یونان کشتی حادثہ: پاکستانی پارلیمان کا ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانہ یونان کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے افراد کو ایک جگہ پر جمع کیا گیا ہے جہاں طبی ماہرین انہیں طبی امداد فراہم کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کی پارلیمان نے یونان میں کشتی حادثے کے نتیجے میں متعدد اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو تحقیقات کروانے اور ملوث افراد کو سزا دینے کی ہدایت کی ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ہفتہ کو پارلیمان کے اجلاس کے دوران یونان میں کشتی حادثے کے نتیجے میں متعدد افراد کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’غیر قانونی طور پر معصوم لوگوں کو جھانسا دے کر انہیں بیرون ملک لے جانا ایک قابل مذمت عمل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت فوری طور پر واقع کی تحقیقات کرے اور اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکا جا سکے۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یونان میں کشتی حادثے کا شکار ہونے والے 12 پاکستانیوں کی شناخت کر لی گئی ہے جنہیں ہیلینک کوسٹ گارڈز نے ریسکیو کیا تھا۔

شہباز شریف نے ہفتہ کو ٹویٹ میں یونان کشتی حادثے میں مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانہ یونان کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

اس قے قبل دفتر خارجہ نے ہفتے کو تصدیق کی تھی کہ یونان کے ساحل کے قریب پناہ گزینوں کی کشتی کے حادثے میں بچ جانے والوں میں 12 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

ایتھنز میں پاکستان کے سفارت خانے نے اس سانحے میں مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کے لیے لواحقین سے ڈی این اے کے نمونے جمع کرانے کی درخواست کی ہے۔

بدھ کی شب پناہ گزینوں سے لدی ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی کشتی کے ڈوبنے سے 500 سے زیادہ تارکین وطن کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔

یونان کے سرکاری حکام نے بتایا کہ جہاز میں سوار زیادہ تر افراد کا تعلق مصر، شام اور پاکستان سے تھا۔

ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ یونانی حکام نے کم از کم 78 لاشیں سمندر سے برآمد کی ہیں جن کی شناخت ممکن نہیں ہے اس لیے متاثرین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

پاکستانی سفارتی مشن نے کشتی میں سوار افراد کے رشتہ داروں سے کہا کہ وہ ڈی این اے رپورٹس اور دیگر تفصیلات ای میل کریں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والوں میں سے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے۔

ترجمان نے کہا: ’اس مرحلے پر ہم مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ یونان میں پاکستانی مشن، جس کی سربراہی سفیر عامر آفتاب کر رہے ہیں، مقامی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی شناخت اور بازیابی اور لواحقین کو امداد فراہم کی جا سکے۔

زہرہ بلوچ نے کہا: ’ہمارا مشن 78 برآمد لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔ شناخت کا یہ عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہی مکن ہوگا۔‘

متاثرین کے رشتہ داروں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ تصدیق شدہ لیبارٹریوں کی ڈی این اے رپورٹس اور کشتی پر سوار مسافروں کی شناختی دستاویزات اس ای میل [email protected] پر شیئر کریں۔

منگل کی شب یونان کے جنوبی خطے پیلوپونیس کے قریب پناہ گزینوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا۔

یونانی کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ جمعرات کو تیز ہواؤں کی وجہ سے مشکل آپریشن کے دوران بحیرہ ایونین کے بین الاقوامی پانیوں میں کشتی الٹنے کے بعد تقریباً 100 افراد کو بچا گیا تھا۔

تاہم یونان کے سرکاری ٹی وی ای آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق بہت سی خواتین اور بچے اس حادثے میں مارے گئے یا لاپتہ تھے۔

ای ٹی آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایک زندہ بچ جانے والے شخص نے کیلاماتا شہر کے ہسپتال کے ڈاکٹروں کو بتایا کہ کشتی میں سو سے زیادہ بچے سوار تھے۔

کوسٹ گارڈ کے ترجمان نکولاؤس الیکسیو نے ای آر ٹی کو بتایا: ’ماہی گیری کی کشتی 25 سے 30 میٹر لمبی تھی جس کا عرشہ لوگوں سے کچھا کچ بھرا ہوا تھا اور ہم سمجھتے ہیں کہ کشتی کے اندرونی حصے میں بھی اتنے ہی افراد موجود تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایتھنز میں حکومت کے ترجمان الیز سیاکانتاریس نے ای ٹی آر کو بتایا کہ ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ کشتی میں 750 افراد سوار تھے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں کہا: ’ہمیں اس حادثے میں مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق جہاز میں 400 افراد سوار تھے۔‘

حکومتی ترجمان سیاکانتاریس نے بتایا کہ منگل کی رات تقریباً 11 بجے سے کچھ دیر پہلے کشتی کا انجن بند ہو گیا اور کشتی بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں الٹ گئی۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ کشتی تقریباً 10 سے 15 منٹ میں غرق ہو گئی۔

ترجمان نے کہا کہ بچ جانے والوں کا تعلق بنیادی طور پر شام، پاکستان اور مصر سے تھا۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ وہ یونان کے ساحل پر کشتی کے تباہ ہونے کی خبروں اور متعدد اموات کی اطلاع سے بہت غمزدہ ہیں اور لاپتہ افراد کی تعداد سن کر انتہائی فکر مند ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے سانحوں کو روکنے کے لیے رکن ممالک اور ان ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنا چاہیے جہاں سے لوگ پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے ہیں۔

یونان میں پناہ گزینوں کا بدترین سانحہ جون 2016 میں پیش آیا جب کم از کم 320 افراد مارے گئے یا لاپتہ ہو گئے تھے۔

آئی او ایم کے مطابق مشرقی بحیرہ روم میں اس سال اب تک 48 تارکین وطن مارے گئے یا لاپتہ ہوئے ہیں جب کہ ایک سال پہلے یہ تعداد 378 تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا