معاشی ترقی کے باوجود نسلی تعصبات ہمارے ذہنوں میں موجود ہیں، اگرچہ سیاسی اور مذہبی تحریکوں نے عالمگیریت کا سبق دیا ہے مگر عملی طور پر افراد کو نسلی فخر یا احساس کمتری رہتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ