کیا معاشی شرح نمو کے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کی گئی؟

اقتصادی ماہرین سوال کر رہے ہیں کہ تباہ کن سیلاب کے باوجود پاکستان کی زراعت میں 1.55 فیصد پیداوار کیسے آئی ہے؟

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی معیشت کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا رہا(اے ایف پی)

وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے اتحادی حکومت کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق جائزہ رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو جی ڈی پی 0.29 فیصد رہی ہے جب کہ اس کا ہدف پانچ فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

رواں سال زرعی شعبے کی پیداوار 1.55 فیصد رہی ۔ صنعتی شعبے کی پیداوار منفی 2.94 فیصد رہی ہے۔ اس سال خدمات کے شعبے کی پیداوار 0.86 فیصد رہی ہے۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی معیشت کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا رہا۔

سیلاب اور شدید بارشوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا۔ زرعی شعبے کو 800 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ بڑی فصلوں کی پیداوار میں 3.20 فیصد کمی ہوئی۔

کپاس کی پیداوار 8.39 ملین بیلز سے کم ہوکر 4.91 ملین بیلز رہ گئی۔ کپاس کی پیداوار میں 41 فیصد کمی ہوئی۔ چاول کی پیداوار 9.32 ملین ٹن سے کم ہوکر 7.322 ملین ٹن رہ گئی۔ چاول کی پیداوار 21.5 فیصد کم ہوئی۔

رواں سال سال مونگ کی پیداوار میں 48.9 فیصد، مرچوں کی پیداوار 43.1 فیصد، پیاز 18.3 فیصد ، دال ماش 31.1 فیصد اور دال مسور کی پیداوار میں 2.6 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اقتصادی ماہرین سوال کر رہے ہیں کہ تباہ کن سیلاب کے باوجود پاکستان کی زراعت میں 1.55 فیصد پیداوار کیسے آئی ہے؟

ماہر معاشیات ڈاکٹر طلعت انور نے انڈپینڈٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 0.29 فیصد رہی ہے جس پر کافی سوالات اٹھ رہے ہیں حکومت نے معاشی شرح نمو کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں زراعت کا حصہ 20 فیصد سے زائد ہے۔ زراعت اور لائیو اسٹاک کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

 سیلاب کے بعد زرعی شعبہ کی پیداوار میں 1.55 فیصد کی بڑھتوری آنا حیران کن ہے ۔ رواں سال صنعتی شعبہ کی پیداوار منفی 2.9 مینو فیکچرنگ کے شعبہ کی پیداوار بھی منفی 3.9 فیصد رہی ہے تعمیراتی شعبہ کی پیداورا بھی منفی 5.5 فیصد رہی ہے۔

خدمات کا شعبہ ملکی معیشت کا 58 فیصد ہے ، رواں سال اس کی پیداوار 0.86 فیصد رہی ہے جو گذشتہ برس چھ فیصد سے زائد تھی خدمات کے شعبہ میں ریٹیل اور ہول سیل کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ڈاکٹر طلعت انور کے مطابق ’پاکستان میں صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ گذشتہ ماہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ کئی صنعتیں بند ہوچکی ہیں۔ صنعتوں کا پہیہ رکنے کے اثرات واضح دکھائی دے رہے ہیں اور ملکی برآمدات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اسی طرح حکومت نے اقتصادی سروے میں ڈالر کی حقیقی قیمت کو بیان نہیں کیا۔ آج مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 310 روپے سے اوپر ہے۔‘

’اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سالانہ فی کس آمدن 1765 ڈالرز سے کم ہوکر 1568 ڈالرز ہو گئی ہے۔ فی کس آمدن میں کمی روپے کی بے قدری اور معاشی سست روی کی وجہ سے ہوئی ہے۔  اسی طرح سرمایہ کاری بلحاظ جی ڈی پی بھی 15.6 فیصد سے کم ہوکر 13.6 فیصد ہوگئی ہے۔‘

 ڈاکٹر طلعت انور کا کہنا ہے کہ ’فی کس آمدن میں کمی سے ظاہرہوتا ہے کہ لوگوں میں غربت بڑھ رہی ہے۔ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں ملک میں بے روزگاری کے تازہ ترین اعدادو شمار نہیں بتائے گئے۔ اقتصادی جائزہ میں 2021 میں بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد کو ظاہر کیا گیا ہے۔

حالانکہ اس سال پاکستان کی بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

ملکی معیشت کے سارے اعشاریے ہی منفی پیداوار دکھائے رہے ہیں تو پاکستان کی معیشت کس طرح ترقی کر رہی ہے؟‘

ماہر معاشیات فہد روف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے اقتصادی سروے رپورٹ کے اعداد و شمار پر سوال اٹھایا ہے۔ فہد روف کے مطابق معاشی شرح نمو 0.29 فیصد ناقابل یقین ہے۔

’سیلاب کے بعد زرعی شعبہ کا بڑھنا سوالیہ نشان ہے۔ حکومت کا بجلی، گیس اور پانی کے شعبوں اور چھوٹی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ دکھانا حیران کن ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ حکومت نے جی ڈی پی کو مثبت دکھانے کے لیے اعداد و شمار کو بیلینس کیا ہے۔ ہو سکتا ہے جب نظر ثانی شدہ نمبر آئیں تو پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی ہوجائے۔‘

فہد روف کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے پوری دنیا کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے زراعت اور لائیو سٹاک تباہ ہوگ ئی ہے۔ سندھ میں گندم کی پیداوار میں منفی بڑھوتری کا امکان تھا مگر اقتصادی سروے میں گندم کی پیداوار میں بھی اضافہ دکھایا گیا ہے۔ سیلاب کے بعد لائیو سٹاک بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوئی تھی مگر اقتصادی سروے میں لائیو سٹاک کے شعبہ میں 3.78 فیصد کی بڑھوتری دکھائی گئی ہے جو کہ غیر حقیقی ہے۔‘

ان کے مطابق ’بجلی کی پیداوار میں ماہانہ بنیادوں پر 10 فیصد کمی ہوئی ہے مگر اقتصادی سروے میں بجلی کی پیداوار میں بھی چھ فیصد اضافہ دکھا دیا گیا ہے اسی طرح بڑی صنعتوں کی پیداوار میں آٹھ فیصد کمی ہوئی ہے اور چھوٹی صنعتوں کی پیداوار میں  نو فیصد اضافہ دکھایا گیا ہے۔‘

’یہ کیسے ممکن ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار کم ہو اور چھوٹی صنعتوں کی پیداوار بڑھ جائے؟‘

’اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں سال ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں 21.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘

 ڈاکٹر طلعت انور کا کہنا ہے کہ ’یہ بات ماننے والی نہیں ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی طلب کم ہوجائے اور ٹرانسپورٹ سیکٹر ترقی کرنا شروع کردے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر 78.5 فیصد پیٹرولیم مصنوعات استعمال کرتا ہے۔‘

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ادارہ شماریات ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ اس کے سربراہ کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ حکومت کا اس ادارے پر اثر انداز ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سیلاب کے بعد سندھ اور بلوچستان میں زراعت کو نقصان پہنچا مگر باقی ملک میں زرعی شعبہ کی پیداوار بہتر رہی۔ رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور چاول کی فصل بھی بہتر ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 0.3 فیصد رہی ہے جس میں زراعت نے 1.55 فیصد بڑھوتری دکھائی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت