ہنگو: غیر ملکی آئل کمپنی کی سائٹ پر حملہ، چھ سکیورٹی اہلکار قتل

ہنگو پولیس کے ایک اہلکار اسد اللہ کے مطابق یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب ہنگو کے علاقے آدم بانڈہ میں مول کمپنی کی ایکسپلوریشن سائٹ پر پیش آیا، جہاں شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سمیت سنائپر سے حملہ کیا۔

17  اکتوبر 2014 کی اس تصویر میں خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار ایک چیک پوسٹ پر موجود ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں تیل اور گیس نکالنے کی غیر ملکی کمپنی کی سکیورٹی پر مامور چھ سکیورٹی اہلکاروں کو پولیس کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب شدت پسندوں نے حملہ کرکے قتل کردیا۔

ہنگو پولیس کے ایک اہلکار اسد اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ ہنگو کے علاقے آدم بانڈہ میں مول کمپنی کی ایکسپلوریشن سائٹ پر پیش آیا، جہاں شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سمیت سنائپر سے حملہ کیا۔

اسداللہ نے بتایا: ’حملے کے نتیجے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے چار جوانوں سمیت نجی سکیورٹی کمپنی کے دو ملازم قتل ہوئے۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہ کمپنی ہنگو میں عرصے سے تیل اور گیس نکالنے کا کام کر رہی ہے اور اس کی سکیورٹی پر ایف سی کے جوانوں سمیت نجی کمپنی کے گارڈز بھی تعینات ہوتے ہیں۔

مول ہنگری کی کمپنی ہے جو پاکستان میں 1999 سے تیل اور گیس نکالنے میں مصرف ہے۔ ہنگو کی تحصیل ٹل میں بھی اسی کمپنی کے پاس تیل اور گیس نکالنے کا ٹھیکہ ہے، جسے ’ٹل بلاک‘ کہا جاتا ہے۔ ٹل بلاک میں ضلع کوہاٹ اور کرک کے کچھ علاقے بھی شامل ہیں، جہاں تیل و گیس کے ذخائر نکالنے کا کام جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مول کے ساتھ اشتراک میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سمیت پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ بھی شامل ہے۔ ٹل بلاک میں تیل کے ذخائر پہلی مرتبہ 2002 میں دریافت ہوئے تھے اور اس کے بعد مختلف مواقع پر مختلف جگہوں پر ذخائر دریافت ہوئے۔

سب سے آخری ذخیرہ 2016 میں دریافت ہوا تھا۔ ٹل بلاک میں منزلئی فیلڈ (جہاں گذشتہ رات حملہ ہوا)، مکوڑے فیلڈ، مکوڑے ایسٹ فیلڈ، مامی خیل، مرمزئی فیلڈ، مردان خیل فیلڈ، مکوڑے ڈیپ فیلڈ، تولانج، اور تولانج ویسٹ فیلڈ شامل ہے، جہاں پر مول کمپنی کے زیر نگرانی ایکسپلوریشن کا کام جاری ہے۔

خیبر پختونخوا میں گذشتہ کئی مہینوں سے پولیس اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں سے زیادہ کی ذمہ داریاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے قبول کی جاتی ہیں۔

اس سے پہلے ضلع کرک میں بھی مختلف شدت پسندی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سکیورٹی فورسز اور پولیس تھانوں پر حملے بھی شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان