بلوچستان: شہریوں کی سہولت کے لیے ای مراکز قائم کرنے کا فیصلہ  

ان مراکز کے ذریعے نہ صرف محکموں کے کام کو ہموار کیا جائے گا بلکہ حکومت کے خرچے بھی کم ہوں گے اور شہریوں کو بھی اپنے کاموں کے حوالے سے بروقت رسائی اور معلومات کا حصول آسان ہوگا۔

نو مارچ 2020 کی اس تصویر میں بلوچستان کے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے کارکن ایک قرنطینہ کیمپ میں جراثیم کش سپرے کرنے کے بعد نکلتے ہوئے۔ صوبائی حکومت نے عوام کو ایک ہی چھت کے تلے محکموں کے مسائل سے متعلق سہولت کی فراہمی کے لیے صوبے بھر میں ای مراکز کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ (اے ایف پی)

پشین سے تعلق رکھنے والے شریف خان محکمہ صحت میں بطور ملیریا افسر ملازمت کرتے تھے۔ وہ اکثر فیلڈ میں کام کرتے تھے، اس لیے ان کا دفتر جانا کم ہوتا تھا۔ انتہائی سخت موسمی حالات کے باوجود وہ کام کرتے رہے کہ اچانک انہیں کسی نے بتایا کہ ان کی نوکری تو ختم کردی گئی ہے۔

شریف کے مطابق ان کے لیے یہ خبر کسی سانحے سے کم نہیں تھی، لہذا اس کی تصدیق کے لیے انہوں نے پشین سے کوئٹہ کا سفر کیا اور وہاں سول سیکریٹریٹ میں محکمہ صحت کے عملے سے رابطہ کیا، لیکن وہاں سے جواب ملا کہ انہیں ڈائریکٹر جنرل صحت کے دفتر سے رابطہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد وہ شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ڈائریکٹر جنرل صحت کے دفتر گئے اور وہاں سے معلومات کیں، جہاں دفتری عملے نے پرانی فائلیں نکالیں اور خطوط کا معائنہ کرکے ایک خط نکال کر دیا، جس میں لکھا تھا کہ ان کی نوکری ختم کردی گئی ہے، جو تقریباً دو ماہ پرانی بات تھی۔

شریف کے بقول: ’اگر ضلعی سطح پر یا کوئٹہ شہر کے اندر کوئی ایسا مرکز ہوتا تو انہیں یہ سہولت مل جاتی کہ وہ اپنی نوکری کے حوالے سےکم وقت میں معلومات حاصل کرسکتے تھے۔‘

یہ مسائل صوبے کے اکثر شہریوں کو بھی درپیش ہیں، جنہیں دفاتر مختلف جگہوں پر واقع ہونے کے باعث بار بار یہاں سے وہاں جانا پڑتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ حکومت بلوچستان نے عوام کو ایک ہی چھت کے تلے محکموں کے مسائل سے متعلق سہولت کی فراہمی کے لیے صوبے بھر میں ای مراکز کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔

ان مراکز کے ذریعے محکموں کے کام کو ہموار کیا جائے گا، جہاں ون ونڈو آپریشن کے تحت خدمات فراہم کی جائیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سلسلے میں پہلا مرکز کوئٹہ میں قائم کیا جائے گا، جس پر 15 کروڑ روپے خرچ ہوں گے جبکہ خضدار، مستونگ، گوادر، کیچ اور پشین میں بھی ایسے مراکز قائم کیے جائیں گے۔

منصوبے پر عمل درآمد اور صوبے بھر میں اس سہولت کو وسعت دینے کے لیے محکمہ سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے مناسب ترک شدہ یا کم استعمال شدہ عمارتوں کی نشاندہی کرنے کا کام سونپا گیا ہے، جہاں شہریوں کے لیے ای سہولت مراکز قائم کیے جائیں گے۔

ان مراکز کی آسانی سے انجام دہی کے لیے محکمہ سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈسٹرکٹ آئی ٹی افسران تکنیکی مدد فراہم کریں گے، جس میں مانیٹرنگ اور ایویلیو ایشن ٹیم بشمول ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ٹیکنیکل ٹیم کو محکمے اور ضلعے کی سطح پر عمل کو معیاری بنانے کا کام سونپا جائے گا۔

اس سلسلے میں جب محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا گیا کہ یہ مراکز ابتدائی طور پر جن محکموں کے لیے سہولت فراہم کریں گے، ان میں محکمہ ریونیو، ضلعی انتظامیہ، پولیس بشمول ٹریفک پولیس، میٹروپولیٹن کارپوریشن، نادرا اور محکمہ ڈاک خانہ شامل ہیں، جن میں وقت اور ضرورت کے مطابق توسیع کی جاسکتی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ اس سہولت مرکز کا مقصد لوگوں کو ایک ہی چھت کے نیچے محکموں کے حوالے سے معلومات اور رسائی دینا ہے تاکہ ان کے کام بروقت ہوسکیں۔

حکام نے بتایا کہ اس طرح نہ صرف حکومت کے خرچے کم ہوں گے بلکہ دوسری جانب شہریوں کو بھی اپنے کاموں کے حوالے سے بروقت رسائی اور معلومات کا حصول آسان ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان