نگران حکومت کے ناموں کا فیصلہ کابینہ کی رائے سے ہوگا: محمد زبیر

ن لیگ کے رہنما محمد زبیر کے مطابق ان کی جماعت اور پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان دبئی میں عام انتخابات، نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر مشاورت ہوئی ہے تاہم حتمی فیصلہ وقت سے پہلے سامنے نہیں آئے گا۔

دبئی میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کی آپس میں ملاقاتیں ہوئیں اور نگران سیٹ اپ کے حوالے سے مفصل بات چیت ہوئی (اے ایف پی/فائل تصاویر)

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر نے اتوار کو بتایا کہ دبئی میں ان کی جماعت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات میں عام انتخابات، نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر مشاورت ہوئی تاہم حتمی فیصلہ وقت سے پہلے سامنے نہیں آئے گا۔

میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں میں نگران حکومت کے لیے ناموں اور پاور شیئرنگ کے حوالے سے اتفاق ہوگیا ہے۔

ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف 24 جون کو دبئی پہنچے تھے جس کے بعد کراچی سے آصف علی زرداری بھی دبئی روانہ ہوئے۔

دبئی میں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات کے بارے میں زبیر نے کہا: ’دونوں سربراہان نے غور و حوض کیا ہے لیکن ابھی ان ناموں پر پاکستان میں موجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور اس کے علاوہ کابینہ کو بھی اعتماد میں لینا ہے تب ہی کچھ حتمی ہو سکے گا۔‘

زبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگست کے وسط میں ہر صورت نگران حکومت قیام میں آ جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ اہم نہیں کہ نگران وزیراعظم کون ہو گا ویسے بھی نگران وزیراعظم صرف انتظامی امور کے لیے ہوتا ہے۔ اہم تو عام انتخابات ہیں۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے یا نگران حکومت طویل مدتی ہو گی جیسے پنجاب میں ہوا؟ تو انہوں نے کہا: ’ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہو گی۔ الیکشن کی تاریخ دینا مکمل طور پر الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن بھی دو سال تک تاریخ تو نہیں دے سکتا۔ مدت کے مطابق ہی انتخابات ہونے چاہییں۔‘

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ شیڈیول تو کنفرم نہیں لیکن نواز شریف اب جلدی پاکستان آئیں گے۔‘

’الیکشن اپنا اپنا ہوگا‘

زبیر نے الیکشن میں ن لیگ اور پی پی پی کے درمیان اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جوانب میں کہا کہ ’الیکشن اپنا اپنا ہی ہو گا لیکن سندھ اور پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو سکتی ہے۔

’جہاں پیپلز پارٹی کو ن لیگ کی اور جہاں ن لیگ کو پیپلز پارٹی کی حمایت کی ضرورت ہو گی کریں گے۔‘

اس حوالے سے پی پی پی کے ایک ترجمان فیصل کریم کنڈی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا زرداری اور نواز شریف سے ملاقات معمول کی تھی۔

’یقینی طور پر انتخابات اور نگران سیٹ اپ پہ بات ہوئی ہو گی، لیکن اس میں وفد شامل نہیں تھا صرف دو بڑوں کی ملاقات تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ باہر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی باتیں چل رہی ہیں لیکن اس حوالے سے کچھ حتمی نہیں۔ الیکشن ہم اپنا اپنا لڑیں گے۔ پیپلز پارٹی تو ویسے بھی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست